نیب نے بیڑا غرق کردیا ، سیاسی انتقام کو چھوڑ کر اس کا کوئی پرسان حال نہیں، جسٹس محسن اختر کیانی

کوئی جج ہو، پولیس افسر یا سی ڈی اے ملازم جس کو ڈر لگتا ہے وہ تبادلہ کرالے، فائدہ لیتے ہوئے آپ کو ڈر نہیں لگتا اپنا کام کرتے ہوئے ڈر لگتا ہے، سزا غلطیوں کی نہیں بے ایمانی پر ہوتی ہے؛ دوران سماعت ریمارکس

Sajid Ali ساجد علی منگل 9 ستمبر 2025 11:25

نیب نے بیڑا غرق کردیا ، سیاسی انتقام کو چھوڑ کر  اس  کا کوئی پرسان حال ..
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 09 ستمبر 2025ء ) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس محسن اختر کیانی کا کہنا ہے کہ کوئی جج ہو، پولیس افسر ہو یا سی ڈی اے ملازم ہو جس کو ڈر لگے وہ اپنا تبادلہ کرالے، فائدہ لیتے ہوئے آپ کو ڈر نہیں لگتا لیکن اپنا کام کرتے ہوئے ڈر لگتا ہے۔ اطلاعات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایک کیس کی سماعت کے دوران نیب، سی ڈی اے، چیئرمین سی ڈی اے اور ڈی سی اسلام آباد سے متعلق جسٹس محسن اختر کیانی کے اہم ریمارکس سامنے آئے، ان کا کہنا ہے کہ نیب نے پہلے ہی بیڑا غرق کردیا ہے، سیاسی انتقام کو چھوڑ کر بھی نیب کا کوئی پرسان حال نہیں، نیب کی دوسری ترامیم کے بعد سارے کیسز واپس ہوئے، اسلام آباد میں 106 کیس تھے اب تین چار ہی رہ گئے ہیں، پرانے کیس تو ختم ہوگئے۔

(جاری ہے)

سی ڈی اے مجسٹریٹ سردار آصف سے مکالمہ کرتے ہوئے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج نے کہا کہ سول رائٹ اور دائرہ اختیار دیکھنا ہوگا، نیب اور ایف آئی اے کا دائرہ اختیار بھی دیکھنا ہوگا، وہ اپنا کام کر رہے ہیں آپ اپنا کام کریں، ایک غلطی ہوتی ہے ایک بدنیتی پر مبنی کام ہوتا ہے، غلطیوں کی سزا نہیں ہوتی ایمانی کی سزا ہوتی ہے، ڈرنا چھوڑ دیں لوگوں کے کام کریں لوگوں کے مسئلے حل کریں کسی کو نیب نہیں اٹھائے گا سارے اپنا کام کریں، نیب کے کہنے پر مت چلیں، کسی سے مت ڈریں لوگوں کو مدد کریں، یہ اکیلے آدمی کے بس کی بات نہیں، آپ اگر اپنا صحیح طرح کام شروع کریں تو سی ڈے اے کی ضرورت ہی نہیں بچے گی۔

جسٹس محسن اختر کیانی کہتے ہیں کہ عدالتی حکم کے باوجود چیئرمین سی ڈی اے اور چیف کمشنر ایک ہی شخص کو لگائے رکھا یے، ہونا تو یہ چاہیئے کہ کام کا بوجھ کم کرنے کے لیے ہر سیکٹر میں ڈی سی ہونا چاہیئے لیکن جو عدالتی حکم نہیں مانتا کیا وہ شخص ایک ڈی سی کو ہٹاکر پانچ ڈی سی رکھے گا؟ اسی لیے جب عدالت نے ڈی سی ہٹانے کا حکم دیا تو سارے اس کے پیچھے کھڑے ہو گئے۔