مودی حکومت پر نصاب کے ذریعے تاریخ مسخ کرنے کا الزام، آپریشن سندور کو سیاسی رنگ دینے پر شدید تنقید

ہفتہ 23 اگست 2025 21:40

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 اگست2025ء) مودی حکومت کو تعلیمی نصاب تیار کرنے والے ادارے نیشنل کونسل آف ایجوکیشنل ریسرچ اینڈ ٹریننگ(این سی ای آر ٹی) کے ذریعے تاریخ کو مسخ کرنے خاص طورپرآپریشن سندور کو سیاسی رنگ دینے پر شدید تنقید کا سامنا ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق9ویں سے 12ویں جماعت کے این سی ای آرٹی کے نصاب میں یہ بات شامل کی گئی ہے کہ پہلگام حملے کا حکم پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت نے دیا تھا۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ سیاسی مفادات کو پورا کرنے کے لیے نصاب میں جان بوجھ کر حقائق کو مسخ کیاگیا ہے اور واقعات کو اس انداز میں پیش کیاگیا ہے جو آزاد تحقیقات اور بین الاقوامی جائزوں کے بالکل برعکس ہے۔مبصرین کاکہنا ہے کہ آپریشن سندور کے بارے میں مودی حکومت کے جھوٹے موقف سے بھارت کے تعلیمی اور سیاسی منظر نامے میں ایک پریشان کن رجحان کی عکاسی ہوتی ہے جس کے بیرون ملک بھی منفی نتائج ہونگے۔

(جاری ہے)

ناقدین کا استدلال ہے کہ جان بوجھ کر تاریخ کو مسخ کرنا ایک سیاسی ہتھیار ہے جس کا مقصد تلخ حقائق کو نظر انداز کرکے اپنی جیت اور سٹریٹجک بالادستی کی تصویر پیش کرنا ہے۔ بین الاقوامی میڈیا اور غیر جانبدار مبصرین نے آپریشن سندور کے حوالے سے بھارتی ریاستی اداروں اور میڈیا آئوٹ لیٹس کی طرف سے کیے گئے مبالغہ آمیز دعوئوں کو مسلسل رد کیا ہے۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ کوئی دوسرا ملک بھارت کے موقف کی توثیق نہیں کرتا بلکہ بہت سے لوگوں کا کہنا ہے کہ بھارتی حکام نے اس حوالے سے جھوٹی خبریں پھیلائیں۔ان انکشافات کے باوجود مودی حکومت تعلیمی اداروں کو قوم پرستانہ پروپیگنڈے کے لیے ایک ہتھیارکے طور پر استعمال کرنے پر بضد ہے۔ ماہرین کے مطابق اس رویے سے ’’جھوٹ کے معاشرے‘‘کو فروغ مل رہاہے جس میں نوجوان ذہنوں کو مسخ شدہ تاریخ پڑھائی جاتی ہے جو بھارت اور پاکستان کے درمیان افہام و تفہیم کے بجائے دشمنی کو ہوا دیتا ہے۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ اسکول کے نصاب میں اس طرح کے متعصبانہ بیانیے کو شامل کرکے بھارت بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ تعلیمی معیار کی کھلی خلاف ورزی کررہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ تعلیم کو، جس میں تنقیدی سوچ، حقائق کی درستگی اور مختلف نقطہ ہائے نظر کو فروغ دینا چاہیے، سیاسی مصلحت کے لیے کمزور کیا جا رہا ہے۔ ناقدین نے خبردار کیا کہ طلبا ء کی فکری نشوونما پر سمجھوتہ کیا جارہا ہے، انہیں اپنی تاریخ کے تنقیدی جائزے کے موقع سے محروم کیا جارہا ہے اور اس طرح کے اقدامات کے سنگین نتائج ہونگے ۔

تجزیہ کاروں نے خبردار کیا کہ اس سے قوم پرستانہ جذبات کو تقویت ملنے، علاقائی کشیدگی میں اضافہ ہونے اور بھارت کی عالمی ساکھ کو نقصان پہنچنے کا خطرہ ہے۔ اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ بھارت کا تاریخ کے حوالے سے شفاف انداز اپنانے سے انکار جنوبی ایشیا میں طویل مدتی امن اور مفاہمت کے لیے خطرہ ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت کو فکری ایمانداری اور مضبوط تعلیمی معیارات کو اپنانا چاہیے۔