ہیروشیما برسی: جوہری ہتھیاروں سے دنیا کو لاحق وجودی خطرے کا خاتمہ ضروری

یو این جمعرات 7 اگست 2025 00:45

ہیروشیما برسی: جوہری ہتھیاروں سے دنیا کو لاحق وجودی خطرے کا خاتمہ ضروری

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 07 اگست 2025ء) 80 سال پہلے دوسری عالمی جنگ کے دوران آج کے دن جب امریکہ نے جاپان کے شہر ہیروشیما پر جوہری بم گرایا تو دنیا ہمیشہ کے لیے تبدیل ہو گئی۔ اگرچہ اب یہ شہر دوبارہ تعمیر ہو چکا ہے لیکن جوہری جنگ اب بھی کرہ ارض اور انسانیت کے لیے بہت بڑا خطرہ ہے۔

یہ بات تخفیف اسلحہ کے امور پر اقوام متحدہ کی اعلیٰ سطحی نمائندہ ازومی ناکامتسو نے ہیروشیما امن یادگار پر کہی ہے جہاں ہر سال جوہری حملے کے متاثرین کی یاد میں تقریب منعقد کی جاتی ہے۔

یہ یادگار ہیروشیما پر جوہری حملے کی واحد نشانی ہے جو اس جگہ کے قریب واقع ہے جہاں یہ بم گرایا گیا تھا۔

Tweet URL

اس تقریب میں دنیا کے پہلے بم حملے کے متاثرین، ان کے اہلخانہ، 120 ممالک اور عالمی اداروں کے نمائندوں سمیت 55 ہزار لوگوں نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

امن کا ابدی پیغام

اس موقع پر ناکامتسو نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش کا پیغام سناتے ہوئے کہا کہ یہ تقریب ان لوگوں کو یاد کرنے کا موقع ہے جو دنیا کے پہلے جوہری بم کا نشانہ بنے۔

انہوں نے اس حملے اور تین روز کے بعد ناگاساکی میں گرائے گے جوہری بم سے برپا ہونے والی تباہی میں زندہ بچ جانے والوں کو خراج تحسین پیش کیا جنہیں جاپان میں ہیباکوشا بھی کہا جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جوہری ہتھیاروں کے خلاف آواز اٹھانے والے یہ لوگ امن کے لیے اخلاقی قوت کا درجہ پا چکے ہیں۔ اگرچہ سال بہ سال ان کی تعداد کم ہوتی جا رہی ہے لیکن ان کی گواہی اور امن کے لیے ان کا ابدی پیغام ہمیشہ قائم رہے گا۔

امید کی بحالی

انہوں ںے کہا کہ 6 اگست 1945 کو ایک ہی لمحے میں ہیروشیما کھنڈرات میں تبدیل ہو گیا اور ہزاروں افراد ہلاک ہو گئے۔

اس طرح انسانیت نے ایسی حد عبور کر لی جہاں سے کوئی واپسی نہیں تھی۔

اس حملے کے بعد بہت سے لوگوں کا خیال تھا کہ یہ شہر دوبارہ کبھی بحال نہیں ہو سکے گا اور یہاں کوئی شے نہیں اگے گی لیکن ہیروشیما کے لوگوں نے ایسی باتوں کو غلط ثابت کر دکھایا۔ انہوں نے ناصرف شہر بلکہ امید کو بھی بحال کیا اور جوہری ہتھیاروں سے پاک دنیا کے تصور کی آبیاری کی۔

تحفظ کی ذمہ داری

ناکامتسو نے کہا کہ رواں سال اقوام متحدہ کے قیام کو بھی 80 برس ہو گئے ہیں۔ اس حملے میں بچ جانے والے جاپانی پھل کے ایک درخت کے بیج مئی میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں بوئے گئے تھے جو محض بقا کی علامت ہی نہیں بلکہ انسانی جذبے کی قوت اور آئندہ نسلوں کو جوہری تباہی کی ہولناکیوں سے تحفظ دینے کے مشترکہ فریضے کا زندہ اظہار بھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سالگرہ یہ یاد دہانی بھی کراتی ہےکہ اسے جنگ کو روکنے، انسانی وقار برقرار رکھنے اور ماضی کے المیوں کو دوبارہ رونما ہونے سے روکنے کے لیے قائم کیا گیا تھا۔ تاہم، آج جوہری جنگ کے خطرے اور جغرافیائی سیاسی تقسیم میں اضافہ ہو رہا ہے۔ جن ہتھیاروں نے ہیروشیما اور ناگاساکی میں تباہی پھیلائی تھی ان سے ایک مرتبہ پھر جبر کے ذرائع کا کام لیا جا رہا ہے۔

جوہری ہتھیاروں کے خاتمے کا مطالبہ

اس موقع پر ہیروشیما کے میئر کازومی ماتوسی نے یوکرین اور مشرق وسطیٰ میں جاری جنگوں کی مثال دیتے ہوئے جوہری ہتھیاروں کی بڑھتی ہوئی قبولیت کے خلاف خبردار کیا۔

ازومی ناکامتسو کا کہنا تھا کہ تخفیف اسلحہ کے عالمی معاہدوں بالخصوص جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے مضبوط کرکے حقیقی تبدیلی لانے کی ضرورت ہے۔ دنیا بھر کے ممالک کو ہیروشیما کی مضبوطی اور ہیباکوشا جیسی دانائی درکار ہے۔ سبھی کو جوہری ہتھیاروں کا خاتمہ کر کے ان سے لاحق خطرے کو ختم کرنا ہو گا۔