ون پاکستان ون نیشن کی سوچ کو فروغ دینے کی ضرورت ہے، پاسبان

ہفتہ 23 اگست 2025 20:50

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 اگست2025ء) پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کراچی کے چیف آرگنائزر طارق چاندی والا نے کہا ہے کہ حالیہ بارشوں نے عیاں کر دیا ہے کہ نظام کہن سے نظام سلطنت چلانا گھوڑے کے آگے گاڑی باندھنے کے مترادف ہے۔ پاکستان بننے کے وقت آبادی تین کروڑ تھی۔ اب صرف کراچی شہر میں اس وقت کا پاکستان بستا ہے۔ ملک کے سنجیدہ اور انٹلکچول حلقوں نے انتظامی طور پر زیادہ صوبے بنانے کی طرف ہمیشہ توجہ دلائی ہے۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ مقتدرہ بھی اس تجویز کو اب سنجیدگی سے لے۔ ون پاکستان ون نیشن کی سوچ کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ صوبے مقدس گائے نہیں ہیں کہ اس کے ٹکڑے نہ ہو سکیں۔ صوبوں میں عدم تناسب کی وجہ سے وفاق فیصلوں میں دباؤ کا شکار رہتا ہے۔

(جاری ہے)

انتظامی یونٹس میں اضافہ وفاق کو مضبوط کرے گا۔ مخلصانہ سوچ کے ساتھ وسائل تقسیم کئے جائیں اور مسائل حل کئے جائیں۔

انتظامی یونٹس بڑھانے سے ملک توڑنے کی سوچ رکھنے والوں کی موت واقع ہو جائے گی اور علیحدگی کی تحاریک بھی دم توڑ دیں گی۔ لسانی اکائیوں کو بلا تخصیص تسلیم کئے بغیر ملک آگے نہیں بڑھ سکتا ہے۔چھوٹے صوبوں سے انتظامات بہتر ہونگے۔ وسائل تک رسائی بہتر ہوگی۔محرومیوں کا مداوا آسان ہوگا اور وفاق مضبوط ہوگا۔ بڑے صوبے سیاسی عدم توازن کی سب سے بڑی وجہ ہیں۔

پاکستان ترقی کی دوڑ میں پیچھے رہ گیا ہے، مزید تاخیر کا مطلب مزید تنزلی ہے۔ ڈویژن کی سطح پر انتظامی تقسیم کی صورت میں بھی اوسطاً ایک ڈویژن کی ابادی ستر لاکھ بنے گی جو کہ ترقی کی سمت ایک درست قدم ہوگا۔ نئے انتظامی یونٹس کا نام لسانی بنیادوں پر نہ رکھا جائے۔ زرعی اصلاحات کے ذریعے انگریزوں کی وفاداری کے صلے میں حاصل شدہ زمینیں غریب کسانوں میں تقسیم کی جائیں۔

آئین پر عملدرآمد کرتے ہوئے اقتدار گراس روٹ لیول پر منتقل کیا جائے۔ عوام کو فیصلہ سازی میں شامل کئے بغیر حقیقی جمہوریت نہیں پنپ سکتی ہے۔ سیاسی مافیاز اور بلیک میلرز کا خاتمہ انتظامی یونٹس کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ مخلصانہ فیصلے ضروری ہیں ورنہ نظام حکومت چوں چوں کا مربہ بن کر رہ جائے گا۔ کمشنری نظام اور پولیس غلامی کے دور کی باقیات ہیں۔

انتظامی یونٹس میں مئیر کو اختیارت دئیے جائیں۔ پاکستان اب یا کبھی نہیں کی صورتحال سے بھی آگے نکل چکا ہے۔ قوم بننے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ مذہبی، لسانی، علاقائی اورسیاسی گروہ ہیں۔ نوکر شاہی جن بڑے بڑے گھروں میں رہتی ہے انہیں نیلام کر کے قرض ادا کیا جائے۔ پاکستان کو اگر دنیا میں باعزت مقام حاصل کرنا ہے تو یہ چھوٹی چھوٹی تبدیلیوں سے ممکن نہیں ہے، سب کچھ بدلنا ہوگا۔ سب کچھ بدلنے کے لئے پاکستانیوں کو اپنی سوچ بدلنی پڑے گی۔ یہ علاقائیت سے آفاقیت تک کا سفر ہے۔نیا نظام سیاسی جماعتوں کی اوور ہالنگ کو یقینی بنائے گا کیونکہ قومی سطح کی جماعت بننے کے لئے انہیں قومی ایجنڈا بھی دینا پڑے گا۔ انصاف بھی کرنا پڑے گا اور محنت بھی