جگر کا کینسر خاموش قاتل ، عوامی شعور، بروقت تشخیص اور علاج ہی زندگی بچا سکتا ہے‘ پروفیسر غیاث النبی طیب

ہفتہ 23 اگست 2025 22:44

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 اگست2025ء) پاکستان سوسائٹی آف گیسٹرو انٹرنولوجی اینڈوسکوپی کے زیر اہتمام لاہور کے ایک مقامی ہوٹل میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے معروف ماہرین صحت نے کہا کہ جگر کا کینسر دنیا بھر کی تیزی سے بڑھتی ہوئی مہلک بیماریوں میں سے ایک ہے اور پاکستان میں بھی اس کے مریضوں کی تعداد تشویشناک ہے۔

عوامی شعور، بروقت تشخیص اور جدید علاج ہی اس مرض سے بچاؤ اور زندگی بچانے کا مؤثر ذریعہ ہیں۔پریس کانفرنس سے خطاب کرنے والوں میں صدر پاکستان سوسائٹی آف گیسٹرو انٹرنولوجی پروفیسر ڈاکٹر غیاث النبی طیب، وائس چانسلر فاطمہ جناح میڈیکل یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر خالد مسعود گوندل، پروفیسر آف میڈیسن میو ہسپتال ڈاکٹر اسرار الحق طور، پروفیسر ڈاکٹر شمائل ظفر چوہدری ، ڈاکٹر جنید مشتاق چیمہ، ڈاکٹر عائشہ حنیف اور دیگر ماہرین شامل تھے۔

(جاری ہے)

پروفیسر غیاث النبی طیب نے کہا کہ جگر کے کینسر کی علامات میں یرقان (پیلاہٹ)، پیٹ یا کندھے میں درد، بھوک اور وزن میں کمی، پیٹ میں پانی بھر جانا، خارش اور مستقل تھکاوٹ شامل ہیں۔ یہ علامات اکثر دیر سے ظاہر ہوتی ہیں، جس کے باعث مریض علاج کے مؤثر مرحلے سے محروم رہ جاتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ تشخیص کے لیے خون کے ٹیسٹ (اے ایف پی)، الٹراساؤنڈ، سی ٹی اسکین، ایم آر آئی اور بعض اوقات بایوپسی ضروری ہوتے ہیں۔

بروقت ٹیسٹوں کے ذریعے جگر کے کینسر کو ابتدائی مرحلے میں ہی پہچان کر کامیاب علاج ممکن ہے۔پروفیسر آف میڈیسن میو ہسپتال ڈاکٹر اسرار الحق طور نے عوام پر زور دیا کہ وہ ہیپاٹائٹس بی کی ویکسینیشن کروائیں، ہیپاٹائٹس سی کا بروقت علاج کرائیں، صاف اور محفوظ خوراک استعمال کریں اور جگر کے ٹیسٹ باقاعدگی سے کرواتے رہیں تاکہ بیماری کو ابتدائی مرحلے میں قابو میں لایا جا سکے۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ علاج کے مختلف طریقوں میں سرجری، لیور ٹرانسپلانٹ، ابلیشن، ایمبولائزیشن، کیموتھیراپی اور جدید ہدفی علاج شامل ہیں، اور جلدی تشخیص کی صورت میں مریض کی زندگی کے امکانات نمایاں طور پر بڑھ جاتے ہیں۔عالمی ادارہ صحت کے مطابق جگر کے کینسر کی شرح مردوں میں 7.6 فی ایک لاکھ اور خواتین میں 2.8 فی ایک لاکھ ہے۔ نیشنل کینسر رجسٹری کے مطابق یہ کینسر مردوں میں تمام کیسز کا تقریباً 7 فیصد بنتا ہے۔