
دوحہ پراسرائیلی حملہ : سلامتی کونسل میں پاکستان اوراسرائیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
جمعہ 12 ستمبر 2025 15:05

(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ یہ غیر قانونی اور ڈھٹائی پر مبنی حملہ کوئی الگ واقعہ نہیں بلکہ اسرائیل کی جارحیت اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کے ایک بڑے اور مستقل سلسلے کا حصہ ہے جو خطے کے امن و استحکام کو کمزور کرتا ہے۔
عاصم افتخار نے کہا کہ اسرائیلی حملوں نے ایک رہائشی علاقے کو نشانہ بنایا، جس سے شہریوں کی زندگیاں جان بوجھ کر خطرے میں ڈالی گئیں، لہٰذا یہ بین الاقوامی انسانی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہے۔انہوں نے اس حملے کو سفارت کاری کے لیے براہِ راست چیلنج قرار دیا کیونکہ یہ اس وقت کیا گیا جب غزہ کے حوالے سے حساس مذاکرات ممکنہ کامیابی کی طرف بڑھ رہے تھے۔ان کے مطابق کسی اہم ثالث کے علاقے اور براہِ راست مذاکرات میں شامل افراد کو نشانہ بنانا دراصل سفارت کاری کو سبوتاژ کرنے، امن کی کوششوں کو ناکام بنانے اور شہریوں کی مشکلات بڑھانے کی دانستہ کوشش ہے۔انہوں نے قطر کے ساتھ پاکستان کی یکجہتی پر زور دیتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر خارجہ اسحق ڈار کے حالیہ دورہ دوحہ کو مثال کے طور پر پیش کیا اور کہا کہ یہ دورہ قطر کی سلامتی و خودمختاری کیلئے پاکستان کی غیر متزلزل حمایت اور مشرق وسطیٰ میں امن کے لیے عزم کی علامت ہے۔انہوں نے اسرائیلی حملے کو اقوام متحدہ کے چارٹر بالخصوص آرٹیکل 2(4) کی خلاف ورزی بھی قرار دیا، جو کسی ریاست کی علاقائی سالمیت یا سیاسی آزادی کے خلاف طاقت کے استعمال یا اس کی دھمکی کو ممنوع قرار دیتا ہے۔پاکستانی سفیر نے خبردار کیا کہ یہ حملہ اسرائیل کی اس پالیسی کا حصہ ہے جو غزہ، شام، لبنان، ایران اور یمن میں سرحد پار کارروائیوں کی ایک طویل تاریخ رکھتی ہے، انہوں نے کہا کہ یہ بین الاقوامی قانون کی منظم خلاف ورزی اور خطے کو عدم استحکام کا شکار کرنے کی اسرائیل کی کھلی پالیسی کی ایک اور مثال ہے۔انہوں نے یاد دہانی کرائی کہ سلامتی کونسل نے اسی روز ایک بیان میں دوحہ پر حملوں کی متفقہ مذمت کی، جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا، کشیدگی کم کرنے کی اہمیت پر زور دیا اور قطر کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی توثیق کی، بیان میں قطر کے مصر اور امریکا کے ساتھ مل کر غزہ جنگ بندی کے مذاکرات میں کلیدی کردار کو بھی سراہا گیا۔دوسری طرف اسرائیل کے سفیر نے ابتدا میں اپنے خطاب میں پاکستان میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کی مثال دی تاکہ دوحہ پر حملے کا جواز پیش کر سکیں، انہوں نے کہا کہ جب بن لادن کو پاکستان میں ختم کیا گیا تو سوال یہ نہیں تھا کہ غیر ملکی سرزمین پر دہشت گرد کو کیوں نشانہ بنایا گیا، سوال یہ تھا کہ ایک دہشت گرد کو پناہ کیوں دی گئی یہی سوال آج بھی اٹھتا ہے، بن لادن کے لیے کوئی استثنیٰ نہیں تھا، اور حماس کے لیے بھی نہیں ہے۔