غزہ پر قبضے کا اسرائیلی منصوبہ مزید ہلاکتوں اور نقل مکانی پر منتہج ہوگا، یو این

یو این جمعرات 21 اگست 2025 20:00

غزہ پر قبضے کا اسرائیلی منصوبہ مزید ہلاکتوں اور نقل مکانی پر منتہج ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 21 اگست 2025ء) مقبوضہ فلسطینی علاقے میں اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ شہر پر مکمل قبضے اور اس کی آبادی کو جبراً انخلا پر مجبور کرنے سے بڑے پیمانے پر شہریوں کی ہلاکتوں اور انسانی بقا کے لیے درکار بنیادی ڈھانچے کی تباہی کا واضح خطرہ ہے۔

دفتر کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج غزہ میں ایسے جنگی طریقے اور ذرائع سے دوبارہ کام لے رہی ہے جن سے ماضی قریب میں شمالی غزہ اور رفح میں عسکری کارروائیوں کے دوران بڑی تعداد میں لوگ ہلاک و زخمی ہوئے اور ہزاروں افراد کو نقل مکانی پر مجبور ہونا پڑا۔

اس دوران شہریوں کو گرفتار کیا گیا، بھوک پھیلی اور ہولناک تباہی نے جنم لیا۔

(جاری ہے)

Tweet URL

حالیہ دنوں میں اسرائیلی فوج نے غزہ شہر کے مشرقی اور جنوبی علاقوں بالخصوس الزیتون پر حملے تیز کر دیے ہیں۔

علاقے سے سیکڑوں خاندانوں کو نقل مکانی پر مجبور کر دیا گیا ہے جن میں بچے، معذور اور معمر افراد بھی شامل ہیں جن کے پاس کوئی محفوظ ٹھکانہ نہیں ہے اور وہ انتہائی سنگین انسانی حالات کا سامنا کر رہے ہیں۔ جو لوگ تاحال ان علاقوں میں پھنسے ہیں وہ خوراک، پانی اور ادویات سے مکمل طور پر محروم ہو گئے ہیں۔

بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی

دفتر نے واضح کیا ہے کہ قابض طاقت کی حیثیت سے اسرائیل کے لیے شہری املاک کو تباہ کرنے کی ممانعت ہے۔

غزہ شہر کے مشرقی اور جنوبی علاقوں میں رہائشی عمارتوں کی وسیع پیمانے پر تباہی ناگزیر عسکری ضرورت یا جنگی حالات سے متعلقہ اصولوں کے خلاف ہے۔

بڑے پیمانے پر نقل مکانی بین الاقوامی انسانی قانون کے کڑے تقاضوں پر پوری نہیں اترتی جو صرف مخصوص حالات اور سخت شرائط کے تحت ہی شہریوں کو انخلا کا حکم دینے کی اجازت دیتا ہے۔

دفتر نے خبردار کیا ہے کہ بین الاقوامی انسانی قانون کی مزید سنگین خلاف ورزی کے خدشے کے پیشِ نظر جنیوا کنونشن کے رکن ممالک پر فوری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اسرائیل پر اس عسکری کارروائی کو روکنے کے لیے زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالیں۔

اگر اسرائیل نے اس منصوبے کو جاری رکھا تو غزہ کی پٹی کے سب سے بڑے شہری علاقے میں فلسطینیوں کی موجودگی مکمل طور پر ختم ہو جائے گی۔