امریکا کا بی ایل اے اور مجید بریگیڈ کو دہشتگرد قراردینا پاکستان کے مؤقف کی تائید بڑی کامیابی ہے

اب کوشش ہوگی کہ اقوام متحدہ سے بھی ان تنظیموں پر پابندی لگوائی جائے، بی ایل اے اور مجید بریگیڈ مزدوروں اور معصوم شہریوں کو نشانہ بناتی ہیں اور جنگ میں بھارت کا کھل کرساتھ دیا۔ چئیرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ منگل 12 اگست 2025 23:42

امریکا کا بی ایل اے اور مجید بریگیڈ کو دہشتگرد قراردینا پاکستان کے ..
کراچی ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 12 اگست 2025ء ) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ امریکا نے بی ایل اے اور مجید بریگیڈ کو دہشتگرد قرار دے کر پاکستان کے مؤقف کی تائید اور ایک بڑی کامیابی ہے، اب کوشش ہوگی کہ اقوام متحدہ سے بھی ان تنظیموں پر پابندی لگوائی جائے۔ انہوں نے وفاقی حکومت سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور نیشنل فنانس کمیشن کا اجلاس بلا کر نیا این ایف سی ایوارڈ جاری کرے۔

میڈیا سیل بلاول ہاوَس سے جاری کردہ پریس رلیز کے مطابق، پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ بی ایل اے اور مجید بریگیڈ مزدوروں اور معصوم شہریوں کو نشانہ بناتی ہیں اور حالیہ پاک بھارت جنگ میں بھی مودی کا کُھل کر ساتھ دے چکی ہیں۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ مودی حکومت دریائے سندھ کا پانی روکنے کے اعلان سے باز نہیں آرہی، لیکن سندھ طاس معاہدے کے تحت بھارت کو پاکستان کو اس کے حق کا پانی دینا پڑے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ دریائے سندھ پاکستانیوں کے لیے لائف لائن ہے۔اس معاملے پر سندھ کے لوگوں کا ساتھ چاہئے، تمام پاکستانی اس پر یکساں آواز اٹھائیں، یہ پاکستان کے کروڑوں عوام کی زندگی کا سوال ہے۔ انہوں نے ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے بھارت پر سب سے زیادہ ٹیرف لگانے کو بھی سراہا۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے نئےاین ایف سی ایوارڈ کے فوری اجراء پر زور دیتے ہوئے کہا کہ صوبوں کو ان کا حق دینا پڑے گا، ہم چاہتے ہیں کہ نئے این ایف سی کے لیے فوری طور پر اجلاس بلایا جانا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ آئین کے تحت ہر 5 سال بعد این ایف ایوارڈ دینا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے ٹیکس جمع نہ کرنے کی سزا صوبوں کو نہ دی جائے، اسلام آباد میں بیٹھے بابے (افسران) اپنی ناکامی کی سزا صوبوں کو نہ دیں۔ انہوں نے کہا کہ 18 ویں ترمیم کی وجہ سے صوبوں کی ذمہ داریاں اور اخراجات بڑھ گئے ہیں، لیکن انہیں اتنے وسائل فراہم نہیں کیے جارہے۔

انہوں نے کہا کہ صوبہ بلوچستان اپنے محدود وسائل سے انتہائی پیچیدہ جنگ لڑ رہا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ غربت مٹانے اور عوام کو فائدہ پہنچانے کے لیے اصلاحات کی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کو اپنی ذمے داریاں پوری کرنی چاہئیں، اور اتفاق رائے سے نئے این ایف سی ایوارڈ کا اجراء کرنا چاہیے۔ایک سوال کے جواب میں چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ حکومت یا کسی سیاسی جماعت نے27 ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے پیپلز پارٹی سے رابطہ نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ 27 ویں ترمیم کے متعلق باتیں انہوں نے میڈیا سے سنی ہیں، لیکن بطور سیاسی جماعت ہم سے حکومت نے اب تک اس حوالے سے کوئی مشاورت نہیں کی۔ سال 2022 کے سیلاب متاثرین کو گھر فراہم کرنے کے منصوبے، سندھ پیپلز ہاؤسنگ منصوبے کو شفاف قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ عالمی اداروں اور این جی اوز کی مدد سے مکمل کیا جا رہا ہے، جس کے تحت سندھ بھر میں لاکھوں خاندانوں کو گھر بناکر دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ کرپشن سے پاک اور اتنا شفاف اور ڈیجیٹائز ہے کہ اسے کوئی بھی آن لائن چیک کرسکتا ہے۔ انہوں نے اِس منصوبے کو قائدِ عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو کے وژن ‘روٹی، کپڑا اور مکان’ کا عکاس قرار دیا۔چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ سندھ کی عوامی حکومت نے دیگر حکومتوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ تعلیمی ادارے، ہسپتال اور یونیورسٹیاں قائم کی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے ہائر ایجوکیشن کے فنڈز سے کٹوتیاں کی جاتی ہیں، ، جس کی وجہ سے صوبوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اِس طرح کی کٹوتیوں سے نوجوانوں کے مستقبل کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مشکلات کے باوجود پیپلز پارٹی ہر ضلع میں یونیورسٹی بنانا چاہتے ہیں، تاکہ نوجوان اپنے مستقبل کی جانب پر وقار انداز میں آگے بڑھیں۔

چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ حیدرآباد میں ایئرپورٹ کی سہولت ہونا چاہیے اور وہ وزیر اعظم سے اِس پر بات کریں گے اور ضرورت پڑی تو سیالکوٹ کی طرز پر حکومتِ سندھ خود منصوبہ شروع کرے گی۔ انہوں نے حکومتِ سندھ کی جانب سے حیدرآباد میں پینے کے صاف پانی کی اسکیموں اور رنگ روڈ منصوبے پر اطمینان کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ پہلی دفعہ حیدرآباد میں ترقی کو تیزی سے آگے بڑھتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں بلدیاتی اور صوبائی سطح پر الگ الگ سیاسی جماعتوں کی حکومتیں ہونے کی وجہ سے ترقی کا عمل متاثر ہوا۔انہوں نے مزید کہا کہ ماضی میں بعض سیاسی جماعتیں عوامی مفاد میں کام کرنے کے بجائے نفرت پھیلانے کا کام کرتی رہیں، تاہم اس بار عوام نے بلدیاتی انتخابات میں پیپلز پارٹی کو فتح دلواکر ہم پر یہ فرض کر دیا ہے کہ ہم عوام کو سہولتیں دیں۔ انہوں نے پانی کی عالمی کمی کو مد نظر رکھتے ہوئے پاکستان میں ڈریپ ایریگیشن سمیت جدید تکنیک کو زراعت میں اپنانے پر زور دیا۔