قطر پر حملے کے بعد اسرائیل کے ساتھ تعلقات کا دوبارہ جائزہ لے رہے، کینیڈا

جمعرات 11 ستمبر 2025 17:39

قطر پر حملے کے بعد اسرائیل کے ساتھ تعلقات کا دوبارہ جائزہ لے رہے، کینیڈا
اوٹاوا(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 ستمبر2025ء)کینیڈا کی وزیرِ خارجہ انیتا آنند نے کہا ہے کہ ان کا ملک قطر میں حماس کے رہنماں پر اسرائیل کے حملے کے بعد اپنے تعلقات کا دوبارہ جائزہ لے رہا ہے۔ انیتا آنند نے اس حملے کو ناقابلِ قبول قرار دیا اور کہا کہ یہ قطر کی فضائی حدود کی خلاف ورزی ہے۔ حملہ ایسے وقت کیا گیا جب قطر امن کے لیے کام کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

کینیڈا کی وزیرِ خارجہ نے یہ بات اس سوال کے جواب میں کی کہ کیا کینیڈا بھی یورپی کمیشن کی طرح کرے گا کہ یورپی کمیشن نے کہا تھا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ یورپی یونین کے معاہدے میں تجارتی اقدامات کو معطل کرنے کی تجویز پیش کرے گا۔ حکمران لبرل پارٹی کے ایک اجلاس کے موقع پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انیتا آنند نے کہا کہ ہم اسرائیل کے ساتھ اپنے تعلقات کا جائزہ لے رہے ہیں۔

(جاری ہے)

جب ان سے خاص طور پر پوچھا گیا کہ کیا کینیڈا اسرائیل پر کسی قسم کی پابندیاں لگانے پر غور کر رہا ہے تو انہوں نے جواب دیا کہ ہم اپنے اگلے اقدامات کا جائزہ لیتے رہیں گے۔ خاتون وزیر خارجہ نے یہ بھی اشارہ دیا کہ ان کا ملک فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے پر کام کر رہا ہے۔ یہ ایک ایسا قدم ہے جس کے ستمبر کے آخر میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے دوران حقیقت بننے کی توقع ہے۔

یہ ایک ایسی سیاسی تبدیلی ہے جس کی اسرائیل نے شدید مذمت کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم سرکاری طور پر فلسطین کو تسلیم کرنے کی صحیح سمت پر ہونے کے خواہش مند ہیں۔مغربی کینیڈا کے علاقے ایڈمنٹن سے میڈیا سے بات کرتے ہوئے انیتا آنند نے اس بات پر بھی زور دیا کہ کینیڈا کی ترجیح مشرق وسطی میں امن کے لیے کام کرنا ہے۔ غزہ میں انسانی بحران کو فوری طور پر حل کرنا ضروری ہے۔

کینیڈا کے وزیرِ اعظم مارک کارنی نے کل قطر میں حماس تحریک کے رہنماں پر اسرائیلی فضائی حملے کی مذمت کی تھی اور کہا تھا کہ یہ حملہ تشدد کی ناقابلِ قبول توسیع ہے اور خطے میں تنازعہ میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے۔ کارنی نے پلیٹ فارم ایکس پر کہا تھا کہ کینیڈا قطر میں اسرائیلی حملوں کی مذمت کرتا ہے کیونکہ یہ تشدد کی ایک ناقابلِ قبول توسیع اور قطر کی خودمختاری کی خلاف ورزی ہے۔

مارک کارنی نے مزید کہا کہ اپنے مقاصد سے قطع نظر یہ حملے خطے میں تنازع کو بڑھانے کا سنگین خطرہ ہیں اور امن اور سلامتی کو فروغ دینے، تمام یرغمالیوں کی رہائی کو یقینی بنانے اور مستقل جنگ بندی کے حصول کی کوششوں کو براہ راست خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ یہ وہ کوششیں ہیں جن میں امیر قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی بہت تعمیری کردار ادا کر رہے ہیں۔اسی دوران جرمن حکومت نے کہا ہے کہ قطر کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی ناقابلِ قبول ہے۔ لیکن اس نے اسرائیل کے لیے اپنی حمایت کی توثیق کی۔ ایک سرکاری ترجمان نے ایک معمول کی پریس کانفرنس میں کہا کہ آپ اسرائیل کی ریاست کے بارے میں ہمارا بنیادی موقف جانتے ہیں اور اس میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