اسرائیل کا انخلا حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے میں آسانی پیدا کرے گا، بشارہ الراعی

حزب اللہ کی طرف سے غزہ کی حمایت میں شروع کی گئی جنگ لبنان کے لوگوں کے لیے تباہی لے کر آئی ہے،بیان

بدھ 20 اگست 2025 14:30

بیروت(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 اگست2025ء)لبنان میں کیتھولک چرچ کے سربراہ بشارہ بطرس الراعی نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیل کا لبنان سے انخلا حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے میں آسانی پیدا کرے گا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق انہوں نے مزید کہا کہ حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کے فیصلے پر لبنانیوں میں مکمل اتفاق رائے پایا جاتا ہے اور لبنانی حکومت کا فیصلہ غیر قانونی اسلحے کو صرف ریاست تک محدود کرنے کے بارے میں واضح ہے۔

ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل کا بیان ایک ڈھونگ ہے اور کوئی خانہ جنگی نہیں ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حزب اللہ سے مطلوب یہ ہے کہ وہ اپنا اسلحہ لبنانی ریاست کے حوالے کردے۔انہوں نے مزید کہا کہ مزاحمت ایران کے حکموں کی تابعداری نہیں ہے۔

(جاری ہے)

حزب اللہ داخلی طور پر کمزور ہو چکی ہے اور اس نے مزاحمت کو اس کے حقیقی معنی سے محروم کر دیا ہے۔

الراعی نے کہا کہ حزب اللہ کے لیے میرا پیغام ہے کہ لبنان کے ساتھ اپنی مکمل وفاداری کا اعلان کریں۔ راعی نے لبنانی معاملات میں ایران کی مداخلت کو کھلی مداخلت قرار دیا اور کہا کہ شیعہ فرقے کے لوگ جنگ سے تھک چکے ہیں اور امن سے رہنا چاہتے ہیں۔ مارونی پیٹریاک نے تہران سے دعوت ملنے کا بھی ذکر کیا لیکن واضح کیا کہ موجودہ حالات اس دورے کی اجازت نہیں دیتے۔

بشارہ الراعی نے اقوام متحدہ سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ لبنان کو علاقائی اور بین الاقوامی تنازعات سے دور رکھے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی جنگ نہیں چاہتا ہے۔ اپنی گفتگو میں انہوں نے واضح کیا کہ مشترکہ بقائے باہمی ہی لبنان کی خصوصیت ہے اور یہ آئین میں بھی درج ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ حزب اللہ کو اس بات پر قائل ہونا چاہیے کہ فوج لبنانیوں کو بلا امتیاز تحفظ فراہم کرتی ہے۔

غزہ کی جنگ کے بارے میں الراعی نے کہا کہ حزب اللہ کی طرف سے غزہ کی حمایت میں شروع کی گئی جنگ لبنان کے لوگوں کے لیے تباہی لے کر آئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مستقبل میں جب حالات مناسب ہوں گے تو اسرائیل کے ساتھ امن کے قیام میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔لبنانی حکومت نے اس ماہ کے شروع میں حزب اللہ کے اسلحے کو واپس لینے اور اسلحے کو ریاست تک محدود کرنے کی منظوری دی تھی۔

یہ بات 2006 میں اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان شروع ہونے والی جنگ کے بعد منظور کی گئی قرارداد 1701 میں بھی شامل تھی۔ اس وقت اقوام متحدہ کی قرارداد میں دریائے لیطانی کے جنوب سے حزب اللہ کے انخلا اور ملک کے جنوب میں مسلح مظاہروں کے خاتمے کا بھی کہا گیا تھا۔قرارداد میں اسرائیلی افواج کے ان علاقوں سے انخلا کا بھی مطالبہ کیا گیا تھا جہاں وہ جنگ کے دوران داخل ہو گئے تھے تاہم اسرائیل نے 5 سٹریٹجک چوٹیوں پر اپنی موجودگی برقرار رکھی ہوئی ہے اور لبنان مسلسل ان علاقوں سے اسرائیل کے انخلا کا مطالبہ کر رہا ہے