جموں کے مضافاتی علاقے میں زمین دھنسنے سے درجنوں خاندان بے گھر

مقامی لوگوں نے تباہی کا ذمہ دار قابض انتظامیہ کے منصوبے کو قراردے دیا

پیر 15 ستمبر 2025 15:08

جموں(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 ستمبر2025ء)غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں جموں شہرکے مضافات میں واقع قدیم ترین دیہاتوں میں سے ایک کھیری میں بڑے پیمانے پر زمین دھنسنے کے بعد درجنوں خاندان بے گھر ہو گئے ہیں اوروہ اس تباہی کا ذمہ دار قابض انتظامیہ کے رنگ روڈ منصوبے کو قراردے رہے ہیں۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق 26اگست کو ہونے والی شدید بارش کے بعد گھروں میں شگاف پڑنا شروع ہوگئے جو روز بروزبڑھتے گئے اور مکانات اور کھیت کھلیان دھنستے چلے گئے۔

جموں شہر سے تقریبا 15کلومیٹر دور پہاڑی گائوں میں کم از کم 19 رہائشی مکانات اورگائو خانے ناقابل رہائش ہوگئے جبکہ علاقے میںبجلی اور پانی کی سپلائی بھی منقطع ہو گئی ہے جس سے معمولات زندگی مفلوج ہوکر رہ گئے ہیں۔

(جاری ہے)

مقابلہ کے امتحانات کی تیاری کرنے والے ایک نوجوان رہائشی محمد آصف نے بتایا کہ ہمارا گھر رہنے کے قابل نہیں رہا اور ہماری زمین بھی ختم ہو گئی ہے۔

زمین میں ایک فٹ سے زیادہ چوڑی شگاف پڑ چکے ہیں۔ کچھ جگہوں پر زمین 15سی20فٹ تک دھنس چکی ہے۔محمد آصف نے جس کا خاندان اس قدرتی آفت میں اپنا گھر اور کھیت کھو بیٹھا ہے، کہا ہم نہیں جانتے کہ کیا کیا جائے ۔ مقامی لوگوں نے جن میں زیادہ تر مویشی پالنے والے اور چھوٹے کسان ہیں، بتایا کہ ان کی روزی روٹی تباہ ہو گئی ہے کیونکہ مکئی، گندم، چاول اور سرسوں کی فصل اگانے والی زرخیز اراضی کے سینکڑوں کنال دھنس گئے ہیں۔

انہوں نے خبردار کیا کہ اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو پورا گائوں صفحہ ہستی سے مٹ جائے گا۔جموں میں مقیم ایک سماجی کارکن سرفراز احمد نے بتایاکہ خدشہ ہے کہ گائوں نقشے سے ہی مٹ جائے گا۔کھیری پنچایت کے سابق سرپنچ دھرمیندر سنگھ مان نے کہا کہ حکومت کا ردعمل افسوسناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ سرکاری اہلکاروں نے امداد کے نام پر پانچ خیمے تقسیم کیے جبکہ تقریبا دو درجن خاندان اپنے گھر کھو چکے ہیں۔ وہ کہاں جائیں گی انہوں نے کہاکہ حکومت نے ہمیں مایوس کر دیا ہے۔مقامی لوگوں کاکہناہے کہ متنازعہ رنگ روڈ منصوبے کے لیے بھاری مشینری کے استعمال کے بعد نقصان مزید بڑھ گیاہے ۔ انہوں نے کہاکہ اس سے پہاڑی ڈھلوانیں غیر مستحکم ہوگئی ہیں۔