اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 12 ستمبر 2025ء) سڑسٹھ سالہ چندراپورم پونّوسامی رادھا کرشنن نے اپنے مد مقابل اپوزیشن امیدوار اور سابق جج بی سدرشن ریڈی کو 152 ووٹوں کے فرق سے شکست دی۔ رادھا کرشنن نے 452 ووٹ حاصل کیے جبکہ ریڈی کو 300 ووٹ ملے تھے۔
یہ انتخاب اس وقت ضروری ہو گیا جب نائب صدر جگدیپ دھنکھڑ نے 21 جولائی کو اچانک 'صحت کے مسائل‘ کے باعث استعفیٰ دے دیا۔
دھنکھڑ بھی آج تقریب میں شریک ہوئے، جو استعفے کے بعد پہلی بار عوامی طور پر نظر آئے۔وزیرِاعظم نریندر مودی، وزیرِداخلہ امیت شاہ، وزیرِدفاع راج ناتھ سنگھ اور بی جے پی کے صدر جے پی نڈا بھی اس موقع پر موجود تھے۔ سابق نائب صدور حامد انصاری اور وینکیا نائیڈو نے بھی تقریب میں شرکت کی۔
(جاری ہے)
قابل ذکر ہے کہ 21 جولائی کو جگدیپ دھنکھڑ نے اپنی مدتِ کار کے اختتام سے دو سال قبل ہی استعفیٰ دے دیا تھا۔
ان کی مدت 10 اگست 2027 کو مکمل ہونی تھی۔اگرچہ باضابطہ طور پر انہوں نے طبی وجوہات کو استعفیٰ کا سبب بتایا، لیکن ذرائع کا کہنا تھا کہ ان کے اور بی جے پی کی اعلیٰ قیادت کے درمیان اعتماد کا رشتہ کمزور پڑ گیا تھا۔ ذرائع کے مطابق اختلافات اُس وقت بڑھے جب دھنکھڑ نے جسٹس یشونت ورما کے مواخذے کے معاملے پر حکومت کے مؤقف کے ساتھ کھڑے ہونے سے انکار کر دیا۔
رادھا کرشنن نے کیا کہا؟
رادھا کرشنن نے اپنی فتح کو ’’قوم پرست نظریے کی جیت‘‘ قرار دیا اور وعدہ کیا کہ وہ 2047 تک بھارت کو ایک ترقی یافتہ ملک بنانے کی کوشش کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن اتحاد کہہ رہا تھا کہ یہ نظریاتی لڑائی ہے، لیکن ووٹنگ کے پیٹرن سے ظاہر ہوتا ہے کہ قوم پرست نظریہ فاتح بن کر ابھرا ہے۔
انہوں نے مزید کہا، ’’یہ ہر بھارتی کی جیت ہے، ہم سب کو مل کر کام کرنا ہو گا۔ اگر ہمیں 2047 تک ترقی یافتہ بھارت بنانا ہے تو ہمیں ہر معاملے میں سیاست چھوڑنی ہو گی اور اب صرف ترقی پر توجہ دینی ہوگی۔‘‘
تقریباﹰ تمام اہم عہدوں پر آر ایس ایس کے افراد فائز
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے رادھا کرشنن کی فتح بی جے پی کی ایک نئی حکمتِ عملی کو ظاہر کرتی ہے، جس میں انہوں نے جنوبی بھارت کے تمل ناڈو سے تعلق رکھنے والے رہنما کو منتخب کیا ہے، جہاں اگلے سال انتخابات ہونے ہیں۔
مزید یہ کہ پارٹی نے ہندو قوم پرست تنظیم آر ایس ایس کے ایک پرانے رکن کو موقع دے کر مستقل وفاداری پر زور دیا ہے، جو جگدیپ دھنکھڑ جیسے سیاسی اتار چڑھاؤ رکھنے والے رہنما سے بالکل مختلف ہے۔ ایک اور پہلو یہ ہے کہ وہ او بی سی یعنی دیگر پسماندہ طبقات سے تعلق رکھتے ہیں۔
رادھا کرشنن تروپور میں پیدا ہوئے اور بزنس ایڈمنسٹریشن میں بیچلر کی ڈگری رکھتے ہیں۔
وہ کم عمری میں ہی بی جے پی کی نظریاتی تنظیم آر ایس ایس سے وابستہ ہو گئے تھے۔انتخابی سیاست میں آنے کے بعد اٹل بہاری واجپائی کے دورِ حکومت میں وہ دو بار لوک سبھا کے رکن منتخب ہوئے۔
بھارت کے نائب صدر کی حیثیت سے سی پی رادھا کرشنن راجیہ سبھا کے چیئرمین بھی ہوں گے۔
ان کے اس عہدے پر فائر ہونے کے ساتھ ہی اب بھارت میں تقریباﹰ تمام اہم عوامی عہدوں پر آر ایس ایس سے تعلق رکھنے والے افراد فائز ہو چکے ہیں۔ ان میں وزیر اعظم، وزیر داخلہ، وزیر دفاع، لوک سبھا کے اسپیکر، وزیر زراعت، وزیر توانائی، وزیر تعلیم وغیرہ شامل ہیں۔ بھارتی صدر دروپدی مرمو بی جے پی کی رکن رہ چکی ہیں، جس کی مربی تنظیم آر ایس ایس ہے۔
ادارت: صلاح الدین زین