۴مجھ پر 2 خودکش حملوں کے باوجود سیکورٹی پر مامور سرکاری اہلکاروں کو بھی واپس لے لیا گیا ، سردار اختر مینگل

جمعہ 12 ستمبر 2025 21:05

ق"کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 12 ستمبر2025ء) بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان رکن قومی اسمبلی سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ مجھ پر 2 خودکش حملوں کے باوجود حکومت کی جانب سے سیکورٹی انتظامات کو فول پروف بنانے کی بجائے میری سیکورٹی پر مامور سرکاری اہلکاروں کو بھی واپس لے لیا گیا اور تا حال حکومت کی جانب سے میرے ساتھ اس حوالے سے کوئی رابطہ نہیں ہوا اور میں ان حالات میں اپنی حفاظت اپنے پرائیویٹ گارڈز کے ذریعے ممکن بنارہا ہوں۔

آل پارٹیز قیادت کے مشترکہ اجلاس میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کرکے آگے بڑھنے کے لئے آئینی، سیاسی اور جمہوری جدوجہد جاری رکھیںگے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز خاران ہائوس کوئٹہ میں ’’آن لائن ‘‘سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر بلوچستان نیشنل پارٹی کے سینئر رہنماء ساجد ترین ایڈووکیٹ بھی موجود تھے۔ سردار اختر جان مینگل نے کہا کہ ہم نے بلوچستان کے مسائل کے حل اور گرفتار اپنی بچیوں کی رہائی کے لئے پرامن لانگ مارچ کیا تھا اور لکپاس دھرنے کے دوران مجھ پر خودکش حملہ ہوا میں اور میرے ساتھی معجزانہ طور پر محفوظ رہے اس کی آج تک نہ کوئی ایف آئی آر درج ہوئی اور نہ ہوئی کوئی تحقیقات کی گئی جس کے بعد 2 ستمبر کو شاہوانی اسٹیڈیم میں جلسے کے اختتام پر دوسرا خودکش حملہ ہوا جس میں ہمارے 15 معصوم نہتے بلوچستانی لقمہ اجل بن گئے اور 35 سے زائد زخمی ہوئے۔

حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے لکپاس خودکش حملے کی تحقیقات کرتے تو یہ دوسرا بڑا سانحہ رونما نہ ہوتا اور بے گناہ انسانی جانیں ضائع نہ ہوتی ہم نے ہمیشہ آئین اور قانون کے دائرہ میں رہتے ہوئے اپنی سیاسی جمہوری جدوجہد کی ہے اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ موجودہ فارم 47 کے حکمرانوں نے اپنی غلط پالیسیوں کے باعث خوف و ہراس پیدا کرنے کی کوشش کی تاکہ ہم اپنی سیاسی سرگرمیاں محدود کردے لیکن ہمارا جینا مرنا اوڑھنا بچھونا سیاست کے ذریعے اپنے لوگوں کے ساتھ وابستہ ہے ہم نے اپنے لوگوں کو آمرانہ دور حکومت میں بھی نہیں چھوڑا تو اب کیسے انہیں تنہا چھوڑ سکتے ہیں انہوں نے کہا کہ مائنز اینڈ منرل ایکٹ کے تحت جس طرح بلوچستان کے وسائل کو بے دریغ طریقے سے لوٹنے کی کوشش کی جارہی ہے اس کی ہم ہرگز اجازت نہیں دیں گے انہوں نے کہا کہ اگر حکمران اور قانون نافذ کرنے والے ادارے لکپاس پر ہونے والے خودکش حملے کی ایف آئی آر درج کرکے تحقیقات کرکے حقائق قوم کے سامنے لاتے تو 6 ماہ بعد یہ 2 ستمبر کا سانحہ پیش نہ آتا جس میں بے گناہ شہری موت کی بھینٹ چڑھ گئے اتنے بڑے سانحات کے باوجود حکومت میرے ساتھ کوئی رابطہ نہیں کیا بلکہ میری سیکورٹی کو موثر بنانے کی بجائے میری سیکورٹی پر تعینات سرکاری اہلکاروں کو بھی واپس لے لیا اور میں ان حالات اور صورتحال میں اپنی حفاظت اپنے پرائیویٹ گارڈز کے ذریعے ممکن بنا رہا ہوں ایسے حالات پیدا کئے جارہے ہیں کہ سیاسی جماعتیں اور قیادت ایک پلیٹ فارم پر متحد ہوکر عوام کو متحرک بناکر باہر نہ نکال سکے لیکن سیاسی جماعتیں اپنے ذاتی اور گروہی مفادات کو پس پشت ڈال کر متحد ہوکر آگے بڑھ رہی ہے کیونکہ بلوچستان کو قبائلی تنازعات نے نقصان پہنچایا ہے اور یہ تنازعات بلدیاتی الیکشنوں کے موقع پر پیدا ہوئے ہیں جو بڑھ کر آج اس نہج پر جا پہنچے ہیں ہمیں ان تنازعات کا حل بھی ممکن بنانا ہے تاکہ مسائل سے نبرد آزما ہونے کے لئے ساحل و وسائل پر اپنی دسترس کو یقینی بنایا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ جس طرح 2024 ء کے الیکشن ہوئے ہیں اس کے نتائج سب کے سامنے ہیں حالانکہ ماضی کے انتخابات میں سیاسی جماعتوں اور قیادت کو تحفظات رہتے تھے لیکن اس بار جو نتائج آئے وہ کسی بھی ہضم نہیں ہورہے اور ماضی میں جو بھی سیاسی رہنماء قیادت ایوان بالا، ایوان زیریں اور صوبائی اسمبلیوں میں کامیاب ہوکر پہنچتے رہے انہیں کمپرومائزڈ کرکے کچھ مفادات دیئے گئے لیکن عوام کی حالت زار بدلنے کیلئے کوئی کوشش نہیں کی گئی اورہمیں ماضی کی طرح ایک بار پھر ٹرک کی بتی کے پیچھے لگایا گیا ہے جس کی وجہ سے ہمیں اور ہمارے لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے کیونکہ ہمارے وسائل بے دریغ طریقے سے لوٹ کر ہمیں ہمارا حق نہیں دیا جارہا ہم بھی اس ملک کے باسی ہے ہماری کوشش ہے کہ آل پارٹیز کے پلیٹ فارم سے مشترکہ جدوجہد کرکے لوگوں کو ان کے حقوق اور وسائل پر دسترس دلائی جائے اس لئے اتوار کو آل پارٹیز کے اکابرین کا مشترکہ اجلاس ہورہا ہے جس میں صوبے کی مجموعی صورتحال اور حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گاایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے خودکش حملے کے بعد چین سے ٹیلی فون پر رابطہ کرکے افسوس کا اظہار کیا تھا اسی طرح مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماء پیپلزپارٹی، جمعیت علماء اسلام اور سردار احمد خان غیبزئی کے علاوہ مختلف سیاسی جماعتوں کے اکابرین اور رہنماء افسوس اور تعزیت کے لئے آئے تھے۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمیں عدالتوں سے انصاف کی توقع تو نہیں لیکن ہم مائنز اینڈ منرلز ایکٹ کے حوالے سے عدالت سے انصاف کے لئے رجوع کیا ہے کیونکہ ہمارے ہاں موہنجھوداڑو کے عجائب گھر میں تو شاہد کچھ انصاف نظر آئے لیکن حکومت اور ان عدالتوں سے امید نہیں اور نہ ہی ہمیں قانون کی وہ گرفت اور رٹ نظر آتی ہے کہ ہم انصاف ملنے پر کوئی دلی خوشی کا اظہار کرسکی