بچوں کے نفسیاتی مسائل بڑھنے لگے،کم عمری میں موبائل فون کا استعمال، مار پیٹ و دیگر عوامل صحت کےلئے نقصان دہ ہیں،ماہرین

اتوار 17 اگست 2025 12:00

ملتان (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 اگست2025ء) پاکستان بالخصوص جنوبی پنجاب میں بچوں کے نفسیاتی مسائل میں اضافے کی بہت سی وجوہات ہیں۔مختلف حادثات و واقعات،گھریلو حالات اور دیگر عوامل کے ساتھ ساتھ کم عمری اور شیرخوارگی میں موبائل فون کا استعمال بچوں کے نفسیاتی مسائل کی بنیادی وجہ ہے۔ماہرین صحت کے مطابق بچوں کو سکرین کا عادی کرنا،انہیں نظر انداز کرنا،ڈانٹنا یا مارنا بھی بچوں کو نفسیاتی طور پر بہت کمزور کرتا ہے۔

ان عوامل سے بچے بے سکونی،اندھیرے سے خوف،نیند کی کمی،ناراضگی،سر درد اور لڑائی جھگڑے کی عادت کا شکار ہو جاتے ہیں۔علاوہ ازیں کم عمر اور شیرخوار بچوں میں موبائل سکرین کا استعمال ان کو سماجی سرگرمیوں،دوستانہ رویوں میں کمی ،جسم،گردن ،پٹھوں کا درد اور آنکھوں یا نظر کے مسائل سے دوچار کرتا ہے۔

(جاری ہے)

ماہرین نفسیات کے مطابق بچوں کی شخصیت مار پیٹ،گالم گلوچ،ناروا اور توہین آمیز سلوک سے بھی پروان نہیں چڑھتی جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ وہ اپنوں اور گھر سے نفرت کرتے ہوئے بھاگ جاتے ہیں۔

پاکستان سمیت جنوبی پنجاب میں موبائل فون نے جہاں رابطوں کو اسان کیا ہے وہاں اس کے بڑوں اور بالخصوص بچوں میں نفسیاتی الجھنوں کو بھی جنم دیا ہے۔ایک تحقیق کے مطابق بچوں کا ذہن بڑوں کے مقابلے میں دوگنا ریڈیوایکٹوویوزجذب کرتا یے۔اس لئے موبائل سکرین چھوٹے بچوں کےلئے نقصان دہ یے۔چونکہ موبائل سکرین استعمال کرنے کےلئے آنکھوں کو سکیڑنا پڑتا ہے جو بچے کی نظر پر بوجھ ڈالتا یے،اس سے نظر کمزور ہونا شروع ہو جاتی یے۔

"پاکستان پیڈیٹرک ایسوسی ایشن کے مطابق ملک میں 6 سے اٹھارہ سال کے 80 فیصد بچےایک دن میں 4 سے 6 گھنٹے سکرین دیکھتے ہیں۔رپورٹ کے مطابق اس قدر سکرین دیکھنے کے باعث 30 فیصد بچوں کی نزدیک کی نظر کمزور پائی گئی۔جبکہ پچاس فیصد بچے ایسے ہیں جو نظر کے دھندلے پن ،سر درد اور آنکھوں میں درد کی شکایت کرتے پائے گئے۔"علاوہ ازیں تحقیق کاروں نے یہ ثابت کیا کہ جو طالبعلم پڑھائی کے دوران ٹیکسٹ پیغامات بھیجتے یا وصول کرتے ہیں ان کا امتحانی نتیجہ اچھا نہیں ہوتا ۔

اے پی پی نے چلڈرن ہسپتال ملتان و بعض نجی کلینکس میں علاج کی غرض سے آئے والدین کو دیکھا جو اپنے بچوں کو گود میں بھی موبائل سکرین سے بہلا رہے تھے۔ایک بچے کی والدہ شائستہ نورین نے بتایا کہ میرا بچہ صرف 2 سال کا ہے لیکن بغیر موبائل کے کھانا نہیں کھاتا۔ملتان کی معروف ماہر نفسیات خضریٰ سہیل نے اے پی پی سے بات چیت کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ نفسیاتی مسائل سے متعلق ان کے پاس زیادہ تر کیسز ان بچوں کے آتے ہیں جن کے والدین اپنی مصروفیت کے باعث انہیں موبائل تھما دیتے ہیں،جس سے بچے ضدی ،چڑچڑے اور متعدد مسائل کا شکار ہو جاتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جن بچوں کو موبائل سکرین کا عادی کر دیا جائے تو ان میں منفی تبدیلیاں شروع ہو جاتی ییں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں والدین اپنے بچوں کو ایک سال کی عمر سے موبائل کا عادی کر دیتے ہیں اور ایسے بچوں کو پتہ ہوتا ہے کہ اسے سوائپ کرنے سے روشنی جلتی ہے۔ایسے کیسز اکثر سامنے اتے ہیں جہاں والدین بے بس دکھائی دیتے ہیں۔خضریٰ سہیل کا کہنا تھا کہ والدین اپنے کم عمر بچوں کو سکرین کا عادی نہ کریں اس سے ان کے اعتماد میں کمی اور نفسیاتی مسائل میں اضافہ ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بچوں کی شخصیت کو پروان چڑھانے کےلئے سکولوں میں اساتزہ کا کردار بھی اہم ہے۔اساتذہ کو نفسیاتی تربیت کے ساتھ بچوں کو پڑھانے کی اجازت ہونی چاہئے تاکہ انہیں سماجی اور شخصی طور پر مضبوط بنایا جا سکے۔بچوں کو چھوٹا کہنا انہیں نفسیاتی طور پر کمزور کرتا ہے۔XL/395