
بچوں کے نفسیاتی مسائل بڑھنے لگے،کم عمری میں موبائل فون کا استعمال، مار پیٹ و دیگر عوامل صحت کےلئے نقصان دہ ہیں،ماہرین
اتوار 17 اگست 2025 12:00
(جاری ہے)
ماہرین نفسیات کے مطابق بچوں کی شخصیت مار پیٹ،گالم گلوچ،ناروا اور توہین آمیز سلوک سے بھی پروان نہیں چڑھتی جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ وہ اپنوں اور گھر سے نفرت کرتے ہوئے بھاگ جاتے ہیں۔
پاکستان سمیت جنوبی پنجاب میں موبائل فون نے جہاں رابطوں کو اسان کیا ہے وہاں اس کے بڑوں اور بالخصوص بچوں میں نفسیاتی الجھنوں کو بھی جنم دیا ہے۔ایک تحقیق کے مطابق بچوں کا ذہن بڑوں کے مقابلے میں دوگنا ریڈیوایکٹوویوزجذب کرتا یے۔اس لئے موبائل سکرین چھوٹے بچوں کےلئے نقصان دہ یے۔چونکہ موبائل سکرین استعمال کرنے کےلئے آنکھوں کو سکیڑنا پڑتا ہے جو بچے کی نظر پر بوجھ ڈالتا یے،اس سے نظر کمزور ہونا شروع ہو جاتی یے۔"پاکستان پیڈیٹرک ایسوسی ایشن کے مطابق ملک میں 6 سے اٹھارہ سال کے 80 فیصد بچےایک دن میں 4 سے 6 گھنٹے سکرین دیکھتے ہیں۔رپورٹ کے مطابق اس قدر سکرین دیکھنے کے باعث 30 فیصد بچوں کی نزدیک کی نظر کمزور پائی گئی۔جبکہ پچاس فیصد بچے ایسے ہیں جو نظر کے دھندلے پن ،سر درد اور آنکھوں میں درد کی شکایت کرتے پائے گئے۔"علاوہ ازیں تحقیق کاروں نے یہ ثابت کیا کہ جو طالبعلم پڑھائی کے دوران ٹیکسٹ پیغامات بھیجتے یا وصول کرتے ہیں ان کا امتحانی نتیجہ اچھا نہیں ہوتا ۔اے پی پی نے چلڈرن ہسپتال ملتان و بعض نجی کلینکس میں علاج کی غرض سے آئے والدین کو دیکھا جو اپنے بچوں کو گود میں بھی موبائل سکرین سے بہلا رہے تھے۔ایک بچے کی والدہ شائستہ نورین نے بتایا کہ میرا بچہ صرف 2 سال کا ہے لیکن بغیر موبائل کے کھانا نہیں کھاتا۔ملتان کی معروف ماہر نفسیات خضریٰ سہیل نے اے پی پی سے بات چیت کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ نفسیاتی مسائل سے متعلق ان کے پاس زیادہ تر کیسز ان بچوں کے آتے ہیں جن کے والدین اپنی مصروفیت کے باعث انہیں موبائل تھما دیتے ہیں،جس سے بچے ضدی ،چڑچڑے اور متعدد مسائل کا شکار ہو جاتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ جن بچوں کو موبائل سکرین کا عادی کر دیا جائے تو ان میں منفی تبدیلیاں شروع ہو جاتی ییں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں والدین اپنے بچوں کو ایک سال کی عمر سے موبائل کا عادی کر دیتے ہیں اور ایسے بچوں کو پتہ ہوتا ہے کہ اسے سوائپ کرنے سے روشنی جلتی ہے۔ایسے کیسز اکثر سامنے اتے ہیں جہاں والدین بے بس دکھائی دیتے ہیں۔خضریٰ سہیل کا کہنا تھا کہ والدین اپنے کم عمر بچوں کو سکرین کا عادی نہ کریں اس سے ان کے اعتماد میں کمی اور نفسیاتی مسائل میں اضافہ ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ بچوں کی شخصیت کو پروان چڑھانے کےلئے سکولوں میں اساتزہ کا کردار بھی اہم ہے۔اساتذہ کو نفسیاتی تربیت کے ساتھ بچوں کو پڑھانے کی اجازت ہونی چاہئے تاکہ انہیں سماجی اور شخصی طور پر مضبوط بنایا جا سکے۔بچوں کو چھوٹا کہنا انہیں نفسیاتی طور پر کمزور کرتا ہے۔XL/395مزید قومی خبریں
-
بلوچستان میں معیاری طبی تعلیم کے فروغ کے لئے ہارلے ہیلتھ کئیر سروسز کے ساتھ معاہدہ طے پا گیا ، وزیراعلیٰ میر سرفرازبگٹی
-
7 اکتوبر کو پاکستان سمیت دنیا بھر میں 2025 کے پہلے سپرمون کا نظارہ کیا جائے گا
-
پی آئی اے کی برطانیہ کے لیے فلائٹ آپریشن کی تیاریاں تیز
-
اسٹیبلشمنٹ علیمہ خان کو سپورٹ دلوا کر آ گے لانا چاہتی ہے‘ شیر افضل مروت
-
کوٹ ادو’ لڑکی سے زیادتی کرنے والا ملزم پولیس مقابلے میں ہلاک
-
سندھ‘ 10 ہزار سے زائد اساتذہ کے تبادلے، 1320 بند سکول بھی کھلیں گے
-
صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی حملہ کھلی دہشت گردی ہے‘ حافظ نعیم الرحمٰن کی طرف سے شدید مذمت
-
آئی ایم ایف نے سیلاب سے نقصانات کی حتمی رپورٹ مانگ لی، پنجاب کااپنے وسائل سے متاثرین کی امدادکاعندیہ
-
شہری کے قتل میں مطلوب اشتہاری ملزم سعودی عرب سے گرفتار
-
پی آئی اے نے برطانیہ کے فلائٹ آپریشن کی منصوبہ بندی تیز کردی
-
اگلے مالی سال کا بجٹ ایف بی آر نہیں بنائے گا،وزیر خزانہ
-
گلگت بلتستان میں مالیاتی کوآپریٹو سوسائٹز میں کم از کم اجرت 40 ہزار روپے مقرر کر دی گئی
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.