سینیٹر شہادت اعوان کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آبی وسائل کا اجلاس، واپڈا کے آڈٹ پیراز پر تعمیل رپورٹس کا جائزہ لیا گیا

بدھ 20 اگست 2025 18:04

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 اگست2025ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آبی وسائل کا اجلاس سینیٹر شہادت اعوان کی زیر صدارت منعقد ہوا۔اجلاس میں واپڈا کے آڈٹ پیراز پر تعمیل رپورٹس کا جائزہ لیا اور کئی دہائیوں سے زیر التواقانونی مقدمات، کھربوں روپے کے زمینی تنازعات اور نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی بندش پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔

اجلاس میں سینیٹرز قرۃ العین مری، فیصل سلیم رحمان، ڈاکٹر ہمایوں مہمند، سعید احمد ہاشمی اور سعدیہ عباسی نے شرکت کی جبکہ چیئرمین واپڈا لیفٹیننٹ جنرل (ر) محمد سعید، سیکرٹری وزارت آبی وسائل اور متعلقہ محکموں کے اعلیٰ حکام بھی اس موقع پر موجود تھے۔ سینیٹر شہادت اعوان نے کارروائی کا آغاز کرتے ہوئے اس بات پر روشنی ڈالی کہ واپڈا کے کچھ کیسز 21 سال سے زیر التوا ہیں اور اتھارٹی نے گزشتہ 16 سالوں سے ان کیسز پر توجہ نہیں دی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ واپڈا 10 بلین روپے مالیت کی زمین پر قبضہ کر رہا ہے جبکہ 298.48 بلین روپے سے زائد مالیت کے بنیادی طور پر منگلا ڈیم کی زمینوں سے متعلق کیسز عدالتوں میں زیر التوا ہیں۔چیئرمین کمیٹی نے نئی گج ڈیم کے30 ارب غیر قانونی ٹھیکے پر بھی خطرے کی گھنٹی بجا دی جو نیب کے زیر تفتیش ہے۔ سینیٹرشہادت اعوان نے ہدایت کی کہ ان تمام آڈٹ کیسز پر چیئرمین واپڈا فوری اجلاس بلا کران تمام کیسز کی پیش رفت کی رپورٹ کمیٹی کو پیش کی جائے۔

کمیٹی کے ارکان نے بھی ایسے ہی خدشات کا اظہار کیا۔ دیرینہ تنازعات پر پیش رفت نہ ہونے پر سوال اٹھاتے ہوئے سینیٹر فیصل رحمان نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ واپڈا کی قانونی ٹیم کام نہیں کر رہی ہے۔ جواب میں واپڈا کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل (ر) محمد سعید نے کمیٹی کو بتایامجھے دفتر میں صرف دس دن ہوئے ہیں ابھی تک میں نے ان مسائل کے حل کے لیے تین اجلاس بلائے ہیں، واپڈا کے پاس بہت سے ایسے کیسز ہیں جن کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے لیکن ہم بیک لاگ کو کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

انہوں نے اعتراف کیا کہ و اپڈا کے ریکارڈ کو ڈیجیٹائز کرنے کی کوشش نہیں کی گئی بلکہ اس طرح کی کوششیں کی جارہی ہیں۔انہوں نے واضح کیا کہ ایسا نہیں ہے کہ واپڈا جائیداد پر قبضہ کر رہا ہے، متاثرین منگلا ڈیم کو معاوضہ پہلے ہی ادا کر دیا گیا تھااور اب وہ عدالت میں مقدمات کی پیروی کر رہے ہیں۔ نیب ریفرنسز کے معاملے پر واپڈا حکام نے تصدیق کی کہ اس وقت 6 کیسز نیب کے دائرہ اختیار میں ہیں جن میں دو کچھی کینال اور دو نئی گج ڈیم شامل ہیں۔

سیکرٹری وزارت آبی وسائل نے وزارت کو براہ راست ذمہ داری سے دور کرتے ہوئے کہا کہ یہ نیب کیسز افراد کے خلاف ہیں، واپڈا کے نہیں تاہم چیئرمین کمیٹی نے احتساب پر اصرار کیا اور ایف آئی اے اور نیب کو آئندہ اجلاس میں طلب کرتے ہوئے واپڈا اور وزارت آبی وسائل کو تمام کیسز کی مکمل تفصیلات پیش کرنے کی ہدایت کی۔ سینیٹر شہادت اعوان نے زور دیا اگر کسی سرکاری ادارے نے ذمہ داری لی ہے تو پوچھنا ہمارا کام ہے۔

نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے حوالے سے اراکین نے ہیڈ رائز ٹنل کے گرنے کے بعد اس کی بندش پر تشویش کا اظہار کیا۔حکام نے بریفنگ دی کہ اس منصوبے کو پہلے ایک دم سے اٹھنے والی سرنگ کے گرنے کا سامنا کرنا پڑا تھا جس کی مرمت کی گئی جس سے نئے بریک ڈاؤن سے پہلے نو ماہ تک کام جاری تھا تاہم سینیٹر شہادت اعوان نے تفصیلی بریفنگ ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نے منصوبے کی انکوائری کے لیے پہلے ہی ایک کمیٹی تشکیل دے دی ہےہمیں مزید بحث سے قبل انکوائری رپورٹ کا انتظار کرنا چاہیے۔

اس کے مطابق کمیٹی نے بریفنگ انکوائری مکمل ہونے تک ملتوی کردی۔قائمہ کمیٹی نے سفارش کی کہ واپڈا کی لیگل ٹیم فوری طور پر آڈیٹر جنرل اور وزارت قانون کے ساتھ 16 ۔ 2015 سے آڈٹ سے متعلقہ کیسز کو حل کرنے کے لیے کوآرڈینیٹ کرے اور اس بات پر زور دیا کہ تمام فوجداری اور پی اے سی سے متعلقہ کیسز کو آئندہ اجلاس میں تفصیل سے رپورٹ کیا جائے۔