سلطان صلاح الدین ایوبیؒ کی حیاتِ مبارکہ روشن مینار ہے، ملک شکیل قاسمی

ہفتہ 23 اگست 2025 20:50

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 اگست2025ء) جمعیت علمائے پاکستان کے رہنما ملک محمد شکیل قاسمی نے کہا ہے کہ سلطان صلاح الدین ایوبی رحمة اللہ علیہ کی حیاتِ مبارکہ امت مسلمہ کے لیے وہ روشن مینار ہے جس سے آج بھی رہنمائی اور ہمت حاصل کی جا سکتی ہے، تاریخ اسلام میں ان کی عظمت و شجاعت ایک ایسا درخشاں باب ہے جس پر دنیا ہمیشہ فخر کرتی رہے گی، انہوں نے بیت المقدس کو صلیبیوں کے تسلط سے آزاد کرا کر یہ ثابت کیا کہ جب ایمان، اتحاد اور عدل کے ساتھ جہاد کیا جائے تو کوئی طاقت اسلام کو زیر نہیں کر سکتی، آج امت مسلمہ ظلم و جبر کے سائے تلے پس رہی ہے، فلسطین سے لے کر کشمیر تک مظلوموں کی آہیں بلند ہیں، شام، عراق، افغانستان اور یمن لہو لہان ہیں مگر امت کو اپنے اندر صلاح الدین ایوبی جیسے کردار کو زندہ کرنا ہوگا ورنہ ذلت ہمارا مقدر رہے گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سلطان صلاح الدین ایوبی نے اپنی زندگی اس اصول پر بسر کی کہ اقتدار ذاتی مفاد کے لیے نہیں بلکہ اللہ کے دین کی سربلندی کے لیے امانت ہے، وہ فاتح بیت المقدس تھے مگر ان کی عاجزی، تقویٰ اور انسان دوستی کی مثال آج تک نہیں ملتی، ان کے رحم و انصاف سے دشمن بھی متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکے، یہی وہ کردار ہے جس کی آج امت کو سب سے زیادہ ضرورت ہے، بدقسمتی یہ ہے کہ آج کے حکمران اقتدار کی ہوس میں اندھے ہیں، عوام انتشار اور نفرتوں میں بٹ چکے ہیں، اتحاد و یگانگت کا نام و نشان باقی نہیں رہا، ایسے میں صلاح الدین ایوبی کی سیرت ہمیں یہ پیغام دیتی ہے کہ ظلم کے اندھیروں کو مٹانے کے لیے قربانی، ایمان اور اتحاد کو اپنا ہتھیار بنانا ہوگا۔

ملک محمد شکیل قاسمی نے کہا کہ بیت المقدس کی فتح صرف ایک عسکری کامیابی نہ تھی بلکہ امت کے لیے ایک پیغام تھا کہ مظلوموں کے لیے اٹھنا اور ظالم کے مقابل ڈٹ جانا ہی اصل جہاد ہے، آج اگر ہم اپنی نسلوں کو صلاح الدین ایوبی کا کردار پڑھائیں، ان کے جذبے کو اپنائیں اور ان کے نقشِ قدم پر چلیں تو فلسطین اور کشمیر جیسے محاذوں پر بھی کامیابی ہمارا مقدر بن سکتی ہے، لیکن اگر ہم نے صرف تقریروں اور نعروں پر اکتفا کیا اور عملی جدوجہد سے پہلو تہی کی تو تاریخ ہمیں کبھی معاف نہیں کرے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ آج جب دنیا بھر میں اسلاموفوبیا کی لہر پھیل رہی ہے، مغرب مسلمانوں کی غیرت و حمیت کا مذاق اڑا رہا ہے اور امت کے وسائل دشمنوں کے ہاتھوں میں جا رہے ہیں، ایسے میں صلاح الدین ایوبی کی یاد ہمارے ضمیر کو جھنجھوڑتی ہے کہ ہم کب تک غفلت کی نیند سوئے رہیں گے، کیا ہماری رگوں میں وہی خون نہیں دوڑتا جس نے کبھی بیت المقدس کو آزاد کرایا، کیا ہمارے دلوں میں وہی ایمان باقی نہیں رہا جس نے صلیبیوں کے ایوانوں کو ہلا کر رکھ دیا تھا، اگر ہے تو ہمیں بیدار ہونا ہوگا، ہمیں اپنے مسلکی و لسانی اختلافات کو پسِ پشت ڈالنا ہوگا اور امت کی بقا کے لیے صلاح الدین ایوبی کے پیغام کو اپنانا ہوگا، یہی ہماری اصل کامیابی اور نجات کا راستہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج امت کو ایسے رہنماؤں کی ضرورت ہے جو اپنی جان و مال کو دین کی سربلندی کے لیے وقف کر دیں، جو اقتدار کو امانت سمجھیں اور عدل و انصاف کو اپنا شعار بنائیں، اگر آج بھی ہم صلاح الدین ایوبی کے راستے پر چلیں تو کوئی طاقت ہماری تقدیر کو نہیں بدل سکتی اور اگر ہم نے غفلت اور کمزوری کو اپنایا تو ہماری آئندہ نسلیں بھی غلامی اور ذلت میں ڈوبی رہیں گی۔ملک محمد شکیل قاسمی نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ ہمارا عقیدت و سلام کا نذرانہ اس عظیم سلطان پر ہے جنہوں نے امت کو سربلندی بخشی، اللہ تعالیٰ ان کے درجات بلند فرمائے اور ہمیں بھی ان کے نقشِ قدم پر چلنے کی توفیق عطا کرے تاکہ ہم ظلم و جبر کے اندھیروں کو مٹا کر امن، عدل اور ایمان کی شمعیں روشن کر سکیں۔