ٌ توہین مذہب کے جھوٹے الزام پر بھی وہی سزا رکھی جائے، جو مجرم کیلئے ہی: علامہ سبطین سبزواری

/توہین رسالت کے کسی ملزم کو سزا سے نہیں بچنا چاہیے مگر توہین مذہب کے نام پر ہونے والے کاروبار کا راستہ روکناہوگا / اسلام آباد ہائیکورٹ میں توہین مذہب کیس کی سماعت کے دوران جو حقائق منظر عام پر آئے،چشم کشا ہیں، رہنما شیعہ علماء کونسل

اتوار 10 اگست 2025 21:40

Gلاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 10 اگست2025ء) مرکزی نائب صدر شیعہ علماء کونسل پاکستان علامہ سید سبطین حیدر سبزواری نے مطالبہ کیا ہے کہ توہین مذہب کے جھوٹے الزام پر بھی وہی سزا رکھی جائے ، جو مجرم کے لئے ہے،تاکہ اسلام اور پاکستان کی بدنامی کو روکا جاسکے۔ ان کا کہنا تھا کہ ناموس رسالت پر ہماری جان مال عزت و آبر و قربان ،توہین رسالت کے کسی ملزم کو سزا سے نہیں بچنا چاہیے مگر توہین مذہب کے نام پر ہونے والے کاروبار کا راستہ روکناہوگا۔

میڈیا سیل کی طرف سے جاری بیان میںانہوںنے یاددہانی کروائی کہ ماضی میں جب بھی توہین مذہب کے نام پر کوئی اندوہناک واقعہ رونما ہوا تو حکومت کی طرف سے قوم کو یقین دہانی کروائی گئی کہ اس قانون میں ترمیم کرنے کے بارے میں سوچا جا رہا ہے اور پارلیمنٹ اس پر قانون سازی کرے گی لیکن ایسا نہیں ہوا۔

(جاری ہے)

کہا جاتا رہا کہ جو کوئی توہین مذہب کا غلط استعمال اور جھوٹا الزام عائد کرے گا تو مدعی کو وہی سزا دی جائے گی ، جو اس ملزم پر الزام ثابت ہونے کی صورت میں دی جاتی ہے،لیکن زمینی حقائق یہ ہیں کہ ابھی تک کچھ بھی نہیں ہوا ۔

مذہب کا نام لے کر جذبات بھڑکائے جاتے ہیںتاکہ اپنے مقاصد حاصل کیے جاسکیں،وہ بھاری رقوم بٹورنے کی شکل میں ہوں، ذاتی دشمنی کی تسکین یا مخالف فرقے کے کسی فرد کو پھنسانے کی شکل میں ہوں مگر افسوس کہ آج تک پارلیمنٹ میں اس بابت قانون سازی کا مطالبہ پورانہیں کیا کہ توہین مذہب کا الزام لگانے والوں کو بھی وہی سزا ملے جو توہین کے مرتکب افراد کے لیے مخصوص ہے۔

شیعہ علما کونسل کے رہنما نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج سردار اعجاز اسحاق خان کی عدالت میں توہین مذہب کیس کی سماعت کے دوران جو حقائق منظر عام پر آئے ہیں،چشم کشا ہیںکہ کس انداز سے توہین مذہب کے نام پر لوگوں کو بلیک میل کیا جاتا رہا ہے۔ انہوں نے کہا عدالت کی طرف سے تحقیقاتی کمشن کی تشکیل کا فیصلہ قابل تحسین ہے،ہم اس فیصلے کی تائید کرتے ہیں۔

ہم سمجھتے ہیں کہ کمیشن کی تشکیل کا فیصلہ اچھا ہے۔توہین مذہب کیس کمشن پر عملدرآمد کر کے بہت سے لوگوں کی عزت و آبرو اور زندگیوں کو بچایا جا سکتا ہے۔ توہین مذہب قوانین کو ہتھیار بنا کر سادہ لوگوں کو بلیک میل کرنے کا دھندہ کرنے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں ہیں، انہوں نے نوجوانوں کی زندگیوں کو برباد کیا ہے۔ علامہ سبطین سبزواری نے کہا ہے کہ توہین مذہب کا جھوٹا الزام لگانے والے کسی ایک شخص کو بھی سزا ملی ہوتی تو آج جو واقعات توہین مذہب کے نام پر سامنے آئے ہیں، یہ کبھی نہ ہوتے ۔