ٓپی ٹی آئی ارکان کی نااہلی کیخلاف درخواستیں پھر پشاورہائی کورٹ میں دائر کئے جانے کا امکان

اتوار 31 اگست 2025 18:40

[اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 31 اگست2025ء)پشاور ہائیکورٹ کی جانب سے صاحبزادہ حامد رضاودیگر کی الیکشن کمیشن کی جانب سے نااہلی کیخلاف درخواستیں واپس کیے جانے پر اب یہ درخواستیں رواں ہفتے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائرکیے جانے کاامکان ہے کیونکہ پشاور ہائی کورٹ نے درخواست گزاروں کو متعلقہ ہائیکورٹس سے رجوع کرنے کی ہدایت کی تھی۔

پشاور ہائیکورٹ نے سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا، رائے حسن خان، رائے مرتضیٰ اقبال، رائے حیدر علی اور رائے انصار اقبال کی نااہلی کے خلاف درخواستوں پر سماعت کی تھی۔جسٹس وقار احمد اور جسٹس محمد اعجاز خان پر مشتمل بینچ کے روبرو سماعت کے دوران وکیل درخواست گزار سید سکندر حیات شاہ ایڈووکیٹ نے مؤقف اختیار کیا تھاکہ درخواست گزار قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی کے ارکان ہیں، جنہیں انسداد دہشتگردی عدالت فیصل آباد سے سزا سنائے جانے کے بعد الیکشن کمیشن نے 5 اگست کو نااہل قرار دیا تھا۔

(جاری ہے)

وکیل نے بتایا کہ ان کے مؤکلوں کو سزا غیر موجودگی میں سنائی گئی اور الیکشن کمیشن نے اپیلوں کا انتظار کیے بغیر راتوں رات نااہل قرار دے دیا۔ ایسے مقدمات میں محض سزا نااہلی کے لیے کافی نہیں ہوتی اور اس حوالے سے ماضی کے عدالتی فیصلے موجود ہیں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل ثنا اللہ اور الیکشن کمیشن کے نمائندوں نے اعتراض اٹھایا کہ یہ تمام حلقے پنجاب کے ہیں، اس لیے درخواست گزار لاہور ہائیکورٹ یا اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کر سکتے ہیں۔

ایڈیشنل ڈی جی لا الیکشن کمیشن نے عدالت کو بتایا کہ اس سے قبل بھی اسی نوعیت کی 2 درخواستیں وہاں خارج ہو چکی ہیں۔جسٹس وقار احمد نے ریمارکس دیے کہ جب لاکھوں لوگ کسی رکن اسمبلی کو منتخب کرتے ہیں تو ان ووٹرز کے حقوق بھی متاثر ہوتے ہیں اور ہر سزا نااہلی کا سبب نہیں بنتی۔ عدالت نے وکیل درخواست گزار کے دلائل پر یہ بھی کہا کہ ماضی میں انتخابی نشان اور مخصوص نشستوں کے کیسز اسی عدالت میں سنے گئے اور سپریم کورٹ نے کبھی یہ مؤقف نہیں اپنایا کہ پشاور ہائیکورٹ ایسے کیسز نہیں سن سکتی۔

وکیل نے استدعا کی کہ جس طرح الیکشن کمیشن نے زرتاج گل کے حلقے کا انتخابی شیڈول معطل کیا، اسی طرح ان درخواست گزاروں کے معاملے میں بھی مساوی سلوک کیا جائے۔ عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد ریمارکس دیے کہ اس پر آرڈر جاری کیا جائے گابعدازاں فیصلہ جاری کیاگیااور ارکان کومتعلقہ ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے ان کی درخواستیں ان کوواپس کردیں۔