سوڈان خانہ جنگی: فریقین وسیع پیمانے پر جنگی جرائم میں ملوث، تحقیقاتی کمیشن

یو این پیر 8 ستمبر 2025 11:45

سوڈان خانہ جنگی: فریقین وسیع پیمانے پر جنگی جرائم میں ملوث، تحقیقاتی ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 08 ستمبر 2025ء) سوڈان میں انسانی حقوق کی صورتحال پر آزاد بین الاقوامی تحقیقاتی مشن نے بتایا ہے کہ ملک میں متحارب فریقین شہریوں کے خلاف منظم طور سے اور بڑے پیمانے پر ایسے مظالم کا ارتکاب کر رہے ہیں جو جنگی اور انسانیت کے خلاف جرائم کے مترادف ہیں۔

'ظالمانہ جنگ' کے عنوان سے کمیشن کی تازہ ترین رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خانہ جنگی کا شکار سوڈان میں متحارب عسکری دھڑوں کی جانب سے شہریوں کے خلاف مظالم اور نسل کشی جیسے جرائم کا ارتکاب جاری ہے۔

Tweet URL

ملکی مسلح افواج اور اس کی مخالف ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) شہریوں پر ناصرف براہ راست اور بڑے پیمانے پر حملے کر رہے ہیں بلکہ ان کی بقا کے لیے درکار ضروری تنصیبات کو بھی تباہ کیا جا رہا ہے جن میں طبی مراکز، بازار، خوراک و پانی کی فراہمی کے نظام اور بے گھر لوگوں کی پناہ گاہیں شامل ہیں۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 'آر ایس ایف' نے صوبہ شمالی ڈارفر کے دارالحکومت الفاشر کے محاصرے میں انسانیت کے خلاف وسیع تر جرائم کا ارتکاب کیا جن میں قتل، تشدد، لوگوں کو غلام بنانا، جنسی زیادتی، ظلم و جبر، جنسی تشدد، جبری نقل مکانی اور نسلی، سماجی و سیاسی بنیاد پر مظالم شامل ہیں۔

'آر ایس ایف' اور اس کے اتحادیوں نے بھوک کو بطور جنگی ہتھیار استعمال کیا اور شہریوں کو زندہ رہنے کے لیے درکار خوراک، ادویات اور امدادی سامان سے محروم رکھا جو نسل کشی اور انسانیت کے خلاف جرم کے زمرے میں آ سکتا ہے۔

مشن کے سربراہ محمد شاندے عثمان نے کہا ہے کہ ان تحقیقات کے نتائج تصدیق کرتے ہیں کہ اس جنگ کی سب سے بھاری قیمت عام شہری چکا رہے ہیں۔

امدادی نظام پر حملے

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ فریقین نے فضائی حملوں اور توپ خانے کی گولہ باری کے عام شہریوں اور شہری تنصیبات پر اثرات کو کم رکھنے کے لیے مناسب اقدامات نہیں کیے۔ بمباری سے قصبے، دیہات، بے گھر افراد کے کیمپ، ہسپتال اور رہائشی مکانات منظم طریقے سے تباہ یا ناقابل رہائش بنا دیے گئے اور اس کے نتیجے میں ایک کروڑ 21 لاکھ افراد بے گھر ہو چکے ہیں جبکہ ملک کی نصف سے زیادہ آبادی شدید غذائی قلت کا شکار ہے۔

علاوہ ازیں، انسانی امداد کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کی گئیں، امدادی قافلوں پر حملے کیے گئے، اور امدادی کارکنوں کو بھی حملوں کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

فریقین نے شہریوں کو ان کی نسلی شناخت، سیاسی نظریات، پیشے یا مخالف فریق سے مبینہ تعلق کی بنیاد پر ناجائز گرفتار کیا اور انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

مشن کی سفارشات

رپورٹ کے مطابق، 'آر ایس ایف' کے جنگجوؤں نے جنسی اور صنفی بنیاد پر تشدد کے جرائم کا ارتکاب بھی کیا، جن میں اجتماعی زیادتی، جبری شادی اور جنسی غلامی جیسے سنگین جرائم بھی شامل ہیں۔

مشن کی رکن، منیٰ رشماوی نے کہا ہے کہ یہ رپورٹ نہ صرف متحارب فریقین کے مظالم کو بے نقاب کرتی ہے بلکہ انصاف کے لیے لائحہ عمل بھی پیش کرتی ہے۔ انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سوڈان میں جاری خانہ جنگی کے فریقین کو ہتھیاروں کی فراہمی پر مکمل پابندی نافذ کرے، بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کی مدد سے انصاف کو مضبوط بنائے، سوڈان کے لیے ایک آزاد عدالتی نظام قائم کیا جائے، جرائم کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے اور ان پر ناصرف پابندیاں عائد کی جائیں بلکہ ان کے خلاف تادیبی کارروائی بھی یقینی بنائی جائے۔