اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 09 ستمبر 2025ء) فرانس کے وزیر اعظم فرانسوا بائرو کو قومی اسمبلی میں 194 کے مقابلے میں 364 ووٹوں سے شکست ہوئی اور اس طرح منگل کو وہ اپنی حکومت کا استعفی صدر ایمانوئل ماکروں کو پیش کر رہے ہیں۔
فرانس میں گزشتہ 12 ماہ کے دوران یہ تیسرے وزیر اعظم کا استعفی ہے اور اس طرح یہ ملک دو سال سے بھی کم عرصے میں پانچویں وزیر اعظم کے حصول کی راہ پر گامزن ہے۔
یہ کافی مایوس کن ریکارڈ ہے جو صدر کی دوسری میعاد میں ان کی بڑھتی ہوئی مایوسی کی نشاندہی کرتا ہے اور ایک نئے سیاسی بحران کا پیش خیمہ ہے۔وزیر اعظم فرانسوا بائرو کو پیر کے اعتماد کے ووٹ میں زبردست شکست کا سامنا کرنا پڑا اور قومی اسمبلی کے تقریباً دو تہائی ارکان نے ان کی برطرفی کی حمایت کی۔
(جاری ہے)
بائرو کی برطرفی حیرت کی بات نہیں ہے، کیونکہ سیاسی میدان میں حزب اختلاف کی جماعتوں نے ان کی تحریک اعتماد کے خلاف ووٹ دینے کا ارادہ پہلے ہی ظاہر کیا تھا۔
بائرو اقلیتی مخلوط حکومت چلا رہے تھے، جس کی پارلیمنٹ میں صرف 210 نشستیں ہیں۔
نئے وزیر اعظم کی تقرری ایک مسئلہ
گزشتہ ایک برس کے دوران فرانس کے تین وزراء اعظم مستعفی ہو چکے ہیں اور اب صدر کو یہ مشکل فیصلہ کرنا ہو گا کہ بائرو کی جگہ کسے نیا وزیر اعظم مقرر کیا جائے، جو ایوان کا اعتماد حاصل کر سکے۔ ادھر ماکروں کے دفتر نے کہا کہ یہ "آنے والے دنوں میں" طے کیا جائے گا۔
متبادل کے طور پر یا تو انہیں مرکزی دائیں بازو کی جماعت کی جانب نئے وزیر اعظم کا نام دینا ہو گا یا پھر سوشلسٹ پارٹی کے ساتھ انہیں ہم آہنگ ہو کر ان کی جماعت کے کسی رہنما کا نام تلاش کرنا ہو گا، اور اگر اس میں ناکام رہے تو پارلیمنٹ کو تحلیل کر کے نئے انتخابات کرائے جائیں گے۔
سیاسی خود کشی
بعض مبصرین نے بائرو کے اس زوال کو سیاسی خودکشی کا عمل قرار دیا ہے اور کہتے ہیں کہ انہیں اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کی ضرورت نہیں تھی اور وہ آنے والے مہینوں کو حمایت حاصل کرنے کی کوشش میں گزار سکتے تھے۔
تاہم ان کا زوال اس وقت ہوا جب انہوں نے فرانسیسی قرض کے سوال پر ہنگامی اعتماد کی بحث پر اپنی حکومت کو داؤ پر لگا دیا۔
انہیں وارننگ دی گئی تھی کہ اگر انہوں نے 3.4 ٹریلین قرضوں کی ذمہ داری سے نمٹنے کا کام نہیں شروع کیا تو، تو یہ ایک بڑا مسئلہ ثابت ہو سکتا ہے۔
آئندہ برس کے بجٹ میں انہوں نے 44 بلین یورو کی بچت کے مقصد کے ساتھ دو قومی تعطیلات کو ختم کرنے اور فلاحی ادائیگیوں اور پنشن کو منجمد کرنے کی تجویز پیش کی تھی۔
تاہم انہوں نے اپنی تقریر میں کہا کہ ان کی نظریں سیاست کے بجائے تاریخ پر زیادہ مرکوز ہیں۔ انہوں نے اراکین پارلیمنٹ کو بتایا کہ اگر فرانس اپنی مالی آزادی کھو دیتا ہے تو اس سے آنے والی نسلوں کو نقصان پہنچے گا۔
انہوں نے کہا کہ "قرض کو تسلیم کرنا ہتھیاروں کے حوالے کرنے کے مترادف ہے،" انہوں نے خبردار کیا کہ قرضوں کی موجودہ سطح کا مطلب "نوجوانوں کو غلامی میں دھکیلنا" ہے۔
ان کا کہنا تھا، "آپ کے پاس حکومت گرانے کی طاقت ہو سکتی ہے۔ لیکن آپ حقیقت کو نہیں مٹا سکتے۔"
ادارت: جاوید اختر