۳میرے بھائی اور کزن کو 11 جون 2025ء کی شب اورماڑہ چیک سے حراست میں لیکر جبری طور پر لاپتہ کردیا گیا ہے ، بہن

بدھ 20 اگست 2025 21:10

Oکوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 اگست2025ء) لاپتہ صغیر احمد کی بہن نے کہا ہے کہ میرے بھائی اور کزن کو 11 جون 2025ء کی شب اورماڑہ چیک سے حراست میں لیکر جبری طور پر لاپتہ کردیا گیا ہے انہیں فوری طور پر عدالت میں پیش کیاجائے بصورت دیگر ہم کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاج کرنے کے ساتھ ساتھ ڈی آفس آواران کے سامنے دھرنا دیں گے اور پھر بھی انصاف نہ ملا تو ہوشاب روڈ کو بند کرکے احتجاج کریں گے جس سے حالات کی تمام تر ذمہ داری حکومت اور متعلقہ حکام پر عائد ہوگی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو عدالت روڈ پر بلوچ فاروائس مسنگ پرسنز کے کیمپ میں پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ 11 جون 2025 کی شب، میرے بھائی صغیر احمد اور کزن اقرار بلوچ کو اورماڑہ چیک پوسٹ سے سکیورٹی اہلکاروں نے حراست میں لے کر جبری طور پر لاپتہ کر دیا۔

(جاری ہے)

ان کی گمشدگی کو (63) روز سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے ۔ تا حال ان کی کسی تھانے میں رپورٹ درج نہیں ہوئی اور نہ ہی کسی عدالت میں پیش کیا گیا ہے اور نہ ہی کسی ریاستی ادارے نے ہمیں کوئی اطلاع دی۔

یہ پہلا موقع نہیں ہے۔ میرا بھائی 20 نومبر 2017 کو بھی کراچی یونیورسٹی میں امتحان دینے کے بعد لاپتہ کیا گیا تھا اور تقریبا ایک سال تک نامعلوم حراستی مراکز میں تشدد کا شکار رہا۔ یہ زخم آج تک ہمارے خاندان کے دل و دماغ میں تازہ ہیں۔صغیر احمد ایک تعلیم یافتہ نوجوان ہے۔ کراچی یونیورسٹی اور سرگودھا یونیورسٹی سے اعلی تعلیم مکمل کرنے کے بعد وہ اپنے علاقے آواران واپس گئے تاکہ اپنے لوگوں کی خدمت کریں۔

لیکن روزگار نہ ملنے پر وہ تربت گئے اور اپنے کزن اقرار بلوچ کے ساتھ محنت مزدوری شروع کی۔ ان کا واحد "جرم" محنت سے روزی کمانا اور بلوچ ہونا تھا۔اقرار بلوچ گردے کے مرض میںمبتلا ہے جس کو علاج کی ضرورت ہے جس کی ملک کا آئینِ ہر شہری کو برا بر کا حق دیتا ہے،اگر صغیر احمد اور اقرار بلوچ پر کوئی الزام ہے تو انہیں فوری طور پر عدالت میں پیش کیا جائے، تاکہ قانونی تقاضوں کے مطابق مقدمہ چلایا جائے۔

انہوں نے کہاکہ میں سپریم کورٹ، انسانی حقوق کی تنظیموں، سول سوسائٹی اور میڈیا سے اپیل کرتی ہوں کہ ہمارے بھائی اور کزن کی فوری بحفاظت بازیابی کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں۔ بصورت دیگر آئندہ کا لائحہ عمل طے کرکے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاج کرنے کے ساتھ ساتھ ڈی سی آفس آوران کے سامنے دھرنا دینگے اگر پھر بھی ہمیں انصاف نہیں ملا تو ہوشاب روڈکو بند کرکے بھرپور احتجاج کریں گے جس سے حالات کی تمام تر ذمہ داری متعلقہ حکام پر عائد ہوگی