پختہ و نظریاتی کارکن نیشنل پارٹی کی ریڑھ کی ہڈی جس پر فخر ہے،ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ

ہفتہ 13 ستمبر 2025 21:55

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 ستمبر2025ء)نیشنل پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ سیاسی کارکن کی پختگی و سنجیدگی میں فکری نشستوں سیاسی تسلسل اور قید و بند کی صعوبتوں نے اہم کردار ادا کیا۔حقیقی سیاسی کارکن اپنی شعوری و نظریاتی میراث سے وابستہ ہوکر سختیاں و مشکلات برداشت کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے اکابرین نے سالوں کے حساب سے جیلوں میں بند رہے لیکن کمٹمنٹ سے پیچھے نہ ہٹے۔

نہرو سے لیکر گل خان نصیر تک کتاب لکھنا و پڑھنا اور شاعری بھی جیلوں میں ہوتی رہی۔نیشنل پارٹی کے سربراہ نے کہا کہ 2 ستمبر کے سانحے کے خلاف 8 ستمبر کو نیشنل پارٹی سمیت دیگر سیاسی کارکنان نے اپنے فکری مضبوطی سے شٹر ڈوان و پہیہ جام ہڑتال کو کامیاب کرایا۔

(جاری ہے)

جہاں ہر دوکان و ہر سڑک و گلی میں پہیہ جام تھی۔ افسوس ہے کہ پولیس نے پرامن احتجاج پر تشدد شیلنگ اور گرفتاریوں کرکے منفی اقدام کیا۔

سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ پارٹی رہنما کامریڈ غفار قمبرانی نے عزم و ہمت سے غیر قانونی و بلاجواز قید کی صعوبتوں برداشت کی۔ان کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اس وقت عجیب صورتحال میں مبتلا ہے نا جمہوریت نا آمریت ہے بلکہ غیر اعلانیہ طور پر آمریت اور آئین معطل ہونے کے مترادف ہے۔سیاسی جمہوری عمل کو روکنے اور سیاسی جماعتوں کو دیوار سے لگانے کی منفی پالیسی کو بروئے کار لایا گیا۔

نیشنل پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ فکری و نظریاتی طور پر پختہ و متحرک کارکن و منظم سیاسی جماعت ہی سے سماجی تبدیلی اور عوامی حقوق کے حصول کو ممکن بنایا جاسکتا ہے۔نیشنل پارٹی کے نوجوان قیادت سے امیدیں وابستہ ہے کہ وہ اکابرین کی تسلسل کو جاری رکھتے ہوئے قومی اہداف کو حاصل کرینگے۔نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اسلم بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شعوری سیاسی تحریک کے بانی میر عبدالعزیز کرد 13 سال کی عمر میں قید رہے۔

محمد حسین عنقا کی زندگی کے 27 سال سے قید میں گزرے۔ ون یونٹ قومی تشخص کو مسمار کرنے کی منفی کوشش تھی جس کے خلاف جدوجہد پر میر غوث بخش بزنجو نے 14 سال جیل کاٹی۔انہوں نے کہا کہ 8 ستمبر کو نیشنل پارٹی کے کارکنان نے بلوچستان بھر میں اتحادی سیاسی کارکنوں کے ساتھ ملکر پہیہ جام و شٹر ڈوان ہڑتال کو کامیاب کرایا۔پولیس و انتظامیہ کی ہٹ دھرمی و پرتشدد کارروائیوں کے باوجود حوصلوں کو بلند رکھا۔

بحییثت سیاسی دوست خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی ہی بلوچستان میں تبدیلی لا سکتی ہے اور عوام کے حق ترجمانی کرسکتا ہے۔نیشنل پارٹی کے سابق صوبائی صدر میر عبدالخالق بلوچ نے کہا کہ 2 ستمبر کو بلوچستان کی اجتماعی قیادت موجود تھی،اللہ پاک نے ان کو محفوظ رکھا اور شعوری و پختہ سیاسی کارکنوں کی شہادت ہوئی جو کہ حقیقی معنوں میں قومی نقصان ہے۔انہوں نے کہا کہ 8 ستمبر کے عوامی شراکت داری نے ثابت کیا کہ عوام سیاسی جمہوری جماعتوں کے ساتھ ہے۔انہوں نے کہا کہ کسی کی خام خیالی کے کہ سیاسی کارکنوں کو قید و بند اور تشدد سے سیاسی عمل سے روکا جاتا ہے۔