اکال تخت کے جتھیدار کا چھٹی سنگھ پورہ قتل عام کے متاثرین کے لیے انصاف کا مطالبہ

20مارچ 2000ء کے قتل عام نے نہ صرف کشمیر بلکہ پوری دنیا کے سکھوں کو ہلا کر رکھ دیا

بدھ 20 اگست 2025 17:22

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 اگست2025ء) سکھ مذہب کے سب سے اعلیٰ عہدے’’ اکال تخت ‘‘کے جتھیدارگیانی کلدیپ سنگھ گرگج نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں چھٹی سنگھ پورہ قتل عام میں مارے گئے 35 سکھوں کے خاندانوں کے لیے انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ 25سال گزرنے کے بعد بھی یہ سانحہ کمیونٹی کو پریشان کر رہا ہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق کلدیپ سنگھ گرگج نے یہ بات چھٹی سنگھ پورہ کے دورے کے دوران کہی جہاں انہوں نے مقامی سکھ برادری کی طرف سے منعقدہ ایک تقریب میں شرکت کی۔

وہ مارے گئے سکھوں کی یادگارپر گئے اور متاثرین کی تصاویر اوراس دیوار کو بھی دیکھا جس پر 20مارچ 2000 کے قتل عام سے گولیوں کے نشانات ہیں۔جتھیدار نے کہا کہ اس قتل عام نے نہ صرف کشمیر بلکہ پوری دنیا کے سکھوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ ایک چوتھائی صدی گزرنے کے باوجود مقتولین کے اہل خانہ ابھی تک انصاف سے محروم ہیں کیونکہ قتل عام کی اصل حقیقت سامنے نہیں لائی گئی۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ حقائق سامنے لانا حکام کی ذمہ داری ہے۔گیانی گرگج نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں سکھ برادری کے تحمل کو سراہتے ہوئے کہا کہ بے پناہ مظالم کے باوجود کشمیری سکھوں نے کبھی اپنا وطن نہیں چھوڑا۔ انہوں نے سکھ اقلیت کے حقوق کو دبانے کے لیے حکومتوں کو ذمہ دار ٹھہرایا۔جتھیدار نے کہا کہ چھٹی سنگھ پورہ قتل عام سکھوں کے لیے متحد ہونے کا سبق تھااورجب کوئی کمیونٹی ایک ساتھ کھڑی ہوتی ہے تو کوئی چیلنج ناقابل تسخیر نہیں ہوتا۔انسانی حقوق کی تنظیموں اور مبصرین نے بارہا کہا کہ چھٹی پورہ کا قتل عام بھارتی ایجنسیوں کی کارستانی ہے جو اس وقت کے امریکی صدر بل کلنٹن کے دورہ بھارت کے موقع پر انجام دیاگیا تاکہ تحریک آزادی کشمیر اورپاکستان کو بدنام کیا جائے۔