یکجہتی اور مشترکہ مقصد کے ساتھ  نیشنل جینڈر پیریٹی فریم ورک صنفی خلا کے خاتمے کے لیے سنگ میل ثابت ہو سکتا ہے، وفاقی وزیر اعظم نذیر تارڑ

منگل 9 ستمبر 2025 16:53

یکجہتی اور مشترکہ مقصد کے ساتھ  نیشنل جینڈر پیریٹی فریم ورک صنفی خلا ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 ستمبر2025ء) وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے صوبوں، خطوں، ترقیاتی شراکت داروں، سول سوسائٹی اور اکیڈمیا کی جانب سے جینڈر پیریٹی رپورٹنگ (جی پی آر) کے لیے یکساں رپورٹنگ میکنزم پر اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوششوں کو سرا ہا ہے ،انہوں نے کہا کہ یکجہتی اور مشترکہ مقصد کے ساتھ  نیشنل جینڈر پیریٹی فریم ورک ایک سنگ میل ثابت ہو سکتا ہے جو صنفی خلا کو پر اور ایسے مستقبل کی تشکیل کرے گا جہاں مساوات وعدہ نہیں بلکہ عملی حقیقت ہو۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے منگل کو یہاں نیشنل کنسلٹیشن برائے پاکستان جینڈر پیریٹی فریم ورک کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ دو روزہ  مشاورتی عمل کا اہتمام قومی کمیشن برائے وقار نسواں(این سی ایس ڈبلیو )نے کیا تھا جس میں صوبوں اور خطوں نے اپنے اشاریے اور رپورٹس پیش کیں جن کے نتیجے میں صوبائی صلاحیت اور عزم کی جامع عکاسی سامنے آئی۔

(جاری ہے)

اس مشق نے سٹیک ہولڈرز کو صوبائی سطح پر معیار پر مبنی رپورٹنگ میکنزم کو بہتر بنانے کا موقع فراہم کیا جس میں ماہرین، اکیڈمیا اور سول سوسائٹی کی قیمتی شراکت شامل رہی۔ اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ یہ مشاورت صرف مختلف آوازوں کو یکجا کرنے تک محدود نہیں رہی بلکہ انہیں ایک مشترکہ مقصد پر ہم آہنگ بھی کر گئی ہے، آج ہم ایک ایسے فریم ورک کی بنیاد رکھتے ہیں جو مزید موثر، قابل موازنہ اور پاکستان کے لیے جینڈر پیریٹی کا قومی معیار بننے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ نیشنل جینڈر پیریٹی فریم ورک خواہشات یا فہرستوں کا مجموعہ نہیں بلکہ رپورٹنگ کا ایک میکنزم ہے جو صوبوں اور برسوں کے درمیان تقابل کو یقینی بنائے گا۔ انھوں نے کہا کہ بین الاقوامی اعداد و شمار اکثر پاکستان کو کمزور پوزیشن میں دکھاتے ہیں جس کی بنیادی وجہ ڈیٹا اکٹھا کرنے اور رپورٹنگ میں موجود خلا ہیں، اس فریم ورک کے ذریعے ہم درست اور قابل بھروسہ ڈیٹا فراہم کریں گے جو پاکستان کی اصل پیش رفت کو اجاگر کرے گا۔

سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ یہ اقدام نہ صرف آئینی ذمہ داری کی تکمیل ہے بلکہ پاکستان کے بین الاقوامی وعدوں کو بھی آگے بڑھاتا اور خواتین کو تعلیم، صحت، روزگار اور قیادت میں درپیش خلا کو پر کرنے کے لیے پالیسی سازی کی صلاحیت کو مستحکم بناتا ہے۔انہوں نے وزیراعظم کے خواتین کے حقوق کے فروغ اور زندگی کے ہر شعبے میں ان کی مساوی شمولیت کے عزم کو دہراتے ہوئے یقین دلایا کہ وزارت انسانی حقوق اس فریم ورک کو قوانین، پالیسیوں اور ادارہ جاتی ڈھانچوں میں ضم کرنے کے لیے بھرپور معاونت فراہم کرے گی۔\932