نیلہ بٹ میںعظیم الشان مذہبی ،میلاد مصطفی ﷺ و ختم نبوت کانفرنس کا انعقاد

ختمِ نبوت اور عشقِ رسول ﷺ کے بغیر کوئی تحریک کامیاب نہیں ہو سکتی، سردار عتیق احمد خان

منگل 9 ستمبر 2025 16:10

مظفرآباد/دھیرکوٹ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 ستمبر2025ء)نیلہ بٹ میںعظیم الشان مذہبی ،میلاد مصطفی ﷺ و ختم نبوت کانفرنس کا انعقاد ہوا۔ یہ اجتماع ہر لحاظ سے ایک ایسا بابرکت اور ایمان افروز موقع تھا جس میں ہزاروں عقیدت مندوں اور عاشقانِ رسول ﷺ نے شرکت کی۔نیلہ بٹ کی فضا اس روز درود و سلام کی خوشبو سے مہک رہی تھی۔ نعت خوانوں کی آوازیں گونج رہی تھیں، قریہ قریہ سے آنے والے عوام ہاتھوں میں پرچم اور کتبے لیے میلاد مصطفی ﷺ اور ختم نبوت کے حق میں نعرے لگا رہے تھے۔

محفل کے آغاز سے ہی ایک روحانی ماحول قائم ہو گیا تھا جس میں ہر آنکھ پرنم اور ہر دل عشقِ رسول ﷺ سے معمور تھاصدر مسلم کانفرنس و سابق وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر سردار عتیق احمد خان نے اپنے پرجوش خطاب میں کہا''ختمِ نبوت ہمارا بنیادی عقیدہ ہے، یہ ہمارے ایمان کی اساس ہے، اس میں کسی بھی قسم کی کمزوری یا نرمی برداشت نہیں کی جا سکتی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ نیلہ بٹ کی سرزمین پہلے بھی تحریک آزادی کشمیر کی بنیادوں کی گواہ رہی ہے اور آج یہ کانفرنس اس بات کی یاد دہانی ہے کہ ختمِ نبوت اور عشقِ رسول ﷺ کے بغیر کوئی تحریک کامیاب نہیں ہو سکتی۔

سردار عتیق نے مزید کہا کہ مسلم کانفرنس کی سیاست اسلام کے بنیادی عقائد اور نظریہ پاکستان کی حفاظت کے گرد گھومتی ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ ان کی جماعت ہمیشہ ختم نبوت کے دفاع میں صف اول کا کردار ادا کرے گی۔انہوں نے موجودہ صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ عالمی طاقتیں اسلام کی روح پر وار کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ کبھی آزادی کے نام پر، کبھی روشن خیالی کے پردے میں اور کبھی اقلیتوں کے تحفظ کی آڑ میں مسلمانوں کے عقائد کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

لیکن مسلمان جس دن ختم نبوت پر آنچ آنے دیں، وہ دن ان کے ایمان کے خاتمے کا دن ہوگا۔آستانہ عالیہ گولڑہ شریف اسلام آباد کے روحانی پیشوا اور صوفی بزرگ پیر سید غلام شمس الدین شمس گیلانی نے مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے کہاخاتم النبیین حضرت محمد مصطفی ﷺ کی ختم نبوت پر ایمان لانا دین کی اساس ہے۔ یہ عقیدہ نہ صرف امت مسلمہ کو متحد کرتا ہے بلکہ اسلام کے تشخص کو بھی محفوظ رکھتا ہے۔

''انہوں نے کہا کہ آج مسلمانوں کو باہمی انتشار اور فرقہ واریت سے نکل کر ختم نبوت کے جھنڈے تلے جمع ہونا ہوگا۔ پیرنے اپنی گفتگو میں صوفیاء کرام کی روایات اور اولیاء اللہ کی جدوجہد کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اولیاء کی زندگیاں عشق رسول ﷺ اور ختم نبوت کے دفاع کی روشن مثالیں ہیں۔انہوں نے نوجوانوں کو پیغام دیا کہ وہ جدید دور کے چیلنجز کا مقابلہ کرتے ہوئے اپنی زندگیوں میں سیرت النبی ﷺ کو نافذ کریں۔

یہی دنیا اور آخرت کی کامیابی کا راستہ ہے۔محفل کے دوران مشہور نعت خواں حضرات نے نبی کریم ﷺ کی بارگاہ میں ہدیہ نعت پیش کیا جس پر شرکاء جھوم اٹھے۔ ''لبیک یا رسول اللہ ﷺ'' اور ''ناموس رسالت پر جان بھی قربان'' کے نعرے مسلسل فضا میں گونجتے رہے۔کانفرنس کے اختتام پر پیر سید غلام شمس الدین شمس گیلانی نے اجتماعی دعا کروائی جس میں ملک پاکستان کی سلامتی، کشمیر کی آزادی، امت مسلمہ کے اتحاد اور دنیا بھر کے مظلوم مسلمانوں کی کامیابی کے لیے دعا کی گئی۔

یہ کانفرنس اس اعتبار سے بھی اہمیت رکھتی ہے کہ آزاد کشمیر کی سیاست میں مذہبی اور روحانی قوتوں کا کردار ہمیشہ نمایاں رہا ہے۔ سردار عتیق احمد خان کا خطاب سیاسی کے ساتھ ساتھ عقیدے کے پہلوؤں کو بھی اجاگر کرتا ہے، جبکہ پیر گیلانی کی شرکت نے اس اجتماع کو ایک روحانی رنگ بخشا۔یہ حقیقت ہے کہ ختم نبوت کا عقیدہ صرف ایک مذہبی نظریہ نہیں بلکہ یہ امت مسلمہ کے اتحاد کا مرکز ہے۔

ایسے اجتماعات عوام کو نہ صرف دینی شعور فراہم کرتے ہیں بلکہ نوجوان نسل کو اسلام کی اصل روح سے روشناس کراتے ہیں۔نیلہ بٹ کی میلاد مصطفی ﷺ و ختم نبوت کانفرنس ایک ایسا اجتماع ثابت ہوا جو برسوں یاد رکھا جائے گا۔ یہاں دیے گئے خطابات اور کی جانے والی دعائیں اس بات کا ثبوت ہیں کہ آج بھی امت مسلمہ کے دل ختم نبوت اور عشق رسول ﷺ کے جذبے سے سرشار ہیں اور یہی جذبہ ہمارے ایمان اور بقا کی ضمانت ہے۔