ایم نائن موٹر وے پر کام جلد شروع جائے گا ،موٹر ویز پر انٹرچینج اور لنک روڈ کے 72 منصوبوں کوشارٹ لسٹ کیا گیا ہے، وفاقی پارلیمانی سیکرٹری مواصلات گل اصغر بگھور

پیر 11 اگست 2025 20:10

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 اگست2025ء) وفاقی پارلیمانی سیکرٹری مواصلات گل اصغر بگھور نے کہا کہ ہے ایم نائن موٹر وے پر کام جلد شروع جائے گا ،موٹر ویز پر انٹرچینج اور لنک روڈ کے منصوبوں میں سے 72 منصوبوں کو شارٹ لسٹ کیا گیا ہے، موٹر ویز اور ہائی ویز پر اس سال جرمانوں، ٹول ٹیکس اور دیگر ذرائع سے 100 ارب روپے اکٹھے ہوئے ہیں۔

وہ پیر کو قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران اظہار خیال کر رہے تھے ۔گل اصغر خان بگھور نے کہا کہ ایم نائن موٹر وے کی روڈ کی ری الائنمنٹ کررہے ہیں، جلد اس پر کام شروع ہوجائے گا ۔ ہمارا طریقہ کار ہے ،خریداری ، ای بڈنگ ،ایولویشن اور کنٹریکٹ ایوارڈ ہوتا ہے ۔پی ایس ڈی پی کے علاوہ مختلف فنڈڈ پروگرام ہوتے ہیں جس کی وجہ سے تاخیر ہوتی ہے ۔

(جاری ہے)

سردار نبیل گبول نے ضمنی سوال کیا کہ لیاری ایکسپریس وے مشکل سے پایا تکمیل تک پہنچا لیکن لیاری ایکسپریس وے پر مقامی عوام کے لئے کوئی داخلی اور خارجی مقام نہیں دیا گیا ۔ عثمان بادینی نے ضمنی سوال میں کہا کہ بلوچستان میں ماشکیل ،نوکنڈی سیکشن پر ن لیگ کی پچھلی حکومت کے منصوبے ہیں ۔ اس سیکشن پر ناقص کام ہورہا ہے اس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔

پارلیمانی سیکرٹری گل اصغر بگھور نے کہا کہ پی ایس ڈی میں اس سال سب سے زیادہ پیسے بلوچستان کے لئے رکھے گئے ہیں ۔کراچی سے کوئٹہ چمن روڈ کے لئے 400 بلین تخمینہ ہے اس کے لئے 100 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ پچھلے منصوبوں کے لئے حکمت عملی بنائی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں مقامی ایم این ایز انٹرچینچ یا لنک روڈ منظور کراتے آئے ہیں جس کی وجہ سے منصبوں کی تعداد بڑھ گئی فنذز بھی ناکافی تھے اب ہم نے 52 منصوبے شارٹ لسٹ کر لئے ہیں ۔

شاہدہ رحمانی نے ضمنی سوال میں کہا کہ این ایچ اے کے منصوبوں کی مکمل تفصیلات میرے سوالات کے مطابق نہیں ہیں۔ اگر منصوبوں میں تاخیر ہے تو اس کی تفصیلات بھی نہیں بتائی گئیں ۔گل اصغر بگھور نے کہا کہ پی ایس ڈی پی 200 ارب روپے کی ہے ، این ایچ اے ادارہ جسے پی ایس ڈی پی کے پیسے قرض میں بک ہوجاتا ہے جو خسارہ ظاہرہوتا ہے ، ہم حکومت سے درخواست کر رہے ہیں کہ پی ایس ڈی پی کی رقم قرض کے ساتھ منسلک نہ کیا جائے ۔

انہوں نے بتایا کہ 62 ارب روپے ٹول پلازہ ، جرمانے یا دیگر ذرائع سے آتا ہے جو اس سال اضافے کے بعد 100 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے ۔ڈاکٹر شرمیلا فاروقی نے ضمنی سوال میں کہا کہ سالانہ مینٹیننس پلان 75 بلین کا ہوتا ہے،حقیقت میں ان کے پاس اتنے پیسے ہی نہیں ہیں ۔ این ایچ اے کے پاس 2022 میں 45 بلین 2024 میں 14 بلین رہ گئے ہیں ،یہ ادارہ نقصان میں جارہا ہے روڈ کی صورتحال مخدوش ہے ۔