گلگت بلتستان میں گلیشیئر پھٹنے سے سیلاب، تلی داس گاؤں میں تباہی، 200 افراد کو بچالیا گیا

جمعہ 22 اگست 2025 18:28

گلگت (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 اگست2025ء)گلگت بلتستان میں گلیشیئر پھٹنے سے دریائے غذر بند (بلاک) ہوگیا جس سے زیریں علاقوں کو خطرہ لاحق ہوگیا، ریسکیو 1122 کے مطابق امدادی کارروائیاں کرتے ہوئے کم از کم 200 افراد کو بچا لیا گیا ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق گلیشیئر لیک آؤٹ برسٹ فلڈ (گلاف) گلیشیائی جھیل سے پانی کے اچانک اخراج کو کہا جاتا ہے جو شدید سیلاب کا باعث بنتا ہے، اور اپنے راستے میں آنے والے دریاؤں کو بند یا مغلوب کر سکتا ہے۔

پاکستان میں 13 ہزار 32 سے زائد گلیشیئر موجود ہیں، جو قطبی علاقوں کے بعد سب سے بڑے ذخائر ہیں، تاہم ماہرین نے خبردار کیا کہ چترال اور گلگت بلتستان میں تقریباً 10 ہزار گلیشیئرز موسمیاتی تبدیلی کے باعث درجہ حرارت بڑھنے سے تیزی سے پگھل رہے ہیں۔

(جاری ہے)

ریسکیو 1122 کے ایک بیان میں کہا گیا کہ 200 افراد کو سیلاب سے متاثرہ علاقوں سے نکال کر غذر کے یانگل اور سمل علاقوں میں منتقل کیا گیا ہے، کئی افراد کے مکانات تباہ ہونے کے بعد وہ صدمے میں ہیں، متاثرہ افراد کو طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے،اس سے پہلے جاری ایک اور بیان میں ریسکیو 1122 نے کہا تھا کہ گپیس وادی کے تلی داس اور روشان دیہات میں رات گئے گلیشیئر پھٹنے کا ہولناک واقعہ پیش آیا، جس سے زیریں علاقوں میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ دریائے غذر کئی گھنٹوں تک مکمل طور پر بند رہا جس سے زیریں علاقوں کے لیے خطرات بڑھ گئے اور دریائے غذر میں شدید سیلاب کے امکانات پیدا ہو گئے تھے۔بیان کے مطابق ریسکیو اہلکاروں کو ڈائریکٹر جنرل ریسکیو 1122 اور ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر انجینئر طاہر شاہ کی ہدایت پر الرٹ رکھا گیا ہے، ریسکیو 1122 نے دریا کے قریب رہنے والے افراد سے بروقت احتیاطی تدابیر اختیار کرنے اور محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی اپیل کی۔

گلگت بلتسان (جی بی) کے سیکریٹری فدا حسین نے کہا کہ کوئی جانی نقصان نہیں ہوا اور تمام متاثرہ لوگ محفوظ ہیں، سیلاب نے تلی داس اور روشان دیہات کے زیریں علاقوں میں سب کچھ بہا دیا۔انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے مقامی رضاکاروں نے لوگوں کو سیلابی پانی سے بچایا، جس کے بعد پاک فوج کے ہیلی کاپٹر آپریشن میں شامل ہوئے، زیادہ درجہ حرارت کے باعث جھیل پھٹ گئی اور سادو نالے میں شدید سیلاب آیا۔

انہوں نے کہا کہ کچھ چرواہوں نے مقامی کمیونٹی کو سیلاب کی اطلاع دی، خطرناک علاقوں میں موجود افراد کو فوری طور پر دوسری جگہوں پر منتقل کیا گیا۔مقامی لوگوں کے مطابق 80 فیصد گاؤں بہہ گیا ہے، ایک مقامی شخص عبدالوحید نے بتایا کہ کچھ چرواہوں نے جو گلیشیئر کے قریب رہ رہے تھے، موبائل فون کے ذریعے زیریں علاقوں میں لوگوں کو سیلاب کے بارے میں اطلاع دی اور انہیں نکلنے کی تلقین کی۔

مقامی انتظامیہ کے مطابق غذر دریا 8 گھنٹے بند رہنے کے بعد سیلابی ملبے کے اوپر سے بہنا شروع ہو گیا۔جی بی حکومت کے ترجمان فیض اللہ فراق نے کہا کہ متاثرہ علاقوں میں پھنسے لوگوں کو نکالنے کے لیے ریسکیو آپریشن شروع کیا گیادریائے غذر کا بہاؤ کئی گھنٹوں سے رکا ہوا ہے تاہم اگر یہ ٹوٹا تو نشیبی علاقوں کو خطرہ لاحق ہوگا۔جی بی کے وزیر قانون، پارلیمانی امور اور سیاحت غلام محمد نے کہا کہ گلیشیائی جھیل پھٹنے سے آنے والے سیلابکے باعث 70 مکانات مکمل طور پر تباہ ہوگئے، جب کہ دریا کا پانی ملبے کی وجہ سے رکا ہوا ہے اور اس کی سطح بلند ہو رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر دریا کا بہاؤ بحال نہ ہوا تو سیکڑوں بڑے گھر زیرِ آب آ سکتے ہیں، جھیل پھٹنے کے باعث نالے میں سیلابی عمل رات 10 بجے سے جاری ہے، کھڑا پانی تین سے چار کلومیٹر تک پھیل گیا ہے، کچھ لوگ اب بھی پھنسے ہوئے ہیں جنہیں بچانے کے لیے فوجی ہیلی کاپٹر بھیجا گیا ہے، امید ہے کہ وہ بھی بحفاظت نکال لیے جائیں گے۔جی بی کے وزیراعلیٰ حاجی گلبر خان نے سیکریٹری داخلہ اور جی بی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل کو فوری طور پر سیلاب میں پھنسے افراد کو نکالنے کے احکام جاری کیے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ انسانی جانوں کے تحفظ کے لیے تمام دستیاب وسائل استعمال کیے جائیں گے اور پاک فوج سے مدد طلب کی جائے گی۔انہوں نے گلگت اور غذر پولیس حکام اور متعلقہ محکموں کو ہدایت دی کہ دریا کے قریب آباد بستیوں میں حفاظتی اقدامات کو یقینی بنایا جائے۔وزیراعلیٰ کے معاونِ خصوصی برائے اطلاعات ایمان شاہ نے کہا کہ حکام نے ابتدائی امدادی اور ریسکیو سرگرمیاں شروع کر دی ہیں، دریائے غذر کے زیریں علاقوں کے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے اقدامات کیے جا رہے ہیں، کیوں کہ غذر میں عارضی جھیل پھٹنے کا خدشہ ہے۔

اس ماہ کے آغاز میں شیشپر گلیشیئر کے گلاف نے حسن آباد نالے کو لپیٹ میں لے لیا تھا جس سے قراقرم ہائی وے کا ایک حصہ بہہ گیا اور عوامی و نجی املاک تباہ ہو گئی تھیں۔یکم اگست کو بگروٹ ویلی میں گلیشیئر پھٹنے سے ایک شخص جاں بحق اور اس کے والد زخمی ہو گئے تھے۔