مودی حکومت کے نئے بل آمریت کا عکاس ہیں، کانگریس ، نیشنل کانفرنس

جمعرات 21 اگست 2025 21:31

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 اگست2025ء) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں مقامی سیاستدانوں نے تین نئے بل لوک سبھا میں پیش کرنے پر بی جے پی کی بھارتی حکومت کوکڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ان بلوں میں وزیر اعظم، وزرائے اعلیٰ یا وزراء کو بدعنوانی کے الزامات یا 30 دن حراست میں رہنے کی صورت میں ہٹانے کی بات کی گئی ہے۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق کانگریس مقبوضہ جموںوکشمیر شاخ کے صدر طارق حمید قرہ نے اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ بل آمریت کا عکاس ہیں اور ان کا واحد مقصد اختلاف رائے کو کنٹرول کرنا اور ایگزیکٹو پاور کو مضبوط کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں نے ریاستوں کو مزید مضبوط کرنے اور جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ بحال کرنے کے بجائے اپنی آمرانہ ذہنیت دنیا پر واضح کردی ہے۔

(جاری ہے)

قرہ نے کہا کہ ان بلوں کے ذریعے کسی بھی ریاست کے وزیر اعلیٰ یا وزیر کا گھیرہ تنگ کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔انہوں نے کہاکہ نئی دلی کو مقبوضہ جموںوکشمیر کے لوگوں کی خواہشات اور امنگوں کا احترام کرنا چاہیے تھا۔ انہوں نے پہلے جموں و کشمیر کے لوگوں کی شناخت سے کھیلاگیا، ان کی آئینی ضمانتیں، زمین، وسائل اور ملازمتوں کے تحفظ کو چھین لیا گیا ہے اور اب ایک مرتبہ پھر کشمیر مخالف ذہنیت کا مظاہرہ کیا گیا۔

انہوں نے خبردار کیا کہ آج مقبوضہ جموں و کشمیر کے ساتھ جو کچھ کیا جا رہا ہے وہ کل دیگر ریاستوں میں بھی کیا جا سکتا ہے۔کانگریس کے ایک اور رہنما غلام احمد میر نے بی جے پی حکومت پر سخت تنقید کی کہ اس نے ریاستوں اور مقبوضہ جموںوکشمیر سمیت مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لیے مزید ظالمانہ قوانین کا مسودہ تیار کیا۔ انہوں نے کہا کہ نئی دفعات سے وفاقی ڈھانچہ کمزور ہو جائے گا اور منتخب حکومتوں کے اختیارات کم ہو جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام ریاستی درجے کی بحالی کی توقع کر رہے تھے نہ کہ جمہوریت پر ایک اور حملے کی۔نیشنل کانفرنس کے ترجمان عمران نبی ڈار نے بل کی کچھ شقوں کو انتہائی سخت قرار دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ اپوزیشن کی طرف سے اٹھائے گئے خدشات کو دور کیا جائے گا۔نیشنل کانفرنس کے رکن اسملی سلمان ساگر نے کہا کہ کشمیر کے لوگوں کو ریاستی حیثیت کی بحالی کی توقع تھی لیکن مودی حکومت نے اس کے بجائے تنظیم نو ایکٹ کو مزید مضبوط کیا۔کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) نے بھی ایک بیان میں بل کی مذمت کی اور اسے "جمہوریت مخالف" قرار دیا ۔ بیان میں کہا گیا کہ یہ واضح طور پر اپوزیشن کی ریاستی حکومتوں کو نشانہ بنانے کے لیے ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جائے گا۔