
کانگو: روانڈا کے حمایت یافتہ جنگجوؤں کے حملوں سے امن کو خطرہ لاحق
یو این
جمعرات 7 اگست 2025
03:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 07 اگست 2025ء) جمہوریہ کانگو (ڈی آر سی) میں روانڈا کی پشت پناہی میں سرگرم ایم 23 ملیشیا سمیت مسلح گروہوں کے وحشیانہ حملوں میں شدت آنے سے پائیدار امن کے امکانات کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) نے عینی شاہدین کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ 9 اور 21 جولائی کے درمیان صوبہ شمالی کیوو پر ایم 23 جنگجوؤں کے حملوں میں 48 خواتین اور 19 بچوں سمیت کم از کم 319 شہری ہلاک ہو گئے ہیں۔
ان میں بڑی تعداد مقامی کسانوں کی ہے جو بوائی کے موسم میں اپنے کھیتوں پر موجود تھے۔
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے اس تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ بندی کے باوجود ایسے حملے ہولناک ہیں۔
(جاری ہے)
جنگ بندی معاہدے کی پامالی
جمہوریہ کانگو کے طویل عرصہ سے شورش زدہ مشرقی علاقوں میں حالیہ تشدد روانڈا کے ساتھ جنگ بندی معاہدے سے چند ہفتوں کے بعد رونما ہوا ہے۔ 27 جون کو دونوں ممالک نے واشنگٹن میں دوطرفہ امن معاہدے پر دستخط کیے تھے جس کے بعد جمہوریہ کانگو کی حکومت اور ایم 23 باغیوں کے مابین دوحہ اعلامیے پر اتفاق کیا گیا جس کے تحت جنگ بندی عمل میں آئی اور دیرپا امن قائم کرنے کے لیے مزید بات چیت شروع کی گئی۔
تاہم، امدادی اداروں کا کہنا ہے معاہدے اور اعلامیے سے حالات میں کوئی زیادہ تبدیلی دیکھنے کو نہیں ملی۔
وولکر ترک نے فریقین اور واشنگٹن اور دوحہ میں معاہدے اور اعلامیے کے سہولت کاروں پر زور دیا ہے کہ وہ شہریوں کا تحفظ، سلامتی اور حقیقی ترقی یقینی بنائیں۔
شہریوں کا قتل عام
ایم 23 کے علاوہ دیگر مسلح گروہوں کی جانب سے بھی مشرقی کانگو میں شہریوں کے خلاف تشدد کا سلسلہ جاری ہے۔
27 جولائی کو متحدہ جمہوریہ فورسز (اے ڈی ایف) نے اتوری میں ایک چرچ پر حملہ کر کے 13 بچوں سمیت کم از کم 40 افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔ ان حملوں میں گھروں، دکانوں اور گاڑیوں کو آگ بھی لگا دی گئی۔ قبل ازیں اسی گروہ نے پیکامائبو نامی دیہات پر حملے میں 70 شہریوں کو ہلاک کیا۔تشدد زدہ علاقوں میں خواتین اور لڑکیاں منظم جنسی جرائم کا سامنا کر رہی ہیں۔
27 جولائی کو صوبہ جنوبی کیوو میں رایا موتومبوکی/وازالینڈو جنگجوؤں نے آٹھ خواتین کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔بگڑتا انسانی بحران
اقوام متحدہ کے مطابق، جمہوریہ کانگو کے مشرقی علاقے میں 78 لاکھ لوگوں نے نقل مکانی کی ہے جبکہ ملک میں دو کروڑ 80 لاکھ لوگوں کو غذائی عدم تحفظ کا سامنا ہے۔ ان میں 40 لاکھ کو ہنگامی درجے کی غذائی قلت درپیش ہے۔
اپریل کے بعد جنوبی سوڈان سے 30 ہزار لوگ نقل مکانی کر کے اتوری میں آئے ہیں۔عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے خبردار کیا ہے کہ امدادی مالی وسائل کی قلت کے باعث اس کے لیے ہزاروں لوگوں کو ضروری مدد پہنچانا ممکن نہیں رہے گا۔
جنسی و تولیدی صحت کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایف پی اے) نے بتایا ہے کہ شورش زدہ علاقوں میں طبی خدمات پر بھی شدید دباؤ ہے۔ رواں سال کے ابتدائی نصف میں طبی مراکز اور کارکنوں پر 33 حملے ہوئے جو گزشتہ سال اسی عرصہ کے مقابلے میں 276 فیصد زیادہ تھے۔
مزید اہم خبریں
-
شام: سویدا میں جنگ بندی معاہدہ کے باوجود فرقہ وارانہ تصادم جاری
-
کانگو: روانڈا کے حمایت یافتہ جنگجوؤں کے حملوں سے امن کو خطرہ لاحق
-
فلسطینی علاقوں میں این جی اوز کے خلاف ممکنہ اسرائیلی کارروائی پر تشویش
-
آوازا کانفرنس: خشکی میں گھرے ممالک کے تجارتی مسائل معاشی ترقی میں رکاوٹ
-
ہیروشیما برسی: جوہری ہتھیاروں سے دنیا کو لاحق وجودی خطرے کا خاتمہ ضروری
-
میں اس "ڈاکو، ڈفر الائنس" کے آگے کبھی نہیں جھکوں گا
-
نئے مالی سال کے پہلے ہی ماہ میں تجارتی خسارے میں 44 فیصد کا بڑا اضافہ
-
سکیورٹی فورسز کا مستونگ میں بھارتی اسپانسرڈ دہشتگردی کیخلاف آپریشن، 4 دہشتگرد ہلاک کردیئے
-
ایک ہی دن میں تیسری مرتبہ شدید زلزلہ
-
پنجاب کے کچھ افسران نے بتایا کہ اِن ہاؤس تبدیلی کا کہیں سے بھی اشارہ آسکتا ہے
-
بھارت پرمزید ٹیرف عائد ہونے پر کانگریس کی مودی حکومت پر پھر شدید تنقید
-
پاک فیڈریشن اسپین کے زیر اہتمام تاریخی اور یادگار انٹرنیشنل اوورسیز کنونشن کا بارسلونا میں انعقاد
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.