سعودی عرب، لتدوم پروگرام کے تحت 2030 تک خوراک کے ضیاع کو عالمی سطح کے مطابق کم کرنے کا ہدف مقرر

بدھ 3 ستمبر 2025 15:53

ریاض (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 03 ستمبر2025ء) سعودی حکومت نے مملکت میں خوراک کے ضیاع کے باعث لتدوم پروگرام کے تحت 2030 تک اس رجحان کو عالمی سطح کے مطابق کم کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے۔العربیہ اردو کے مطابق سعودی عرب میں جنرل فوڈ سکیورٹی اتھارٹی کے گورنر انجینئر احمد الفارس نے انکشاف کیا ہے کہ چاول، آٹا، روٹی، سرخ گوشت، مرغی، مچھلی، سبزیاں اور پھل مملکت میں سب سے زیادہ ضائع ہونے والی غذائی اشیا میں شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس مسئلے کا حل صرف صارفین، سرکاری اداروں اور نجی شعبے کے باہمی تعاون سے ہی ممکن ہے تاکہ نعمت کا تحفظ ہو اور پائیدار غذائی سلامتی یقینی بنائی جا سکے۔انھوں نے توقع ظاہر کی کہ حالیہ برسوں میں بڑھتے ہوئے صارفین کے اخراجات کے باوجود ملک میں خوراک کے ضیاع کی شرح میں نمایاں کمی آئے گی، یہ توقعات اس وقت مزید مضبوط ہوئیں جب اتھارٹی نے خوراک کے ضیاع کے حوالے سے دوسرا فیلڈ سروے مکمل کیا۔

(جاری ہے)

اس کے نتائج رواں ماہ کے آخر میں خوراک کے ضیاع کے تدارک کے عالمی دن پر جاری کیے جائیں گے۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق سعودی عرب میں خوراک کے ضیاع سے سالانہ تقریباً 40 ارب ریال کا نقصان ہوتا ہے، جبکہ ضائع ہونے والی خوراک کی شرح 33 فی صد سے زیادہ ہے۔ اسی پس منظر میں خوراک کے ضیاع کی روک تھام کے لیے سعودی عرب نے لتدوم کے نام سے ایک قومی پروگرام شروع کیا۔

پہلے سروے کے مطابق 2020 میں ضیاع کی شرح 33.1 فیصد تھی۔احمدالفارس کے مطابق مذکورہ پروگرام کے دوسرے مرحلے میں آگاہی مہمات چلائی جا رہی ہیں جنہیں حکومتی اور عوامی سطح پر مثبت رد عمل حاصل ہوا ہے۔ اس کا ہدف یہ ہے کہ 2030 تک خوراک کے ضیاع کو عالمی سطح کے مطابق کم کیا جائے۔ اس پروگرام کے ذریعے سعودی عرب اس مسئلے سے نمٹنے میں پیش قدمی کرنے والے اولین ممالک میں شامل ہو گیا ہے۔

انھوں نےبتایا کہ "لتدوم" اب ایک جامع قومی حکمتِ عملی ہے، جس میں قانون سازی، ریگولیٹری اقدامات اور تمام متعلقہ اداروں کو یکجا کرنے کے لیے ایک قومی پورٹل شامل ہے۔اتھارٹی اپنے پروگراموں کے ذریعے ایسی پائیدار غذائی پیداوار پر بھی کام کر رہی ہے جس سے مقامی سطح پر محفوظ اور متوازن خوراک دستیاب ہو، بیرونی ذرائع کی پائیدار فراہمی یقینی بنائی جا سکے اور صحت مند غذائی عادات کو فروغ ملے۔

اقوامِ متحدہ کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال ایک تہائی خوراک ضائع ہو جاتی ہے، جس کے نتیجے میں کھربوں کھانے کے حصے برباد ہوتے ہیں جبکہ کروڑوں افراد بھوک اور غذائی عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ سعودی معاشرے میں مہمان نوازی کی روایت کو مد نظر رکھتے ہوئے ملک میں نعمت بچانے کی قومی کوششوں کو خاص اہمیت حاصل ہے۔\932