پاکستان کے ٹاپ 40 بزنس گروپس کی فہرست جاری ، فوجی فانڈیشن کا پہلا نمبر

ارب پتی بزنس گروپس بنیادی طورپر پاکستانی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں، یہ گروپس ملک میں روزگار کی فراہمی اور ملکی جی ڈی پی میں بہتری کے لیے اپنا کردار ادا کر رہے ہیں،ماہرین

اتوار 17 اگست 2025 18:30

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 اگست2025ء)اکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈویلپمنٹ تھنک ٹینک نے پاکستان کے ٹاپ 40 بزنس گروپس کی فہرست جاری کی ہے جس میں 5.9 ارب ڈالر مارکیٹ کیپ کے ساتھ فوجی فائونڈیشن ملک کا نمبر ون بزنس گروپ ہے، جس کے 60 فیصد حصص عوام کے پاس ہیں۔ویلتھ پرسیپشن انڈیکس 2025 کے مطابق ساڑھے 3 ارب ڈالر کی ایکویٹی انویسٹمنٹ کے ساتھ سر انور پرویز ملک کے نمبر ون بزنس مین ہیں،پرائیویٹ بزنس گروپ کے سید بابر علی کو فہرست میں پہلے نمبر پر رکھا گیا ہے۔

اس فہرست کے مطابق 20 پبلک لسٹڈ گروپس و کارپوریشن میں پہلے نمبر پر فوجی فائونڈیشن ہے جس کی مارکیٹ کیپٹلائزیشن 5.9 ارب ڈالر ہے، دوسرے نمبر پر سر انور پرویز کا بیسٹ وے گروپ ہے جس کی مارکیٹ کیپٹلائزیشن 4 اعشاریہ 513 ارب ڈالر ہے۔

(جاری ہے)

محمد علی ٹبہ گروپ تیسرے نمبر پر جس کی مارکیٹ کیپٹلائزیشن2 اعشاریہ 591 ارب ڈالر ہے، چوتھے نمبر پر میاں محمد منشا ہیں جن کی مارکیٹ کیپٹلائزیشن 2 اعشاریہ 399 ارب ڈالر ہے، پانچویں نمبر پر حسین داد ہیں جن کی مارکیٹ کیپٹلائزیشن 2 اعشاریہ 390 ارب ڈالر ہے۔

اس فہرست میں ریاض ادریس،عارف حبیب، سلطان علی الانہ، صہیب ملک، ناصر محمود کھوسہ، سلطان علی لاکھانی ، رفیق محمد حبیب، شیخ مختار احمد، افتخار اے شیرازی، عامر پراچہ،اعزاز حسین، عباس حبیب، محمد مقصود اسماعیل، طارق سید ، جہانگیر صدیقی شامل ہیں۔دوسری جانب پاکستان کے 20 ارب پتی بزنس گروپس میں پہلے نمبر پر سید بابر علی ہیں جبکہ فواد مختار، میاں عبداللہ، سردار یاسین ملک، ڈاکٹر گوہر اعجاز(ہلال امتیاز، ستارہ امتیاز)، حبیب اللہ خان، میر شکیل الرحمن، سید محمد جاوید، عقیل کریم ڈھیڈی، بشیر جان محمد، میاں عامر محمود، نسرین محمود قصوری، جہانگیر ترین، پیر محمد دیوان، یعقوب احمد، علیم خان، میاں احسن، اشرف موکاتے ، شاہد سورتے اور ندیم ملک بھی اس فہرست کا حصہ ہیں۔

رپورٹ کے مطابق یہ 40 ارب پتی بزنس گروپس بنیادی طورپر پاکستانی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں، یہ گروپس ملک میں روزگار کی فراہمی اور ملکی جی ڈی پی میں بہتری کے لیے اپنا کردار ادا کر رہے ہیں اور ساتھ ساتھ ٹیکس کی ادائیگی میں بھی اپنا کردار ادا کر رہے ہیں، اگر ان بزنس ٹائیکونز کو حکومت کی جانب سے مزید سپورٹ اور سازگار کاروباری پالیسیاں فراہم کی جائیں تو یہ مستقبل میں نہ صرف ملکی معیشت کو سنبھالا دے سکتے ہیں بلکہ لاکھوں نوکریاں پیدا کر کے لوگوں کو بہتر روزگار کے مواقع بھی فراہم کر سکتے ہیں۔