بچوں میں موٹاپا غذائی قلت سے بھی زیادہ ہے، یونیسیف

DW ڈی ڈبلیو بدھ 10 ستمبر 2025 11:40

بچوں میں موٹاپا غذائی قلت سے بھی زیادہ ہے، یونیسیف

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 10 ستمبر 2025ء) بچوں کی فلاح سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف کی طرف سے جاری کردہ ایک نئی رپورٹ کے مطابق اب عالمی سطح پر موٹاپے کا شکار اسکول جانے والے بچوں کی تعداد کم وزن والے بچوں کی تعداد سے تجاوز کر گئی ہے۔

بدھ کے روز جاری کی گئی رپورٹ کے مطابق یہ پہلا موقع ہے جب پانچ سے 19 سال کی عمر کے بچوں میں موٹاپے نے غذائی قلت کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔

یونیسیف کی سربراہ کیتھرین رسل نے رپورٹ کے اجراء پر ایک بیان میں کہا کہ آج، "جب ہم غذائیت کی کمی کے بارے میں بات کرتے ہیں، تو ہم اب صرف کم وزن والے بچوں کی بات نہیں کر رہے ہیں۔"

رپورٹ میں غذائیت اور موٹاپے کے بارے میں کیا کہا گیا؟

190 سے زائد ممالک میں جمع کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق، 2000 کے بعد سے، پانچ سے 19 سال کی عمر کے بچوں میں، کم وزن بچوں کی تعداد تقریباً 13 فیصد سے کم ہو کر نو اعشاریہ دو فیصد ہو گئی ہے۔

(جاری ہے)

جبکہ اسی مدت کے دوران موٹاپے کی شرح تقریباً تین گنا بڑھ کر تین فیصد سے 9.4 فیصد پہنچ گئی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پانچ سے 19 سال کی عمر کے پانچ میں سے ایک بچے کا وزن زیادہ ہے اور ایسے بچوں کی مجموعی تعداد 391 ملین ہے۔

اس حوالے سے یونیسیف نے "ٹپنگ پوائنٹ" کے نام سے 2017 میں اپنی ایک رپورٹ میں پیش گوئی کی تھی۔

یونیسیف کے بیان میں کہا گیا ہے کہ اب سب صحارا افریقہ اور جنوبی ایشیا کے علاوہ عالمی سطح پر تمام خطوں میں موٹاپا کم وزن کے مسئلے سے زیادہ ہو گیا ہے۔

بیشتر زیادہ آمدن والے ممالک میں موٹاپے کی اعلی سطح جاری ہے۔ چلی میں پانچ سے 19 سال کی عمر کے 27 فیصد بچے جبکہ امریکہ میں 21 فیصد اور متحدہ عرب امارات میں 21 فیصد بچے موٹاپے کا شکار ہیں۔

موٹاپے میں اضافے کی وجہ کیا ہے؟

یونیسیف کے محققین کے مطابق موٹاپے کے بڑھتے ہوئے رجحان کی سب سے بڑی وجہ غیر صحت مند خوراک کا ماحول ہے۔

تازہ رپورٹ میں متنبہ کیا گیا کہ "بچوں کی ذاتی پسند بجائے انتہائی پروسیسڈ اور فاسٹ فوڈز - چینی، بہتر نشاستہ، نمک، غیر صحت بخش چکنائی اور اسی طرح کی اضافی چیزیں بچوں کی خوراک کے لیے غیر صحت مند کھانے کے ماحول کو تشکیل دے رہی ہیں۔

"

رسل نے بیان میں کہا کہ "موٹاپا ایک بڑھتی ہوئی تشویش ہے جو بچوں کی صحت اور نشوونما کو متاثر کر سکتی ہے۔ الٹرا پروسیسڈ فوڈ ایک ایسے وقت پھلوں، سبزیوں اور پروٹین کی جگہ لے رہا ہے، جب غذائیت بچوں کی نشوونما، علمی نشوونما اور دماغی صحت میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔"

موٹاپے کے بڑھتے ہوئے رجحان کو روکنے کے لیے، رپورٹ میں فوڈ لیبلنگ کو شامل کر کے کھانے کے ماحول کو بہتر بنانے، فوڈ مارکیٹنگ سے متعلق پابندیوں کو نافذ کرنے اور اسکولوں میں الٹرا پروسیسڈ اور جنک فوڈز کی فراہمی یا فروخت پر پابندی جیسی تجاویز شامل ہیں۔

رپورٹ میں آمدن کی کمی سے نمٹنے اور غذائیت سے بھرپور خوراک تک مالی رسائی کو بہتر بنانے کے لیے سماجی تحفظ کے پروگراموں کو مضبوط کرنے کی تجویز بھی پیش کی گئی ہے۔

ادارت: جاوید اختر