مقبوضہ جموں وکشمیراورفلسطین میں جنسی تشدد کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے

بدھ 20 اگست 2025 17:22

نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 اگست2025ء)پاکستان نے اقوام متحدہ میں مقبوضہ جموں وکشمیر اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں کی سنگین صورتحال کو اجاگرکرتے ہوئے کہاہے کہ ان غیر ملکی قبضے والے علاقوں میں جنسی تشدد کو ایک جنگی ہتھیارکے طور پر استعمال کیا جارہا ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق جنگ زدہ علاقوں میں جنسی تشددسے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے سالانہ مباحثے میں حصہ لیتے ہوئے پاکستان کے سفیر عاصم افتخار احمد نے کہا کہ عالمی برادری کو ایسی زیادتیوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ رواں سال قرارداد 1325 کو25سال مکمل ہوگئے جس میں خواتین پر مسلح تصادم کے اثرات اور امن عمل میں ان کی شرکت کی اہمیت کو تسلیم کیاگیا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی حالیہ رپورٹس بڑھتی ہوئی فوجی جارحیت، نقل مکانی اور عام شہریوں کے خلاف بڑے پیمانے پر جنسی تشدد کی بھیانک تصویر پیش کرتی ہیں۔عاصم افتخاراحمد نے کہاکہ جنسی تشدد کو علاقوں پر غیر قانونی قبضے کو مستحکم کرنے اور قدرتی وسائل کے استحصال کے لئے ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہاکہ مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانا چاہیے کیونکہ استثنیٰ سے صرف ظالموں کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین میںہزاروں افراد کو قابض طاقت کے ہاتھوں تشدد، جبری نقل مکانی اور فاقہ کشی کا سامنا ہے۔ عاصم افتخارنے کہاکہ مقبوضہ جموں و کشمیر میںبھارتی فورسزنے جنسی تشدد کو حق خود ارادیت کا مطالبہ کرنے والوں کو سزا دینے اور ہراساں کرنے کے لیے استعمال کیا ہے۔

انہوں نے اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ تنازعات والے علاقوں خاص طور پر غیر ملکی قبضے والے علاقوں میں جنسی تشدد سے نمٹنے کے لیے ایک جامع حکمت عملی اختیار کرے جہاں جنسی زیادتی کی نگرانی یا رپورٹ کرنا مشکل ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنسی تشدد انسانی وقار کے خلاف سنگین ترین جرائم میں سے ایک ہے اورہمیں ان گھنائونے جرائم اور ان کو برقرار رکھنے والے استثنیٰ کو ختم کرنے کے لیے فوری اور ٹھوس اقدامات کرنے چاہیے۔