کابینہ کمیٹی برائے قانون سازی کا اجلاس ط سی این ایس اے 2025 اور دیگر بلوںپر غور

جمعرات 21 اگست 2025 19:50

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 اگست2025ء)وزیر قانون خیبر پختونخوا آفتاب عالم ایڈووکیٹ کی زیر صدارت کابینہ کمیٹی برائے قانون سازی کا اجلاس جمعرات کے روز پشاور میںمنعقد ہوا جس میں صوبائی وزیر زراعت میجر (ر) سجاد بارکوال، وزیر ایکسائز و نارکوٹکس کنٹرول میاں خلیق الرحمان، ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا شاہ فیصل اتمان خیل، سیکرٹری محکمہ قانون اختر سعید ترک، ڈائریکٹر جنرل ایکسائز اینڈ نارکوٹکس کنٹرول، بورڈ آف ریونیو، فنانس اور دیگر متعلقہ محکموں کے حکام نے شرکت کی۔

اجلاس میں محکمہ ایکسائز اینڈ نارکوٹکس کنٹرول کے حکام نے خیبر پختونخوا کنٹرول آف نارکوٹکس سبسٹینس ایکٹ 2025 میں مجوزہ ترامیم کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔اس موقع پر وزیر قانون نے کہا کہ سی این ایس اے 2025 میں ترامیم کا بنیادی مقصد قانون کو باقی صوبوں اور وفاقی سطح پر کی جانے والی ترامیم سے ہم آہنگ کرنا ہے تاکہ یکسانیت پیدا ہو سکے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سزائے موت کے نفاذ کے حوالے سے انسانی حقوق کے خدشات اور عدالتی پیچیدگیاں موجود ہیں، تاہم منشیات کے خلاف صوبائی حکومت کی زیرو ٹالرینس پالیسی برقرار رہے گی۔ انہوں نے واضح کیا کہ سزا کی نرمی کا مقصد ہرگز جرم کی حوصلہ افزائی نہیں بلکہ قانون کو زیادہ منصفانہ اور قابلِ نفاذ بنانا ہے۔ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا شاہ فیصل اتمان خیل نے اجلاس کو بتایا کہ دنیا کے کئی ممالک میں نارکوٹکس کنٹرول کے قوانین میں سزائے موت موجود ہے تاہم 110 ممالک نے اسے ختم کر دیا ہے۔

انہوں نے پاکستان میں آئینی طور پر ہونے والے فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آرٹیکل 9 کے تناظر میں منشیات کی سزا کو غیر آئینی قرار نہیں دیا جا سکتا۔ انہوں نے زور دیا کہ محکمہ ایکسائز اور پولیس معاملے کی حساسیت اور اس کے اثرات کے حوالے سے جامع ڈیٹا مرتب کریں، ساتھ ہی طبی ماہرین اور محکمہ مذہبی امور کی سفارشات کو بھی شامل کیا جائے۔

وزیر قانون نے کہا کہ منشیات کی سزا میں تبدیلی کے ممکنہ اثرات کا باریک بینی سے جائزہ لینا ضروری ہے تاکہ ڈرگز مافیا کو کسی قسم کی کھلی چھوٹ نہ ملے۔ انہوں نے صوبہ سندھ کے سی این ایس اے کی طرز پر ریسرچ بیسڈ انالسز کی اہمیت اجاگر کرتے ہوئے کابینہ کمیٹی کی ایک سب کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کی۔اجلاس میں خیبر پختونخوا اسٹیبلشمنٹ آف سپیشل کورٹس (سمندر پار پاکستانی پراپرٹی) بل 2025 پر بھی غور کیا گیا۔

بورڈ آف ریونیو کے حکام نے مجوزہ بل کی 23 سیکشنز کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی اور بتایا کہ محکمہ نے سمندر پار پاکستانیوں کی غیر منقولہ جائیداد سے متعلق خدشات کو دور کرنے کے لیے خصوصی فیسیلیٹیشن سیل قائم کیا ہے، تاہم سپیشل کورٹس کے قیام کے لیے کمیٹی کی سفارشات ضروری ہیں۔وزیر قانون آفتاب عالم ایڈووکیٹ نے کہا کہ ملک کی معیشت میں اوورسیز پاکستانیوں کی شراکت اوسطاً 38 بلین ڈالر سالانہ ہے جس میں خیبر پختونخوا کا حصہ تقریباً 40 فیصد بنتا ہے کیونکہ یہاں کے عوام بڑی تعداد میں بیرون ملک برسر روزگار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس اہم طبقے کو قانونی تحفظ فراہم کرنا صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے مجوزہ بل کی تمام سیکشنز کو ریسرچ بیسڈ انالسز اور قانونی تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کی ہدایت دی۔