جمہوریت پر حملے کا الزام،ٹرمپ کے قریبی اتحادی سابق برازیلی صدر کو 27 سال قید کی سزا

ہفتہ 13 ستمبر 2025 23:02

برازیلیا(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 ستمبر2025ء)برازیل کی سپریم کورٹ نے ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی اتحادی اور سابق صدر جائر بولسونارو کو 27 سال اور تین ماہ قید کی سزا سنائی ہے۔ عدالت نے انہیں 2022 کے انتخابات میں شکست کے بعد اقتدار پر قابض رہنے کے لیے بغاوت کی سازش کرنے اور جمہوریت کو کمزور کرنے کا مجرم قرار دیا۔ یہ سزا دنیا کے نمایاں ترین دائیں بازو کے رہنماؤں میں سے ایک کے لیے ایک بڑی سیاسی شکست سمجھی جا رہی ہے۔

پانچ ججوں پر مشتمل بینچ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ 70 سالہ بولسونارو برازیل کی تاریخ کے پہلے سابق صدر ہیں جو جمہوریت پر حملہ کرنے کے جرم میں قصوروار پائے گئے ہیں۔ جسٹس کارمن لوسیا نے ریمارکس دیے کہ یہ مقدمہ دراصل برازیل کے ماضی، حال اور مستقبل کا امتحان ہے، اور شواہد ثابت کرتے ہیں کہ بولسونارو نے اداروں اور جمہوریت کو نقصان پہنچانے کے لیے جان بوجھ کر اقدامات کیے۔

(جاری ہے)

عدالت کے چار ججوں نے انہیں پانچ بڑے جرائم میں مجرم قرار دیا، جن میں مسلح مجرمانہ تنظیم میں شمولیت، جمہوریت کا پرتشدد خاتمہ کرنے کی کوشش، بغاوت منظم کرنا اور سرکاری املاک و ثقافتی ورثے کو نقصان پہنچانا شامل ہیں۔بولسونارو طویل عرصے تک فوجی آمریت (1964-1985) کی تعریف کرتے رہے تھے اور اب وہ فرانس کی مارین لی پین اور فلپائن کے روڈریگو ڈوٹیرٹے جیسے دائیں بازو کے رہنماؤں کی طرح قانونی کارروائیوں کا سامنا کر رہے ہیں۔

یہ فیصلہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بھی مشتعل کرسکتا ہے، جو بولسونارو کے قریبی اتحادی سمجھے جاتے ہیں۔ ٹرمپ نے اس کیس کو ’’وِچ ہنٹ‘‘ قرار دیتے ہوئے برازیل پر محصولات میں اضافہ کیا، ججوں پر پابندیاں لگائیں اور ان کے ویزے منسوخ کر دیے۔ فیصلے کے بعد ٹرمپ نے کہا کہ یہ برازیل کے لیے ایک ’’بہت برا دن‘‘ ہے اور بولسونارو کی تعریف کرتے ہوئے ان کے بیٹے ایڈورڈو بولسونارو سے مزید امریکی اقدامات کی توقع ظاہر کی۔

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بھی عدالت کے فیصلے کو ’’ناانصافی‘‘ قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ امریکا اس کا جواب دے گا۔ دوسری جانب برازیلی وزارت خارجہ نے روبیو کے بیان کو برازیل کی خودمختاری پر حملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملکی جمہوریت کو کسی صورت دبایا نہیں جاسکتا۔ برازیلی صدر لولا ڈا سلوا نے بھی واضح کیا کہ وہ امریکی پابندیوں سے خوفزدہ نہیں ہیں۔

اگرچہ زیادہ تر ججوں نے سزا پر اتفاق کیا، لیکن جسٹس لویز فکس نے تمام الزامات سے بولسونارو کو بری کرنے کی حمایت کی اور عدالت کے دائرہ اختیار پر سوال اٹھایا۔ ان کا اختلافی نوٹ بولسونارو کے وکلاء کو اپیل کا راستہ فراہم کرتا ہے۔ وکلاء نے اس سزا کو ’’انتہائی زیادہ‘‘ قرار دیتے ہوئے فیصلے کو چیلنج کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