پرتگال کے بعد سینیگال میں بھی پاکستانیوں کے پراپرٹیز خریدنے کا انکشاف

سنا ہے سینیگال میں بھی جائیدادیں خریدی جا رہی ہیں ان ممالک میں جانے کی کوشش ہو رہی ہے جہاں پاکستانیوں کی آبادی کم ہے تاکہ تنگ نہ ہوسکیں؛ سربراہ مجلس وحدت المسلمین علامہ راجہ ناصرعباس کی گفتگو

Sajid Ali ساجد علی اتوار 10 اگست 2025 17:32

پرتگال کے بعد سینیگال میں بھی پاکستانیوں کے پراپرٹیز خریدنے کا انکشاف
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 10 اگست 2025ء ) پاکستانیوں کی جانب سے پرتگال کے بعد سینیگال میں بھی پراپرٹیز خریدنے کا انکشاف سامنے آگیا۔ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مجلس وحدت المسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصرعباس نے کہا کہ پہلے پرتگال کا سن رکھا تھا اب میں نے سنا ہے سینیگال میں بھی جائیدادیں خریدی جا رہی ہیں، ان ممالک میں جانے کی کوشش ہو رہی ہے جہاں پاکستانیوں کی آبادی کم ہے تاکہ وہاں تنگ نہ ہو سکیں، پاکستانی عوام وارث ہے نکلنا ہو گا کیوں کہ اس وقت پاکستان میں لاقانونیت کی بدترین شکل ہے، بنیادی انسانی حقوق برے طریقے سے پامال ہو رہے ہیں، ریاست کے ستون گر چکے ہیں کوئی ستون اپنا کردار ادا نہیں کر رہا، عدلیہ کے ستون گر چکے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ اگر بحران آ جائیں تو بوجھ عوام پر پڑتا ہے عوام ہی پستی ہے، جنگیں ہوں بدامنی ہو بوجھ عوام اٹھاتی ہے، ہم سب کو پاکستان کی عوام کے لیے اٹھنا ہوگا جس نظام کے ساتھ عوام نہ ہو وہ نظام نہیں چل سکتا، اس وقت پاکستان کے عوام 45 فیصد غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، یہ لوگ اپاہج نہیں سسٹم اپاہج ہوچکا ہے جس کا بوجھ عوام اٹھا رہے ہیں، ہم سب کو عوام کی خاطر اٹھنا ہوگا، جس سسٹم کے ساتھ عوام نہ ہو وہ کبھی کسی سے تو کبھی کسی سے بلیک میل ہوتا ہے، ڈالر مانگ کر لاتے اور پھر عوام پر چڑھ جاتے ہیں۔

(جاری ہے)

علامہ راجہ ناصرعباس نے کہا کہ اس دباؤ ظلم و ستم سے نکلنا ہے تو پورے ملک کے نوجوانوں کو اٹھنا ہوگا عوام کو اٹھنا ہوگا، اس نظام کے ساتھ عوام نہیں ہے، یہ دنیا کے چکر لگاتے ہیں واپس آ کر دوبارہ عوام پر چڑھ دوڑتے ہیں اور اس خان کے نوکر ڈیڑھ خان ہوتے ہیں ہمارے اوپر ڈیڑھ خان ہی مسلط ہیں، پاکستان بچانے کے لیے سب کو ایک ہونا ہوگا، بلوچستان میں سندھ میں غربت اور مفلسی کی انتہا ہے، شہروں سے دور ہوتے ہی مسائل بہت زیادہ بڑھ جاتے ہیں، یہ لوگ ہمیں سندھی بلوچی پنجابی کشمیری پختون بنا کر تقسیم کرتے ہیں، یہ ہمیں مسلکی طور پر تقسیم کرتے ہیں، یہ تقسیم اس لیے کرتے ہیں تاکہ ہم قوم نہ بن سکیں لیکن ہمیں قوم بننا ہوگا، ہمیں ایک ہونا ہوگا جب ظالم ایک ہیں تب مظلوموں کو بھی ایک ہونا ہوگا۔