کیپیٹل ہسپتال سی ڈی اے کے شعبہ امراض نسواں نےایف ڈی آئی اور ڈبلیو ایچ اوکے اشتراک سے سروائیکل کینسر اور پاکستان میں شروع ہونے والی ایچ پی وی ویکسین مہم کے حوالے سے آگاہی سمپوزیم کا انعقاد

جمعہ 12 ستمبر 2025 13:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 ستمبر2025ء) کیپیٹل ہسپتال سی ڈی اے کے شعبہ امراض نسواں نے فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف امیونائزیشن (ایف ڈی آئی ) اور عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے اشتراک سے سروائیکل کینسر اور پاکستان میں شروع ہونے والی ایچ پی وی ویکسین مہم کے حوالے سے آگاہی سمپوزیم کا انعقاد کیا۔ یہ قومی مہم 15 تا 27 ستمبر 2025 تک جاری رہے گی۔

ماہرین نے بتایا کہ سروائیکل کینسر دنیا بھر میں خواتین میں تیسرا سب سے عام کینسر ہے، ہر سال تقریباً 6 لاکھ 60 ہزار نئے کیسز اور 3 لاکھ 50 ہزار اموات رپورٹ ہوتی ہیں، جن میں سے زیادہ تر کم آمدنی والے ممالک میں ہوتی ہیں۔ پاکستان میں صورتحال نہایت تشویشناک ہے جہاں ہر سال تقریباً 5 ہزار نئے کیسز سامنے آتے ہیں اور اموات کی شرح جنوبی ایشیا میں سب سے زیادہ ہے، جس کی بڑی وجہ بروقت تشخیص اور حفاظتی اقدامات کی کمی ہے۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر نعیم تاج، ایگزیکٹو ڈائریکٹر سی ڈی اے ہسپتال نے ویکسینیشن اور اسکریننگ کے ذریعے بروقت بچاؤ پر زور دیا اور ڈبلیو ایچ او کی 90-70-70 حکمتِ عملی کا حوالہ دیا۔ ڈاکٹر شیبا نورین، سربراہ امراض نسواں نے ایچ پی وی ویکسین کے گرد پائے جانے والے منفی تاثر کو توڑنے پر زور دیا اور کہا کہ یہ ویکسین زندگیاں بچاتی ہے اور اسے غلط فہمیوں سے جوڑنا درست نہیں۔

ڈاکٹر صوفیہ یونس، ڈائریکٹر جنرل ایف ڈی آئی نے سمپوزیم کی کاوش کو سراہا اور کہا کہ علاج کے مقابلے میں بچاؤ کو ترجیح دینا وقت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے، اور اگر بڑے پیمانے پر حفاظتی مہمات نہ چلائی گئیں تو بیماریوں کا بوجھ بڑھتا رہے گا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایچ پی وی ویکسین کی مہم ایک قومی مشترکہ کوشش ہے، جس کے لیے عوام کا اعتماد، آگاہی اور حکومت کی مستقل مدد ضروری ہے۔

ان کے مطابق بیماری کو روکنا علاج سے کہیں زیادہ فائدہ مند ہے کیونکہ یہ خاندانوں، معاشرے اور ملک کے مستقبل کو مضبوط بناتا ہے۔ڈاکٹر عروج یاسر خان، امراض نسواں ٹیم سے، نے ڈبلیو ایچ او کے اعداد و شمار پیش کیے جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان میں سروائیکل کینسر کے کیسز کم رپورٹ ہو رہے ہیں کیونکہ کوئی قومی رجسٹری موجود نہیں ہے، اس لیے ویکسینیشن کے ساتھ بہتر ریکارڈنگ اور نگرانی ناگزیر ہے۔

ڈاکٹر عطیہ نوید، سربراہ اطفال نے اس بات پر زور دیا کہ 9 تا 14 سال کی عمر میں ویکسین سب سے زیادہ مؤثر ہے کیونکہ اس عمر میں قوت مدافعت بہترین ہوتی ہے، اسی لیے یہ ویکسین اسی عمر میں دی جا رہی ہے۔سمپوزیم کا اختتام آگاہی واک اور اس عزم کے ساتھ ہوا کہ عوامی شعور، ویکسین تک رسائی اور اسکریننگ کو یقینی بنانے کے لیے اجتماعی کاوشیں کی جائیں گی۔ اس مہم کے ذریعے پاکستان سروائیکل کینسر کے خاتمے اور آئندہ نسلوں کے تحفظ کی جانب ایک اہم قدم بڑھا رہا ہے۔