پنجاب میں ’’ویسٹ ٹو ویلیو‘‘ منصوبے سے سالانہ 4.2 ملین ڈالر آمدن متوقع

منگل 12 اگست 2025 17:33

پنجاب میں  ’’ویسٹ ٹو ویلیو‘‘ منصوبے سے سالانہ 4.2 ملین ڈالر آمدن متوقع
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 اگست2025ء) پنجاب حکومت نے صوبائی دارالحکومت لاہور میں سرکاری اور نجی ذبیحہ خانوں سے روزانہ پیدا ہونے والےجانوروں کے ہزاروں ٹن فضلے کے مسائل کے حل کے لئے ایک منفرد اور ماحولیاتی طور پر موزوں منصوبہ کا آغاز کیا ہے، منصوبے کے تحت لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی (ایل ڈبلیو ایم سی) فضلے کو شہری کچرے کے ساتھ لینڈفلز میں پھینکنے کی بجائے ’’ویسٹ ٹو ویلیو‘‘ پروگرام کے ذریعے کم لاگت بائیو گیس ایندھن میں تبدیل کرے گی۔

ایل ڈبلیو ایم سی کے ترجمان عمر چوہدری نے ویلتھ پاکستان کو بتایا کہ ہم نے جانوروں کے فضلے سے بایو گیس کے اخراج کا کامیاب تجربہ کیا ہے، فی الحال یہ ایک پائلٹ پروجیکٹ ہے جس کی بائیو گیس کی یومیہ پیداواری صلاحیت 25 ہزار کلوگرام ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اس منصوبے سے پاکستان کو 2 لاکھ 75 ہزار ٹن کاربن کریڈٹس حاصل ہوں گے اور فضلہ تلفی کی سائٹ کی بحالی سے سالانہ 4.2 ملین ڈالر کی آمدن بھی متوقع ہے۔

ترجمان کے مطابق پلانٹ ابتدائی طور پر ایک ہزار ٹن اوجھڑی، آنتیں اور گوبر پروسیس کرے گا۔ واضح رہے کہ یہ گرین کاربن کریڈٹ سہولت صرف 30 لاکھ روپے کی لاگت سے قائم کی جا رہی ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ اینیروبک ڈائجسٹرز پر مشتمل یہ پلانٹ ڈائجسٹیٹ بھی تیار کرے گا جو کچن گارڈننگ اور باغبانی کے لئے کھاد کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔عمر چوہدری نے ویلتھ پاکستان کو بتایا کہ منصوبہ کے پہلے مرحلے میں اس کا نفاذ لاہور میں کیا جا رہا ہے تاہم ’صاف ستھرا پنجاب‘ مہم کے تحت اسی طرز کے اقدامات دیگر اضلاع میں بھی شروع کیے جا سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فیصل آباد، گوجرانوالہ، ملتان، راولپنڈی، بہاولپور اور سیالکوٹ ان شہروں میں شامل ہیں جنہیں مستقبل میں اس منصوبے سے فائدہ پہنچنے کا امکان ہے۔لاہور میں ضلعی حکومت کے ذبیحہ خانوں کے علاوہ پاکستان حلال کونسل کے رجسٹرڈ 11 نجی ذبیحہ خانے بھی موجود ہیں جبکہ شاہ پور کانجراں میں پنجاب ایگریکلچر اینڈ میٹ کمپنی (پیمکو) کا ایک بڑا گوشت پروسیسنگ کمپلیکس بھی قائم ہے۔

عمر چوہدری کے مطابق ان تمام مقامات سے حاصل ہونے والے جانوروں کے فضلے کو بھی کم لاگت بایو گیس ایندھن بنانے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ عیدالاضحیٰ کے موقع پر خاص اہمیت اختیار کر سکتا ہے جب صرف لاہور میں تین دن کے دوران تقریباً 10 لاکھ جانور ذبح کئے جاتے ہیں جس سے 80 ہزار ٹن کے قریب جانوروں کا فضلہ پیدا ہوتا ہے، اتنے بڑے پیمانے پر فضلے کی تلفی ہمیشہ ایک مشکل کام رہا ہے لیکن یہ منصوبہ اس مسئلے کا پائیدار حل فراہم کرے گا۔

ایل ڈبلیو ایم سی کے ترجمان نے مزید بتایا کہ یہ منصوبہ پنجاب حکومت کے گرین کریڈٹ سکیم کے تحت شروع کئے گئے 35 منصوبوں میں شامل ہے۔ماہرین ماحولیات کے مطابق پاکستان میں اس طرز کی ٹیکنالوجی پہلی مرتبہ استعمال ہو رہی ہےجبکہ دنیا کے کئی ممالک بشمول جرمنی، فرانس، برطانیہ، چین اور برازیل پہلے ہی جانوروں کے فضلے سے بائیو گیس یا بائیو میتھین پیدا کر رہے ہیں۔

ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل حماد نقی خان نے ویلتھ پاکستان کو بتایا کہ بائیو ڈیگریڈیبل جانوروں کے فضلے سے بایو گیس پیدا کرنے کے منصوبے دنیا بھر میں بطور پائیدار توانائی کے حل کے طور پر تیزی سے مقبول ہو رہے ہیں تاہم اوجھڑی سے بائیو گیس پیدا کرنے کا یہ طریقہ خاص طور پر منفرد ہے۔انہوں نے اس عمل کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ پلانٹ اینیروبک ڈائجیشن کے ذریعے جانوروں کے فضلے کو بائیو گیس میں تبدیل کرتا ہے۔

یہ ایک حیاتیاتی عمل ہے جو میتھین سے بھرپور گیس پیدا کرتا ہے جو حرارت پیدا کرنے، بجلی بنانے اور حتیٰ کہ ٹرانسپورٹ میں بھی استعمال کی جا سکتی ہے۔حماد نقی خان کے مطابق یہ طریقہ کئی فوائد فراہم کرتا ہے جن میں قابل تجدید توانائی کی پیداوار، گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی اور فضلے کے انتظام میں بہتری شامل ہیں۔