وزیراعلیٰ گلگت بلتستان، 9 وزرا سمیت 10 ایم پی ایز پی ٹی آئی سے برطرف

برطرف ارکان میں راجہ اعظم، راجہ ناصر، امجد زیدی، دلشاد بانو، ثریا زمان، حاجی شاہ بیگ، مشتاق احمد اور دیگر شامل

اتوار 7 ستمبر 2025 14:35

گلگت (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 ستمبر2025ء)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے گلگت بلتستان کے وزیراعلیٰ حاجی گلبر خان اور پی ٹی آئی کے 10 اراکین جی بی اسمبلی (جن میں 9 وزرا بھی شامل ہیں) کو پارٹی کے خلاف سازش کرنے، فارورڈ بلاک بنانے اور پارٹی پالیسی کے خلاف ووٹ ڈالنے کے الزام میں برطرف کر دیا۔پی ٹی آئی نے سابق گورنر جی بی اور پی ٹی آئی گلگت بلتستان کے صدر راجہ جلال حسین مقبون کی بنیادی رکنیت بھی معطل کر دی ہے جن پر پارٹی کے خلاف سازش کرنے کا الزام ہے،گلگت بلتستان اسمبلی اپنی مدت 26 نومبر کو مکمل کرے گی۔

پی ٹی آئی کے مرکزی ایڈیشنل سیکریٹری جنرل فردوس شمیم نقوی کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق ناراض پی ٹی آئی اراکین جی بی اسمبلی میں موجودہ وزیراعلیٰ حاجی گلبر خان، ان کی کابینہ کے اراکین راجہ اعظم، راجہ ناصر علی خان، سید امجد زیدی، دلشاد بانو، ثریا زمان، حاجی شاہ بیگ، مشتاق احمد، شمس لون، عبد الحمید اور رکن اسمبلی مولانا فضل الرحیم شامل ہیں، نوٹس کے تحت ان کی رکنیت فوری طور پر ختم کر دی گئی ہے۔

(جاری ہے)

نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ یہ فیصلہ پارٹی کی پالیسی اور قواعد کے مطابق کیا گیا ہے۔نوٹیفکیشن میں برطرف ارکان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ’آپ کی جی بی اسمبلی میں کارروائیاں، خاص طور پر فارورڈ بلاک بنانا اور پارٹی فیصلے کے خلاف ووٹ دینا، پارٹی پالیسی کی کھلی خلاف ورزی ہے، آپ کی ان حرکات سے پارٹی کے مفادات اور ساکھ کو نقصان پہنچا ہے‘۔

کہا گیا کہ پارٹی کے نام، عہدے اور/یا رکنیت کو کسی بھی صورت استعمال کرنے سے گریز کریں، بصورت دیگر پارٹی آپ کے خلاف کارروائی کا حق محفوظ رکھتی ہے جو قانونی چارہ جوئی تک بھی جا سکتی ہے۔راجہ اعظم خان جو اس وقت جی بی کے سینئر وزیر ہیں، انہیں پی ٹی آئی کی جانب سے جی بی اسمبلی کا امیدوار نامزد کیا گیا تھا، انہوں نے جولائی 2023 میں وزیراعلیٰ کے انتخاب میں ووٹنگ کا بائیکاٹ کیا تھا اور بعد میں گلبر خان کی کابینہ میں شامل ہو گئے تھے۔

نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ راجہ اعظم کے خلاف رکنیت کے خاتمے کی وجہ ان کی وفاداری تبدیل کرنا، پارٹی کے خلاف سازش کرنا اور اٴْس وقت کی پی ڈی ایم مخلوط حکومت میں شمولیت اختیار کرنا ہے، جو پارٹی پالیسی کی صریح خلاف ورزی ہے۔کہا گیا کہ آپ کی ان کارروائیوں نے پارٹی کے مفادات اور ساکھ کو نقصان پہنچایا ہے۔اسی دوران سابق گورنر جی بی اور پی ٹی آئی مقامی صدر راجہ جلال حسین مقبون کو جاری کردہ شوکاز نوٹس میں کہا گیا ہے کہ ’پارٹی قیادت کے علم میں آیا ہے کہ آپ نے پارٹی کے خلاف سازش کی اور اراکین سے وفاداری تبدیل کرنے کے لیے رابطہ کیا۔

کہا گیا کہ ان مبینہ سرگرمیوں کے پیشِ نظر آپ کو ہدایت دی جاتی ہے کہ اس نوٹس کے دو دنوں کے اندر تحریری وضاحت دیں، اگر آپ کا جواب غیرتسلی بخش ہوا یا آپ نے جواب نہ دیا تو پارٹی پالیسی اور قواعد کے مطابق مزید کارروائی کی جائے گی۔پی ٹی آئی پہلے ہی جی بی کے جنرل سیکریٹری فتح اللہ خان اور رکن اسمبلی جاوید علی منوا کی رکنیت ختم کر چکی ہے۔

پی ٹی آئی نے نومبر 2020 کے انتخابات میں گلگت بلتستان میں حکومت بنائی تھی اور خالد خورشید وزیراعلیٰ منتخب ہوئے تھے تاہم جولائی 2023 میں جی بی چیف کورٹ نے خالد خورشید کو جعلی ڈگری کیس میں نااہل قرار دے دیا تھاجس کے بعد حاجی گلبر خان (جو پی ٹی آئی کے ناراض رکن تھی) 12 پی ٹی آئی فارورڈ بلاک کے ارکان، پیپلز پارٹی، ن لیگ اور جے یو آئی (ف) کے اراکین کی حمایت سے وزیراعلیٰ منتخب ہوگئے تھے۔