سینیٹر ذیشان خانزادہ کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سمندر پار پاکستانیز و ترقی انسانی وسائل کے اجلاس کا انعقاد

منگل 2 ستمبر 2025 18:56

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 02 ستمبر2025ء) سینیٹر ذیشان خانزادہ کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سمندر پار پاکستانیز و ترقی انسانی وسائل کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں عراق میں 40 ہزار پاکستانی زائرین کے لاپتہ ہونے کے حالیہ دعوئوں کو مسترد کرتے ہوئے معاملے کو فرضی قرار دیا گیا۔ منگل کو سینیٹ میڈیا ڈائریکٹوریٹ سے جاری پریس ریلیز کے مطابق سینیٹر راجہ ناصر عباس نے اجلاس کو بتایا کہ انہوں نے ذاتی طور پر یہ مسئلہ عراقی قیادت کے ساتھ اٹھایا۔

انہوں نے کہا کہ میں نے عراق کے وزیر اعظم سے ملاقات کی اور انہوں نے اس دعوے کو غلط کہا، میں نے پاکستان کے وزیر برائے مذہبی امور سے بھی بات کی جنہوں نے تصدیق کی کہ یہ ایک غلطی تھی۔ وزارت داخلہ کے حکام نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ عراق میں صرف 27 پاکستانی پکڑے گئے جبکہ مجموعی طور پر 81 میں سے 30 پاکستانیوں کے معاملات زیر سماعت ہیں۔

(جاری ہے)

سینیٹر راجہ ناصر عباس نے پاکستانی شہریوں سے بیرون ملک سلوک پر کڑی تنقید کی۔ انہوں نے ریمارکس دیئے کہ پاکستانیوں کے پاسپورٹ عراق سمیت مختلف ممالک کے ہوائی اڈوں پر رکھے جاتے ہیں، یہ پاکستانی شہریوں کی بہت بڑی توہین ہے اور حکومت کو نوٹس لینا چاہیے،افغان شہریوں کے ساتھ بھی ایسا سلوک روا نہیں رکھا جاتا۔ وزارت کے حکام نے انہیں یقین دلایا کہ معاملہ اعلیٰ سطح پر اٹھایا جائے گا۔

کمیٹی کو بیرون ملک پاکستانی قیدیوں کی صورتحال پر بھی بریفنگ دی گئی۔ وزارت داخلہ کے حکام نے انکشاف کیا کہ 21,647 پاکستانی مختلف ممالک میں قید ہیں جن میں سے 13 ہزار  سے زائد انڈر ٹرائل ہیں جبکہ 8 ہزار سے زیادہ سزا یافتہ ہیں۔چیئرمین کمیٹی سینیٹر خانزادہ نے صورتحال کی نزاکت کو نوٹ کیا اور ادارہ جاتی ہم آہنگی پر زور دیا۔ وزارت خارجہ نے اجلاس  کو بتایا کہ کمیٹی کی ہدایات کے بعد اس نے قیدیوں سے متعلق ایک بین الوزارتی کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے جس میں متعلقہ وزارتوں کے اہلکار اور سفیر شامل ہوں گے، اس حوالے سے دنیا بھر میں تمام پاکستانی سفارتخانوں اور مشنز کو پہلے ہی خطوط بھیجے جا چکے ہیں۔

وزارت خارجہ کے حکام نے بتایا کہ یہ اقدام مرحلہ وار آگے بڑھے گا ۔پہلے مرحلے میں خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) ممالک کے ساتھ میٹنگز ہوں گی ،دوسرے مرحلے میں ملائیشیا، انڈونیشیا اور آسٹریلیا کو انگیج کیا جائے گا جبکہ تیسرے مرحلے میں برطانیہ اور یورپی یونین کے ممالک کے ساتھ مشاورت کی جائے گی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ کمیونٹی ویلفیئر اتاشیوں نے پاکستانی قیدیوں سے ملاقات کے لیے بیرون ملک جیلوں کا دورہ کرنا شروع کردیا ہے تاہم سینیٹر ناصر بٹ نے نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ جیلوں میں قید پاکستانیوں سے کوئی ملاقات نہیں کرتا جس پر حکام نے کہا کہ اس طرح کے دورے حال ہی میں شروع ہوئے ہیں۔

چیئرمین ذیشان خانزادہ نے وزارت اوورسیز پاکستانیز کو ہدایت کی کہ وہ آئندہ اجلاس میں قید پاکستانیوں کی قانونی اور فلاحی معاونت کے لیے مختص فنڈز کی مکمل رپورٹ پیش کرے۔ انہوں نے کہا کہ فنڈز اور اخراجات کی تفصیلات کے لیے یہ پہلا اقدام ہے اور اسے فراہم کیا جانا چاہیے۔حکام نے ہجرت کے مسائل پر انکشاف کیا کہ پاکستانیوں کے لیے یورپی یونین کے ممالک کا سفر کرنے کے لیے 294 قانونی راستے ہیں، جن میں سٹوڈنٹس ویزوں کو ترجیح دی جاتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اٹلی جانے والے تقریباً 50 فیصد پاکستانی قانونی طور پر سفر کرتے ہیں جبکہ 50 فیصد غیر قانونی راستوں کا سہارا لیتے ہیں۔ کمیٹی نے ان رپورٹس پر شدید تشویش کا اظہار کیا کہ بہت سے شہری غیر قانونی طور پر پاکستان چھوڑنے کے لیے 70 لاکھ روپے ادا کرتے ہیں۔ اراکین کمیٹی نے کہا کہ ہمیں سسٹم کو بہتر بنانا چاہیے۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ بیرون ملک جانے والے تعلیم یافتہ نوجوان کاروبار چلا رہے ہیں اور نمایاں حصہ ڈال رہے ہیں۔

چیئرمین کمیٹی نے بیلاروس کے ویزوں کے لیے روسی زبان کے حصول کے لیے کیے گئے انتظامات کے بارے میں بھی دریافت کیا جس پر اجلاس کو بتایا گیا کہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے ساتھ 27 ستمبر 2025 کو ایک معاہدے کو حتمی شکل دی جائے گی جس کے ذریعے درخواست گزار روسی زبان کے لیے آن لائن کورس کر سکیں گے۔ قبل ازیں اجلاس میں سینیٹر شہادت اعوان نے سمگلنگ میں سزا پانے والے افراد کی تفصیلات دینے کی سفارش کرتے ہوئے کہا کہ دیکھا جا رہا ہے کہ 65 فیصد مقدمات منشیات سے متعلق ہیں اس لیے منشیات کی سمگلنگ اور متعلقہ کیسز پر تفصیلی بریفنگ دی جائے۔

انہوں نے اجلاس میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے ملک بھر میں قائم خصوصی عدالتوں کی تفصیلات بھی طلب کیں۔ اجلاس میں پی ٹی آئی کے نومنتخب سینیٹر فیصل جاوید سمیت سینیٹرز شہادت اعوان، ضمیر حسین گھمرو، گوردیپ سنگھ، ناصر محمود، سعید احمد ہاشمی، راجہ ناصر عباس، خالدہ عطیب اور عطاء الحق نے شرکت کی۔ اس موقع پر متعلقہ محکموں کے اعلیٰ افسران بھی موجود تھے۔