ًچمروک کے قریب واقع سرکاری فٹسال اسٹیڈیم کو ان کے قبضے سے واگزار کرایا جائے،فٹبال مافیا ایسوسی ایشن

ہفتہ 13 ستمبر 2025 21:10

خضدار (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 ستمبر2025ء) فٹبال مافیا ایسوسی ایشن سے سرکاری دفتر اور ایسوسی ایشن کے مافیا کے خلاف کھلاڑیوں اور عوامی حلقوں نے آواز بلند کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ چمروک کے قریب واقع سرکاری فٹسال اسٹیڈیم کو ان کے قبضے سے واگزار کرایا جائے۔ ان عناصر نے نہ صرف اسٹیڈیم پر قبضہ جمایا ہوا ہے بلکہ خاتون ڈسٹرکٹ اسپورٹس آفیسر کو بھی سنگین دھمکیاں دے رہے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق فٹسال اسٹیڈیم ایک سرکاری میدان ہے جسے رواں ماہ محکمہ کھیل کے سیکریٹری کے نوٹیفیکیشن کے ذریعے ڈسٹرکٹ اسپورٹس آفیسر کے حوالے کیا گیا تھا۔ تاہم خضدار میں فٹبال ایسوسی ایشن کے نام پر سرگرم چند سابقہ کھلاڑی، جو اب عمر رسیدہ ہو چکے ہیں، برسوں سے اس اسٹیڈیم پر قابض ہیں۔

(جاری ہے)

یہ لوگ اسٹیڈیم کے کونے میں موجود سرکاری دفتر میں ڈسٹرکٹ آفیسر کو بیٹھنے نہیں دیتے اور وہاں اپنی اجارہ داری قائم رکھے ہوئے ہیں۔

مبینہ طورپر مذکورہ عناصر نے اس اسٹیڈیم پر شروع دن سے تین چار سال تک قبضہ جمایا۔ اس دوران انہوں نے فٹبال کھیلنے والی ٹیموں سے ہزاروں روپے وصول کیے مگر ایک روپیہ بھی اسٹیڈیم پر خرچ نہیں کیا۔ نتیجتا اسٹیڈیم تباہ حالی کا شکار ہوگیا۔ روزانہ کی آمدنی یہ لوگ آپس میں تقسیم کرتے رہے جبکہ کھیلوں کی ترقی کے لیے کچھ نہ کیا گیا۔ صورتحال اس وقت بدلی جب ڈسٹرکٹ اسپورٹس آفیسر رقیہ عبید یہاں تعینات ہوئیں۔

انہوں نے فٹسال اسٹیڈیم کو قبضہ مافیا سے چھڑایا، پرائیویٹ اسٹاف رکھا اور نوجوان کھلاڑیوں کو بہتر سہولیات فراہم کرنے کی ہر ممکن کوشش کی۔ انہوں نے سرکاری دفتر کو فعال بنایا، شہر بھر میں کھلاڑیوں کے لیے مواقع پیدا کیے اور خضدار میں پہلی بار لڑکیوں کو کھیلوں کی سرگرمیوں میں شامل کیا۔ انہوں نے تعلیمی اداروں کی بچیوں کے کامیاب مقابلے کروائے اور محدود وسائل کے باوجود کھیلوں کو فروغ دینے میں بھرپور کردار ادا کیا۔

تاہم جب فٹبال ایسوسی ایشن کے نمائندوں نے فٹسال اسٹیڈیم کی ماہانہ آمدن میں حصہ اور پرسنٹیج مانگا اور آفیسر نے انکار کیا تو مافیا نے دوبارہ قبضہ کرنے کی کوشش شروع کر دی۔ انہوں نے خاتون آفیسر کو ان کے دفتر میں داخل ہونے سے روکا، اسٹیڈیم میں آکر ویڈیو ریکارڈ کیں اور سوشل میڈیا پر یہ تاثر دیا کہ اسٹیڈیم کا نیٹ پھٹ گیا ہے۔ حالانکہ جس نیٹ کو بنیاد بنا کر پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے، وہی نیٹ اس وقت نصب ہوا تھا جب یہ اسٹیڈیم انہی کے قبضے میں تھا اور اس دوران انہوں نے کبھی اس کی مرمت کا نہیں سوچا۔

حقیقت یہ ہے کہ نیٹ کی مرمت کے لیے محکمہ کھیل کو بالائی سطح پر آگاہ کیا جاچکا ہے اور جلد وہاں نیا نیٹ نصب کیا جائے گا۔ مقامی کھلاڑیوں کا کہنا ہے کہ جب ایسوسی ایشن کا غیرقانونی کاروبار بند ہوا تو انہوں نے ڈسٹرکٹ اسپورٹس آفیسر کو ناکام بنانے کی کوششیں شروع کیں۔ اگر ان کا مقصد کھیلوں کی خدمت ہوتا تو وہ صرف فٹسال اسٹیڈیم ہی نہیں بلکہ دیگر گرانڈز کی بہتری کے لیے بھی کام کرتے۔

حقیقت یہ ہے کہ ان کی دلچسپی صرف اسٹیڈیم کی آمدن سے وابستہ ہے۔ کھلاڑیوں نے انکشاف کیا کہ اسپورٹس آفیسر رقیہ عبید نے 60 ہزار روپے کھلاڑیوں کے لیے مختص کیے تھے لیکن ایسوسی ایشن کے نمائندوں نے ایک روپے بھی کھلاڑیوں تک نہیں پہنچنے دیا۔کھلاڑیوں نے مزید کہا کہ ہر فٹبال ایونٹ کے دوران محکمہ کھیل کی جانب سے تین سے چار لاکھ روپے وصول کیے جاتے ہیں لیکن گرانڈ کی حالت جوں کی توں رہتی ہے۔

آج بھی کھلاڑیوں کو سہولیات فراہم کرنے کے بجائے ایسوسی ایشن بلیک میلنگ اور انتشار پھیلانے میں مصروف ہے۔ آخر میں خضدار کے کھلاڑیوں اور عوامی حلقوں نے واضح کیا کہ ڈسٹرکٹ اسپورٹس آفیسر رقیہ عبید کی بہترین کارکردگی فٹبال ایسوسی ایشن کے مافیا کو ہضم نہیں ہورہی۔ خضدار میں کامیاب کھیلوں کے مقابلوں کے انعقاد سے ان کا غیرقانونی کاروبار ختم ہوگیا ہے۔

کھلاڑیوں نے ڈپٹی کمشنر خضدار، کمشنر قلات ڈویژن، عوامی نمائندوں اور حکام بالا سے مطالبہ کیا کہ مافیا کے خلاف بھرپور کارروائی کی جائے۔ ساتھ ہی رقیہ عبید سے اپیل کی گئی کہ وہ اس نام نہاد ایسوسی ایشن کے خلاف پولیس تھانے میں باقاعدہ درخواست دائر کریں تاکہ سرکاری دفاتر اور اسٹیڈیم پر قبضہ کرنے والوں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جا سکی