ڈوڈہ میں کرفیو کے باوجود مسلسل تیسرے دن بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے

جمعرات 11 ستمبر 2025 21:40

جموں (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 ستمبر2025ء) غیر قانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرکے ضلع ڈوڈہ میں ایک منتخب عوامی نمائندے معراج ملک کی کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتاری کے خلاف جمعرات کو مسلسل تیسرے دن بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے کئے گئے ۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ہزاروں افرادنے کرفیو اوردیگر پابندیوں کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے معراج ملک کی رہائی کیلئے سڑکوں پرنکل کر احتجاج کیا۔

بھارتی پولیس اہلکاروں نے مظاہرین پر لاٹھی چارج اور آنسو گیس سمیت طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا جس سے متعدد افراد زخمی ہو گئے ۔ جھڑپوں کے دوران بہت سے پولیس اہلکار بھی جن میں دو افسران بھی شامل تھے زخمی ہوگئے۔ قابض حکام نے ضلع میں دفعہ 144نافذ ، تعلیمی اداروں اور کاروباری مراکز کو بند اور انٹرنیٹ سروسز معطل کردی ہیں۔

(جاری ہے)

معراج ملک کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کا سلسلہ بھدروہ ، تھیتری اور گندو ہ تک پھیل گیاہے۔

پولیس نے خواتین سمیت متعدد مظاہرین کو گرفتار کرلیا ہے جبکہ لوگوں کی نقل و حرکت کو روکنے کیلئے اہم دفاتر کے گرد سڑکوں کو خار دار تاریں بچھا کر بند کردیاگیاہے۔ پولیس اور بھارتی پیراملٹری اہلکاروں کی بھاری نفری تعینات کردی گئی ہے۔حریت کانفرنس کے ترجمان عبد لرشید منہاس نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہاکہ حریت چیئرمین مسرت عالم بٹ ، شبیر احمد شاہ ، محمد یاسین ملک ، آسیہ آندربی ، نعیم احمد خان اوردیگر طویل عرصے سے نئی دلی کی تہاڑ جیل میں قید ہیں ۔

انہوں نے خبردار کیا کہ کشمیری نظربندوں کی تیزی سے گرتی ہوئی صحت کے پیش نظر ،رہائی میں مزید تاخیر ان کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال سکتی ہے ۔ڈوڈہ شہر میں جامع مسجد کے قریب ڈمری محلہ میں ایک رہائشی مکان کے اندر پراسرار دھماکہ ہوا جس سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ پولیس نے تین افراد کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لے لیا۔

جنیوا میں کشمیری نمائندوں الطاف حسین وانی ، شمیم شال اور ایڈووکیٹ پرویز احمد شاہ نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کونسل میں عمومی بحث کے دوران مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو بھارتی مظالم سے نجات دلانے کیلئے فوری مداخلت کا مطالبہ کیاہے ۔انہوں نے خبردار کیاکہ کشمیریوں کو انکا حق خود ارادیت دیئے بغیر جنوبی ایشیا میں پائیدار امن قائم نہیں ہو سکتا۔