نوجوانوں کا نیپال کی پارلیمنٹ پر قبضہ، کئی سرکاری عمارتوں کو آگ لگادی، حکومت کے خاتمے پر جشن

پارلیمنٹ ہاؤس کو نذرِ آتش کردیا گیا، مشتعل مظاہرین کی جانب سے سابق وزرائے اعظم پشپا کمل دہال اور شیر بہادر دیوبا کے گھروں سمیت وزیر توانائی دیپک کھڑکا کی رہائش گاہ کو بھی نقصان پہنچایا گیا

Sajid Ali ساجد علی منگل 9 ستمبر 2025 15:43

نوجوانوں کا نیپال کی پارلیمنٹ پر قبضہ، کئی سرکاری عمارتوں کو آگ لگادی، ..
کھٹمنڈو ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 09 ستمبر2025ء ) نیپال میں جاری احتجاجی مظاہروں کے دوران نوجوانوں نے پارلیمنٹ پر قبضہ جمالیا، کئی سرکاری عمارتوں کو آگ لگادی اور حکومت کے خاتمے پر جشن منایا۔ غیرملکی میڈیا کے مطابق نیپال میں سوشل میڈیا پر پابندی کے خلاف نوجوانوں کے پرتشدد احتجاج کے بعد نیپال کے وزیراعظم کے پی شرما اولی استعفیٰ دینے پر مجبور ہوئے جہاں کھٹمنڈو میں کرفیو کے نفاذ کے باوجود احتجاج کا سلسلہ جاری ہے، پرتشدد ہجوم نے وزیراعظم کے پی شرما اولی اور صدر رام چندر پاؤڈل کی ذاتی رہاش گاہوں کو آگ لگادی، مظاہرین کی جانب سے صدر کی رہائش گاہ کے اندر توڑ پھوڑ بھی کی گئی، پارلیمنٹ ہاؤس کو نذر آتش کردیا، مشتعل مظاہرین کی طرف سے سابق وزرائے اعظم پشپا کمل دہال اور شیر بہادر دیوبا کے گھروں سمیت وزیر توانائی دیپک کھڑکا کی رہائش گاہ کو بھی نقصان پہنچایا گیا۔

(جاری ہے)

بتایا گیا ہے کہ حکومت کی جانب سے ملک بھر میں کرفیو کے نفاذ کے باوجود جاری رہنے والے احتجاج کی وجہ سے کئی وزراء نے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے کر حکومت سے لاتعلقی کا اظہار کیا، اس دوران عوامی دباؤ بڑھنے پر وزیراعظم کے پی شرما اولی نے اپوزیشن کی تمام جماعتوں کو طلب کرکے کہا کہ پرتشدد احتجاج کسی کے مفاد میں نہیں، مسائل کا حل بات چیت کے ذریعے تلاش کریں گے، تاہم احتجاج کا سلسلہ نہ رکنے پر وزیراعظم کو اپنے عہدے سے استعفیٰ دینا پڑا۔

معلوم ہوا ہے کہ نیپال میں حکومت نے فیس بک، ایکس یعنی ٹوئٹر، انسٹا گرام اور یوٹیوب سمیت دیگر بڑے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پابندی عائد کی تھی، جس پر ملک میں پرتشدد احتجاج کا سلسلہ شروع ہوا، کھٹمنڈو سمیت دیگر شہروں میں ہونے والے احتجاج کے دوران پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں ہوئیں اور مختلف واقعات میں 19 افراد ہلاک ہوئے، جس کے بعد عوامی دباؤ کے باعث حکومت نے سوشل میڈیا پر عائد پابندی ہٹا دی تھی مگر عوامی غصہ صرف اس پابندی تک محدود نہ رہا بلکہ مظاہرین کی طرف سے بدعنوانی اور حکومتی اشرافیہ کے بچوں کو ملنے والے ناجائز فوائد کے خلاف بھی نعرے بازی کی گئی۔