سرینگر جموں ہائی وے کی بندش سے وادی کشمیر کے کاشتکاروں کو 7ارب روپے کا نقصانات کا سامنا

جمعرات 11 ستمبر 2025 14:53

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 ستمبر2025ء) غیر قانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر میں سرینگر جموں ہائی وے کی طویل بندش کی وجہ سے جموں وکشمیر کے باغبانی کے شعبے کوشدید مشکلات اوربھاری نقصانات کا سامنا ہے ۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق کشمیر ویلی فروٹ گروورز اینڈ ڈیلرز یونین نے کہاہے کہ پھلوں کے کشمیری کاشت کاروں کو رواں سیزن کے دوران تقریبا سات ارب روپے کے بھاری نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔

پھل کے کاشتکاروں، تاجروں اور ٹرانسپورٹروں کا کہنا ہے کہ ہائی وے کی بندش کی وجہ سے پھلوں سے لدے ہزاروں ٹرک پھنسے ہوئے ہیں اور ان میں موجود کروڑوں روپے مالیت کے پھل ضائع ہوچکے ہیں ۔شوپیاں کے ایک کاشتکار عبدالمجید نے میڈیا کو بتایاکہ پہلے وہ ہائی وے کے ذریعے پھلوں کی ٹرانسپورٹریشن کیلئے فی پیٹی 50سے 60روپے ادا کرتے تھے، تاہم مغل روڈ پرکے ذریعے نقل و حمل کیلئے انہیں تقریبا 200روپے فی پیٹی ادا کرنا پڑ رہاہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ فریٹ چارجز تین گنا بڑھنے کے ساتھ ان کامارجن انتہائی کم ہو گیاہے جو کہ ان کیلئے ناقابل برداشت ہے۔پلوامہ کے ایک اور کاشتکار بشیر احمد نے بتایاکہ بحرانی صورتحال کی وجہ سے بیرونی منڈیوں میں انہیں اپنے پھلوں کے جو دام مل رہے ہیں ان سے نقل و حمل کے اخراجات بھی پورے نہیں ہورہے ہیں ۔سرینگر کی پریم پورہ فروٹ منڈی میںخراب ہونے والے سیبوں کے ڈھیرلگے ہوئے ہیں اور کاشتکار اور تاجر اپنے پھل ٹھکانے لگانے کیلئے مزدوروں کو ادائیگی کرنے پر مجبور ہیں۔

ایک کاشتکار غلام نبی نے بتایاکہ انہوں نے ٹرک کرایہ پر لیے اور اپنے سیب دوردراز کی منڈیوںمیں بھجوانے کیلئے لادے تاہم ہائی وے کی بندش کی وجہ سے وہ وہاں کئی دن تک پھنسے رہے اور سارے پھل خراب ہوگئے ۔ سوپور سے تعلق رکھنے والے ایک تاجر محمد یوسف نے کہاکہ یہ پہلاموقع ہے کہ جب کاشتکاروں کو اپنی خراب ہونے والے پھلوں کیلئے بھی ادائیگی کرنی پڑ رہی ہے ۔

کشمیری کاشتکاروں نے خبردار کیاہے کہ ہائی وے کی مسلسل بندش سے کشمیر کی سیب کی صنعت جسے وادی کشمیر کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی سمجھا جاتا ہے، مکمل طورپر تباہ ہو سکتی ہے ۔انہوں نے کہاکہ پہلے ہی موسمیاتی تبدیلیوں، بے وقت بارشوں، اور بڑھتی ہوئی لاگت کی وجہ سے کاشتکاروں کو شدید مشکلات کاسامنا ہے ۔انہوں نے مزیدکہا کہ اگر حکومت سیب کی صنعت کے تحفظ میں ناکام رہتی ہے تو اس کے تباہ کن معاشی اثرات نہ صرف کاشتکاروں بلکہ پوری وادی کوبرداشت کرنا پڑیں گے ۔