اس پر پاکستان نے فوری طور پر جواب دینے کا حق استعمال کیاسفیر عاصم افتخار احمد نے اس موازنہ کو ناقابل قبول اور بے ہودہ قرار دیتے ہوئے الزام لگایا کہ اسرائیل اپنی غیر قانونی کارروائیوں اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزیوں سے توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ (اسرائیل) اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کا مسلسل خلاف ورزی کرنے والا ایک قابض ہے، جو عالمی برادری، انسانی حقوق کی تنظیموں اور حتیٰ کہ خود اقوام متحدہ کو بھی دھمکاتا ہے، اور یہ سب کچھ استثنیٰ کے ساتھ کرتا ہے، حملہ آور ہونے کے باوجود یہ خود کو مظلوم ظاہر کرتا ہے، مگر آج یہ مکمل طور پر بے نقاب ہو چکا ہے۔انہوں نے پاکستان کے دہشت گردی کے خلاف کردار پر بھی زور دیتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی برادری بخوبی جانتی ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے بے پناہ قربانیاں دی ہیں القاعدہ بڑی حد تک پاکستان کی انسدادِ دہشت گردی کی کوششوں کے باعث ختم ہوئی اور ہم اس اجتماعی جدوجہد کے لیے پرعزم ہیں۔اس کے جواب میں اسرائیلی سفیر نے کہا کہ پاکستان اور دیگر ممالک دہرا معیار اپناتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہو سکتا ہے میری باتوں سے انہیں تکلیف پہنچی ہو اور میں اس پر معذرت خواہ ہوں تاہم میں ہمیشہ حقائق پر بات کرتا ہوں، حقیقت یہ ہے کہ اسامہ بن لادن پاکستان میں مارا گیا اور اس پر کسی نے امریکا پر تنقید نہیں کی، جب دوسرے ممالک دہشت گردوں پر حملہ کرتے ہیں تو کوئی ان کی مذمت نہیں کرتا۔انہوں نے کہا کہ آپ اس حقیقت کو تبدیل نہیں کر سکتے کہ نائن الیون ہوا تھا اور نہ ہی یہ حقیقت بدل سکتی ہے کہ اسامہ بن لادن پاکستان میں تھا اور وہیں مارا گیا، جب آپ ہم پر تنقید کرتے ہیں تو ذرا یہ سوچیں کہ آپ اپنے ملک کے لیے کون سے معیار اپناتے ہیں اور اسرائیل کے لیے کون سے۔قطر کے وزیراعظم محمد بن عبدالرحمٰن بن جاسم الثانی نے بھی اجلاس میں اقوام متحدہ کے قواعد کے تحت خطاب کیا۔ انہوں نے دوحہ پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کی اور کہا کہ یہ حملہ ان رہائشی کمپاؤنڈز پر کیا گیا جہاں مذاکراتی ٹیمیں، حماس کے نمائندے اور ان کے خاندان مقیم تھے، جس سے مکین خوفزدہ ہوگئے۔انہوں نے کہا کہ یہ اقوام متحدہ کے رکن ملک کی خودمختاری کی خلاف ورزی ہے، خون کے پیاسے انتہا پسندوں کے زیرقیادت اسرائیل نے ہر حد پار کر لی ہے، کیا آپ نے کبھی سنا ہے کہ کوئی ریاست اس طرح ثالث کو نشانہ بنائی ۔انہوں نے اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے جواز کو طالبان کے سیاسی دفتر سے جوڑتے ہوئے کہا کہ امریکا نے کبھی دوحہ میں مذاکرات کرنے والے طالبان پر حملہ نہیں کیا۔انہوں نے خبردار کیا کہ اسرائیل کی کارروائیاں خطے کو عدم استحکام کی طرف لے جا رہی ہیں اور امن کے امکانات کو تباہ کر رہی ہیں، انہوں نے کہا کہ ہم امن کے خواہاں ہیں، جنگ کے نہیں، اور ہم جنگ اور تباہی کے نعرے لگانے والوں سے مرعوب نہیں ہوں گے۔