Live Updates
استحکام اورنمو کے درمیان نازک توازن قائم کرنا معیشت کے لئے سب سے اہم چیلنج ہے، پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈولپمنٹ اکنامکس
بدھ 17 ستمبر 2025
16:33
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 ستمبر2025ء) پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈولپمنٹ اکنامکس(پائیڈ) نے کہاہے کہ استحکام اور ترقی کے درمیان نازک توازن قائم کرنا معیشت کے لئے سب سے اہم چیلنج ہے، بحالی کے عمل کو کمزور کئے بغیر سیلاب کے بعد پیدا ہونے والے مہنگائی کے دباؤ کو قابو میں رکھنے کواولین ترجیح دی جائے،کھانے پینے کی اشیاء کی درآمد میں نرمی، بہتر لاجسٹک اور تقسیم کاری کے نظام کی تعمیر، اور منافع خوری پر قابو پانے جیسے اقدامات ضروری ہیں۔
یہ بات پائیڈکی جانب سے بدھ کویہاں جاری بیان میں کہی گئی ۔بیان کے مطابق سٹیٹ بینک آف پاکستان کی زری پالیسی کمیٹی نے 15 ستمبر 2025 کے اجلاس میں پالیسی ریٹ کو 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا، حالیہ بارشوں اورسیلاب سے پنجاب میں گنے، چاول، کپاس اور سبزیوں جیسی بڑی فصلوں کو شدید نقصان پہنچا ہے جس سے آنے والے مہینوں میں غذائی اجناس کی فراہمی میں رکاوٹ کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
(جاری ہے)
ان خدشات کے باوجود سٹیٹ بینک نے واضح کیا کہ گزشتہ دو برسوں میں آئی ایم ایف کے توسیعی فنڈ سہولت کے تحت بیرونی اور مالیاتی ذخائر کے جمع ہونے سے معیشت پہلے سے زیادہ مضبوط بنیادوں پر کھڑی ہے۔ اس سے مرکزی بینک کو یہ موقع ملا ہے کہ وہ ترقی اور قیمتوں کے استحکام کے درمیان توازن قائم کرے اور ساتھ ہی شرح مبادلہ کو بھی قابو میں رکھے جبکہ درمیانی مدت میں افراطِ زر کو 5 سے 7 فیصد کے ہدف کے اندر رکھنے کی کوشش کرے۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ اگست میں ہیڈ لائن افراطِ زر 3 فیصد تک گر گئی جو ایک دہائی سے زائد عرصے میں سب سے کم ہے جبکہ مالی سال 2025 میں اوسط افراطِ زر 4.5 فیصد رہی۔ پالیسی کے اعلان سے قبل پائیڈ کے میکرو پالیسی لیب نے اندازہ لگایا تھا کہ سٹیٹ بینک شرحِ سود کو برقرار رکھے گا۔ پائیڈ کی تجزیاتی رپورٹ میں کہا گیا کہ اگرچہ مہنگائی کے رجحانات کافی بہتر ہوئے ہیں لیکن سیلاب سے متعلقہ غذائی جھٹکوں اور بڑھتے ہوئے تعمیرِ نو کے اخراجات نے شرحِ سود میں بڑی کٹوتی کی گنجائش محدود کردی ہے۔
مزید برآں پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جولائی 2025 میں 254 ملین ڈالر تک بڑھ گیا جبکہ گزشتہ سال سرپلس ریکارڈ کیا گیا تھا۔ ایسی صورت میں قبل از وقت نرمی روپے اور بیرونی استحکام کے لئے خطرہ ثابت ہو سکتی ہے۔ دوسری جانب نجی شعبے نے مرکزی بینک کے محتاط رویے پر مایوسی کا اظہار کیا۔ کاروباری حلقوں کا کہنا تھا کہ شرح سود میں کمی کی اشد ضرورت ہے تاکہ مہنگے قرضوں کا بوجھ کم ہو، نجی سرمایہ کاری میں اضافہ ہو اور کاروباری اعتماد بحال ہوسکے کیونکہ نقدی کی کمی اور کمزور طلب صنعتی بحالی کو متاثر کررہے ہیں۔
ان کے مطابق اگر پالیسی ریٹ میں 100 بیسس پوائنٹس کی کمی کی جاتی تو یہ قرضوں کے اخراجات میں نمایاں کمی کا باعث بنتی اور قیمتوں کے استحکام پر بھی اثر نہ پڑتا کیونکہ حقیقی شرح سود اب بھی 600 بیسس پوائنٹس سے کہیں زیادہ ہے۔ پائیڈ کے تجزیے میں کہا گیا کہ معیشت کے لئے سب سے اہم چیلنج استحکام اور ترقی کے درمیان نازک توازن قائم کرنا ہے۔ سب سے پہلی ترجیح یہ ہونی چاہئے کہ بحالی کے عمل کو کمزور کئے بغیرسیلاب کے بعد پیدا ہونے والے مہنگائی کے دباؤ کو قابو میں رکھا جائے ، اس مقصد کے لئے کھانے پینے کی اشیاء کی درآمد میں نرمی، بہتر لاجسٹک اور تقسیم کاری کے نظام کی تعمیر، اور منافع خوری پر قابو پانے جیسے اقدامات ضروری ہیں تاکہ قیمتوں پر قابو پانے کوبوجھ صرف مانیٹری پالیسی پر نہ ڈالا جائے۔
پائیڈ نے یہ بھی تجویز کیا کہ جیسے ہی غذائی اشیاء کی عارضی مہنگائی ختم ہوگی مانیٹری پالیسی کو بتدریج نمو کی طرف موڑنا چاہئے، اگر افراطِ زر 6 فیصد سے کم اور بیرونی کھاتے متوازن رہیں تو سال کے آخر میں 25 سے 50 بیسس پوائنٹس کی محتاط کمی نجی شعبے کے لئے ایک مثبت اشارہ ہوگی جو استحکام کو خطرے میں ڈالے بغیر ترقی کی راہ ہموار کرے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ نجی شعبے کے لئے قرض کی فراہمی کو اولین ترجیح دینی ہوگی۔
خاص طور پر کم لاگت والے فنانس پروگرام سیلاب سے متاثرہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار، زراعت اور برآمدی شعبوں کے لئے بے حد ضروری ہیں تاکہ صنعتی پیداوار بحال ہو، روزگار کے مواقع پیدا ہوں اور برآمدی مسابقت برقرار رہے۔ ادارے نے زری اور مالیاتی پالیسی کے درمیان ہم آہنگی پر بھی زور دیا ہے۔ زری پالیسی وقتی استحکام فراہم کرتی ہے،ایک مربوط حکمتِ عملی ہی پاکستان کو استحکام کے ثمرات برقرار رکھنے کے ساتھ ساتھ طلب میں بحالی کی گنجائش بھی دے سکتی ہے۔
سٹیٹ بینک کا شرح سود کو 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ غیر یقینی حالات میں استحکام قائم رکھنے کی ایک محتاط کوشش ہے تاکہ بیرونی کھاتے کو نقصان پہنچائے بغیر معیشت کو سہارا دیا جاسکے تاہم جیسا کہ پائیڈ بارہا کہتا آیا ہے اصل امتحان وقتی استحکام لانے میں نہیں بلکہ اسے دیرپا معاشی بحالی میں تبدیل کرنے میں ہے۔
سیلاب کی تباہ کاریاں سے متعلق تازہ ترین معلومات