لاہور چیمبر کی ایگزیکٹو کمیٹی کا برآمدی مصنوعات کی ترسیل میں تاخیر پر اظہار تشویش ، بحران کے خدشے کا اظہار

بدھ 20 اگست 2025 18:04

لاہور چیمبر کی ایگزیکٹو کمیٹی کا برآمدی مصنوعات کی ترسیل میں تاخیر ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 اگست2025ء) لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی ایگزیکٹو کمیٹی نے اپنے اجلاس میں بین الاقوامی شپنگ لائنز کی مسلسل خراب کارکردگی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اس کی وجہ سے پاکستانی برآمد کنندگان کو بھاری مالی نقصان ہورہا ہے اور ملک کو سنگین برآمدی بحران کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

اجلاس کی صدارت صدر میاں ابوذر شاد ، سینئر نائب صدر انجینئر خالد عثمان اور نائب صدر شاہد نذیر چوہدری نے کی۔ برآمدی اشیاکی مطلوبہ مقامات پر ترسیل میں تاخیر کا مسئلہ ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن سید سلمان علی نے اٹھایا ۔ انہوں نے شپنگ کمپنیوں کی لاپرواہی کی نشاندہی کرتے ہوئے بتایا کہ شپنگ لائنز ب کنگ کے وقت برآمدکنندگان کو جدہ جیسے اہم مقامات کے لیے 15 تا 18 دن اور شمالی افریقی بندرگاہوں کے لیے 35 تا 38 دن کا وقت دیتی ہیں، مگر روانگی کے بعد یہ دورانیہ بغیر کسی پیشگی اطلاع یا وضاحت کے 10 سے 25 دن تک بڑھا دیا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

اس غیر متوقع تاخیر کے سبب برآمدکنندگان کو سخت مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ وہ اپنے خریداروں کے ساتھ طے شدہ اوقات کے اندر مصنوعات کی ترسیل کرنے کے پابند ہیں۔ایگزیکٹو کمیٹی ممبران نے کہا کہ اس تاخیر کا سب سے بڑا نقصان پاکستان کی بطور ایک قابل اعتماد تجارتی شراکت دار ساکھ کو پہنچ رہا ہے۔ غیر ملکی خریدار مسلسل غیر یقینی صورتحال سے تنگ آکر اپنے آرڈرز کو بھارت، بنگلہ دیش اور ویتنام جیسے ممالک کی طرف منتقل کر رہے ہیں جہاں زیادہ پیش گوئی کے قابل لاجسٹک سہولیات دستیاب ہیں۔

کمیٹی ممبران نے یہ بھی کہا کہ برآمدکنندگان کو کیش فلو کے شدید مسائل درپیش ہیں کیونکہ سامان کی بروقت ترسیل نہ ہونے کی وجہ سے ادائیگیاں رک جاتی ہیں اور نیا مال تیار کرنے اور خام مال خریدنے میں مشکلات پیدا ہوتی ہیں۔ اس صورتحال کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی پالیسی مزید گھمبیر بنا رہی ہے جس کے تحت برآمدی وصولیوں کو 45 دن کے اندر یقینی بنانے کا دباو ڈالا جا رہا ہے، حالانکہ شپمنٹس طے شدہ وقت سے کئی ہفتے تاخیر کا شکار ہو رہی ہیں۔

لاہور چیمبر کی ایگزیکٹو کمیٹی نے متفقہ طور پر اس صورتحال کو ملک کی برآمدی مسابقت کے لیے خطرناک قرار دیا اور حکومت سے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ شپنگ لائنز کی نگرانی کے لیے ایک مضبوط ریگولیٹری اتھارٹی قائم کی جائے جو کمپنیوں کو اپنے وعدہ کردہ شیڈول کی پابندی کا پابند بنائے اور ٹرانزٹ پورٹس پر بروقت ری لوڈنگ کو یقینی بنائے۔صدر لاہور چیمبر میاں ابوذر شاد نے کہا کہ یہ اب محض ایک تجارتی مسئلہ نہیں رہا بلکہ قومی سطح کا برآمدی بحران ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نہ صرف قیمتی زرمبادلہ کھو رہا ہے بلکہ عالمی خریداروں کا اعتماد بھی خطرے میں ہے۔ حکومت کو فوری طور پر اس شعبے کو ریگولیٹ کرنا ہوگا تاکہ پاکستانی برآمدکنندگان کو نقصان سے بچایا جاسکے۔