Live Updates

برطانیہ میں مہنگائی کی شرح ڈیڑھ سال کی بلند ترین سطح 3.8 فیصد تک پہنچ گئی

بدھ 20 اگست 2025 15:46

لندن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 اگست2025ء) برطانیہ میں مہنگائی کی شرح رواں سال جولائی میں بڑھ کر 3.8 فیصد تک پہنچ گئی جو جنوری 2024 کے بعد سے بلند ترین سطح ہے۔رائٹرز کے مطابق برطانیہ میں رواں سال جون میں مہنگائی کی شرح 3.6 فیصد ریکارڈ کی گئی اور افراط زر میں حالیہ اضافے کے ساتھ برطانیہ دنیا کی بڑی معیشتوں میں سب سے زیادہ مہنگائی کا سامنا کرنے والا ملک بن گیا ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق برطانیہ کے سروسز سیکٹر میں مہنگائی بڑھ کر 5 فیصد ہوگئی جو جون میں 4.7 فیصد تھی۔ بینک آف انگلینڈ نے جولائی کے لیے ہیڈ لائن انفلیشن 3.8 فیصد اور سروسز میں 4.9 فیصد اضافے کی پیش گوئی کی تھی جبکہ اقتصادی ماہرین نے بالترتیب 3.7 اور 4.8 فیصد کا تخمینہ لگایا تھا۔مہنگائی کے اعداد و شمار سامنے آنے کے بعد پائونڈ سٹرلنگ کی قدر میں معمولی اضافہ ہوا جبکہ ماہرین کا کہنا ہے کہ مہنگائی کے تسلسل کی وجہ سے مستقبل میں شرح سود میں کمی کی رفتار مزید سست ہوسکتی ہے۔

(جاری ہے)

برطانیہ میں افراط زر کی شرح اس وقت امریکہ کی 2.7 فیصد اور یورو زون میں یورپی مرکزی بینک کے ہدف 2 فیصدسے زیادہ ہے۔ بینک آف انگلینڈ کے مطابق برطانیہ کی مہنگائی ستمبر میں 4 فیصد تک پہنچ سکتی ہے جبکہ یہ 2027 کے وسط تک 2 فیصد کے ہدف سے اوپر رہے گی۔ماہرین کے مطابق برطانیہ میں مہنگائی میں اضافے کی بڑی وجوہات میں اپریل میں یوٹیلٹی بلز میں نمایاں اضافہ، بریگزٹ کے بعد سخت لیبر مارکیٹ، اجرتوں میں 5 فیصد سالانہ نمو، اپریل میں ٹیکسوں میں اضافہ اور کم از کم اجرت میں بڑا اضافہ شامل ہیں۔

جولائی میں مہنگائی کے سب سے بڑے عوامل میں ٹرانسپورٹ خصوصاً فضائی سفر کے کرایوں کا بڑھنا شامل رہا جبکہ خوراک اور مشروبات کی قیمتیں جولائی میں سالانہ بنیاد پر 4.9 فیصد بڑھیں جو فروری 2024 کے بعد سب سے زیادہ اضافہ ہے۔گزشتہ ہفتے جاری ہونے والے آفس فار نیشنل اسٹیٹسٹکس کے اعداد و شمار کے مطابق برطانوی معیشت دوسری سہ ماہی میں توقعات سے بہتر رہی جبکہ لیبر مارکیٹ اگرچہ ملازمتوں میں کمی دکھا رہی ہے تاہم استحکام کے آثار بھی ظاہر ہوئے ہیں۔
Live مہنگائی کا طوفان سے متعلق تازہ ترین معلومات