اقوام متحدہ کی سیاسی و امن سازی کی انڈر سیکرٹری جنرل روزمیری ڈیکارلو نے بھی دوحہ میں اسرائیلی حملے کو تشویشناک اضافہ قرار دیا جو قطر کی خودمختاری اور جاری جنگ بندی و یرغمالیوں کے مذاکرات کیلئے خطرہ ہے۔انہوں نے بتایا کہ یہ فضائی حملہ رہائشی علاقے پر کیا گیا، جس میں حماس کی قیادت سے تعلق رکھنے والے کئی افراد اور ایک قطری سیکیورٹی اہلکار شہید ہوا۔انہوں نے کہا کہ قطر سمیت امن کے قیام اور تنازعات کے حل میں اہم شراکت دارکا کردار اداکرنے والے کسی بھی ملک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام ہونا چاہیے۔چین کے مندوب نے کہا کہ اسرائیلی حملے نے جاری سفارت کاری کو متاثر کیا ہے، خاص طور پر جب امریکا نے 7 ستمبر کو جنگ بندی کی تجویز پیش کی تھی جسے اسرائیل نے قبول کیا تاہم محض دو دن بعد اس تجویز پر بات چیت کرنے والی حماس کی ٹیم کو نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بد نیتی، غیر ذمہ داری اور دانستہ طور پر مذاکرات کو سبوتاڑ کرنے کا عمل ہے، جو قابلِ مذمت ہے،دیگر بڑی طاقتوں نے بھی اپنے موقف دئیے، امریکا نے کہا کہ قطر کے اندر یکطرفہ بمباری اسرائیل یا واشنگٹن کے مفاد میں نہیں ہے، فرانس نے اسرائیلی حملے کو بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی قرار دیا، برطانیہ نے کہا کہ یہ حملہ امن اور اسرائیل کی طویل مدتی سلامتی کے خلاف ہے، الجزائر اور صومالیہ نے اسرائیل کی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ مزید عدم استحکام کو روکنے کے لیے اقدامات کرے۔مزید اہم خبریں
-
پاکستان:سیلاب میں بچ جانے والوں کی زندگی ایک مسلسل امتحان
-
وزیراعظم شہباز شریف کی سیلاب کے دوران امدادی کارروائیوں پر پنجاب ، خیبر پختونخوا، سندھ، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کی قیادت کی تعریف
-
اقوام متحدہ میں فلسطینی ریاست کے حق میں ووٹنگ
-
بلاول بھٹو نے وفاق سے زیرِ آب علاقوں کیلئے بجلی کے بِل معاف کرنے کا مطالبہ کیا ہے،آصفہ بھٹو
-
سیلاب متاثرین کے بلوں پر ایک ماہ کے استثنیٰ کیلئے وزارت خزانہ کو آئی ایم ایف سے رابطے کی ہدایت
-
امریکی میگزین فارن افیئرز نے پاکستان کے مقابلے میں بھارت پر انحصار کی امریکی پالیسی کو ناکام قرار دیدیا
-
نائب وزیراعظم سینیٹر محمد اسحاق ڈار سے برطانیہ کی ہائی کمشنر جین میریٹ کی ملاقات
-
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار کی زیر صدارت آئی ٹی اور ٹیلی کام ریفارمز سے متعلق اجلاس
-
عمان کے قریب کشتی حادثہ، 19 پاکستانی لاپتہ، ایک کو زندہ بچا لیا گیا
-
روس اور بیلا روس کی مشترکہ فوجی مشقیں، پرنس ہیری یوکرین میں
-
قائم مقام صدر سید یوسف رضا گیلانی کا پنجاب میں حالیہ سیلابی تباہ کاریوں پر اظہار افسوس، عوام کو مزید نقصانات سے بچانے کے لیے ریلیف آپریشنز میں بہتری لائی جائے، یوسف رضا گیلانی
-
دوحہ پراسرائیلی حملہ : سلامتی کونسل میں پاکستان اوراسرائیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.