مامون الرشید عباسی کا دور تاریخِ اسلام کا سنہرا باب ہے، غلام مصطفی صابر عباسی

ہفتہ 9 اگست 2025 21:00

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 اگست2025ء)انجمن اتحاد عباسیہ پاکستان کے مرکزی ایڈیشنل رابطہ سیکریٹری اور الرحمان گرامر اسکول سرجانی ٹاؤن کے سربراہ، ممتاز ماہرِ تعلیم غلام مصطفیٰ صابر عباسی نے خلیفہ? بغداد امیرالمومنین مامون الرشید عباسی کی 1192ویں برسی کے موقع پر زبردست خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ مامون الرشید کا دورِ حکومت تاریخِ اسلام کا انتہائی شاندار اور روشن باب ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس دور میں موجودہ دنیا کے تقریباً 37 ممالک عباسی سلطنت کا حصہ تھے اور ہر جگہ عدل و انصاف قائم تھا۔ مامون الرشید نے جہاد و قتال کی مصروفیات کے باوجود ریاستی نظام پر بھرپور توجہ دی۔ وہ سیاست، عقل و دانش، فہم و فراست، عدل و انصاف، شجاعت، فیاضی، حلم و عفو، سادگی اور تواضع میں مثالی شخصیت تھے۔

(جاری ہے)

غلام مصطفیٰ صابر عباسی نے کہا کہ مامون الرشید نہ صرف ایک ماہر سیاست دان اور مدبر حکمران تھے بلکہ مذہبی علوم اور فقہہ پر بھی مکمل عبور رکھتے تھے۔

وہ قرآنِ مجید کے حافظ اور حدیث کے شارح تھے، اور عباسی خلفاء میں اُن جیسا صاحبِ علم خلیفہ دوسرا کوئی نہ ہوا۔ ان کا شمار بہترین جرنیلوں اور بہادر سپاہیوں میں ہوتا ہے، جنہوں نے بازنطینی حکمرانوں سے قلعے اور علاقے فتح کر کے سلطنت میں شامل کیے۔انہوں نے مزید کہا کہ مامون الرشید کے دور میں ہارون الرشید کے قائم کردہ بیت الحکمت نے غیر معمولی ترقی اور وسعت حاصل کی، جس کی بدولت علم، سائنس اور ٹیکنالوجی کے چراغ روشن ہوئے جن سے آنے والی نسلوں نے رہنمائی حاصل کی۔ تاریخِ عباسیہ اپنے اس عظیم فرزند پر ہمیشہ فخر کرتی رہے گی۔