اسلامی ممالک کودرپیش غذائی قلت، ماحولیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کے لئے مشترکہ سائنسی و تحقیقی تعاون ناگزیر ہوچکا ہے، کوآرڈینیٹر جنرل کامسٹیک

جمعرات 7 اگست 2025 18:06

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 اگست2025ء) اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی)کے ذیلی ادارے کامسٹیک کے کوآرڈینیٹر جنرل پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چوہدری نے کہا ہے کہ اسلامی ممالک کو درپیش غذائی قلت، ماحولیاتی تبدیلیوں اور زرعی بحران کا مقابلہ کرنے کے لئے مشترکہ سائنسی و تحقیقی تعاون ناگزیر ہوچکا ہے۔ انہوں نے یہ بات بین الاقوامی مرکز برائے کیمیا و حیاتیاتی سائنسز (آئی سی سی بی ایس ) جامعہ کراچی میں منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

’’موسمیاتی تبدیلی کے تناظر میں پائیدار زراعت اور غذائی و غذائیت کے تحفظ‘‘ کے موضوع پر ہونے والے سیمینار کا اہتمام آئی سی سی بی ایس اور سندھ انوویشن، ریسرچ اینڈ ایجوکیشن نیٹ ورک (ایس آئی آر ای این ) نے مشترکہ طور پر کیا۔

(جاری ہے)

کوآرڈینیٹر جنرل کامسٹیک نے کہا کہ عالمی سطح پر 2023 میں 73 کروڑ 30 لاکھ افراد بھوک کا شکار رہے جن میں ہر گیارہواں شخص اور افریقہ میں ہر پانچواں فرد شامل ہے۔

انہوں نے مزید انکشاف کیا کہ 2 ارب 33 کروڑ انسان درمیانے سے شدید سطح کے غذائی عدم تحفظ کا شکار ہیں جبکہ 86 کروڑ 40 لاکھ افراد شدید بھوک میں مبتلا ہیں، جنہیں اکثر اوقات پورا دن یا اس سے زیادہ وقت تک بھوکا رہنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2020 کے اعداد و شمار کے مطابق صرف او آئی سی ممالک میں 20 کروڑ 30 لاکھ افراد غذائی قلت کا شکار تھے جو کہ دنیا بھر کے متاثرہ افراد کا 28 فیصد اور او آئی سی کی کل آبادی کا 11.2 فیصد ہے۔

پروفیسر اقبال چوہدری نے سیمینار میں کامسٹیک کی ان کوششوں کا ذکر کیا جو زرعی نظام کی بہتری، ماحولیاتی بحالی، غذائی سائنسز اور موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لئے کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے ’’کامسٹیک فورم برائے ماحولیات اور ماحولیاتی نظام کی بحالی (سی ایف ای ای آر ) کا حوالہ دیا جس کے تحت نائجر، بینن، یوگنڈا اور صومالیہ میں تربیتی ورکشاپس منعقد کی گئی ہیں۔

ان ورکشاپس میں زمین کی زرخیزی، پائیدار زراعت، زرعی کاروبار اور ساحل خطے میں غذائی تحفظ جیسے اہم موضوعات پر کام کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ رواں سال بھی سی ایف ای ای آر کے تحت یوگنڈا، انڈونیشیا اور صومالیہ میں فوڈ سسٹم ٹرانسفارمیشن، سمارٹ شہروں کی تیاری اور ماحولیاتی بحالی سے متعلق متعدد تربیتی پروگرام منعقد کئے جا رہے ہیں۔انہوں نے نوجوانوں کی استعداد کار بڑھانے کے لئے کامسٹیک کے مختلف پروگرامز کا بھی ذکر کیا جن میں ’’یوتھ لیڈرشپ ٹریننگ پروگرام ( سی وائے ایل ٹی پی )‘‘ شامل ہیں۔

کامسٹیک نے غذائیت اور خوراک سے متعلق تحقیق کے لئے خصوصی ریسرچ فیلوشپ کا آغاز بھی کیا ہے جس کے تحت اسلامی ممالک کے نوجوان سائنسدان زرعی بائیوٹیکنالوجی، نیوٹرے سیوٹیکلز، نظر انداز شدہ فصلوں اور غذائی تحفظ جیسے موضوعات پر 3 سے 6 ماہ کی تحقیقی تربیت حاصل کر سکتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ زراعت میں جدید حیاتیاتی ٹیکنالوجی کے فروغ کے لئے ’’بائیوٹیکنالوجی یوتھ فورم‘‘ کا تیسرا ایڈیشن 12 سے 14 ستمبر کو بنگلہ دیش میں منعقد ہوگا جس میں جین ایڈیٹنگ، سی آر آئی ایس پی آر ٹیکنالوجی اور ماحولیاتی تبدیلی سے ہم آہنگ فصلوں پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ کامسٹیک سائنس اور ٹیکنالوجی کو بنیاد بنا کر اسلامی دنیا میں غذائی خود کفالت، موسمیاتی موافقت اور پائیدار زرعی ترقی کو فروغ دینے کے لئے تمام وسائل بروئے کار لا رہا ہے۔