آزادی اظہار کا دفاع: لندن میں ایک لاکھ 10 ہزار افراد کا مظاہرہ

سکیورٹی فورسز پر لاتوں اور مکے سے حملہ، بوتلیں اور دیگر اشیا بھی پھینکی گئیں،نومظاہرین گرفتار

اتوار 14 ستمبر 2025 14:20

لندن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 ستمبر2025ء)برطانوی دائیں بازو کے کارکن ٹومی رابنسن کی طرف سے بلائے گئے ایک مظاہرے میں لندن میں تقریبا 110,000 افراد نے حصہ لیا۔ اسے آزادی اظہار کے دفاع میں ایک مظاہرہ قرار دیا گیا۔پولیس نے بتایا کہ مظاہرے میں کئی واقعات پیش آئے جن میں مظاہرین نے پولیس اہلکاروں پر چیزیں پھینکیں۔ انہوں نے مزید واضح کیا کہ سکیورٹی فورسز پر لاتوں اور مکے سے حملہ کیا گیا۔

ان پر بوتلیں اور دیگر اشیا پھینکی گئیںجس کی وجہ سے اب تک نو افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ یہ مظاہرہ اس سال کے دوران برطانیہ میں پناہ کے متلاشیوں کو پناہ دینے والے ہوٹلوں کے سامنے امیگریشن مخالف مظاہروں کے بعد ہوا۔ اس کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا پر کارکنوں کی مہمات بھی چلائی گئیں۔

(جاری ہے)

رابنسن نے ہجوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خاموش اکثریت اب خاموش نہیں رہے گی۔

آج ایک ثقافتی انقلاب کا آغاز ہے۔ٹی وی سٹیشنوں کی جانب سے نشر کی گئی فضائی تصاویر میں وسطی لندن کی سڑکوں پر برطانوی اور انگریزی پرچموں کی بڑی تعداد دکھائی گئی۔ اے ایف پی کے مطابق مظاہرین نے آزادی اظہار اور وزیر اعظم کیر سٹارمر کے استعفے کا مطالبہ کیا۔ تاہم غیر قانونی امیگریشن کے خلاف لڑنے کا مطالبہ سب سے نمایاں تھا۔اس کے ساتھ ساتھ نسل پرستی کے خلاف تنظیم سٹینڈ اپ ٹو ریسیزم یو کی کی طرف سے بلائے گئے ایک مخالف مظاہرے میں بھی 5,000 افراد جمع ہوئے۔

ٹومی رابنسن، جس کا اصلی نام سٹیفن یاکسلے لینن ہے، نے سابقہ انگلش ڈیفنس لیگ کی بنیاد رکھی تھی جو ایک دائیں بازو کا گروپ ہے جو اپنے ارکان کے ہنگاموں کے لیے جانا جاتا تھا۔امیگریشن مخالف موقف کے لیے مشہور رابنسن کو کئی بار سزا سنائی گئی جن میں عوامی نظم و ضبط میں خلل ڈالنے کے الزامات بھی شامل ہیں۔ انہیں 2018 میں عدالت کی توہین کے الزام میں اور پھر 2024 میں ایک پناہ گزین کے خلاف توہین آمیز بیانات کو دہرانے پر دوبارہ جیل بھیجا جا چکا ہے۔

منتظمین نے اعلان کیا ہے کہ بہت سی برطانوی اور غیر ملکی دائیں بازو کی شخصیات نے ہفتے کے مظاہرے میں حصہ لیا جن میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سابق مشیر سٹیو بینن اور فرانسیسی دائیں بازو کی پارٹی ریکونکیٹ کے صدر ایرک زیمور شامل ہیں۔